سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس،ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد

اجلاس میں ججز کے 24 خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 19 خارج کر دی گئیں، چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صداراجلاس میں سپریم جوڈیشل کونسل سیکریٹریٹ سروس رولز کی بھی منظوری دیدی گئی، اعلامیہ جاری

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 12 جولائی 2025 14:25

سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس،ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جولائی 2025) سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی، جن ججز کے خلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں ان کے نام پبلک نہیں کئے جائیں گے،سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ختم ہو گیا، جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کونسل نے 19 شکایات نمٹادیں، 5 مؤخر کردیں، سپریم جوڈیشل کونسل سیکریٹریٹ سروس رولز کی بھی منظوری دیدی گئی۔

ججز کے 24 خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 19 خارج کر دی گئیں۔اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل سیکرٹریٹ سروس رولز 2025 کا مسودہ منظور کر لیا گیا۔ ضابطہ اخلاق میں ترامیم پر مزید قانونی غور کی ضرورت قرار دی گئی۔

(جاری ہے)

انکوائری کے طریقہ کار پر بھی مزید مشاورت کی جائے گی۔سپریم جوڈیشل کونسل نے 5 شکایات کو مؤخر کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کونسل ممبر کی حیثیت سے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جنید غفار بھی شریک ہوئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اہم اجلاس میں ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات اور کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی جانب سے تحریر کئے گئے خطوط کے تناظر میں عدالتی کوڈ آف کنڈکٹ پر بھی غور کیا گیا۔اجلاس میں شکایات کا سامنا کرنے والے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے پر غور ہوا۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی۔سپریم جوڈیشل کونسل کا یہ اجلاس عدالتی نظام کی شفافیت اور معیارکو برقرار رکھنے کیلئے اہم سمجھا جاتا ہے۔ اجلاس کے دوران ججز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور ان کے روئیے پر بھی غور کیا گیا۔یہ کونسل ججز کی شکایات کی سماعت اور ان کی کارکردگی کی جانچ کیلئے قانونی طور پر بااختیار ادارہ ہے جس کا مقصد عدلیہ کی مضبوطی اور عوامی اعتماد کو بڑھانا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم جوڈیشل کمیشن نے اکثریتی رائے سے سپریم کورٹ کی آئینی بینچ کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کر دی تھی جس کے بعد آئینی بینچ 30 نومبر 2025 تک کام کرے گا۔جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہواتھا جس میں مختلف عدالتی امور زیر بحث آئے تھا۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اکثریتی ارکان کی منظوری سے سپریم کورٹ کی آئینی بینچ کی مدت 30 نومبر 2025 تک بڑھا دی تھی اس بینچ کی مدت رواں ماہ ختم ہونے والی تھی۔اس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن نے تمام ہائیکورٹس کے آئینی بینچز کی مدت میں بھی 6 ماہ کی توسیع کردی تھی۔