’باپ کو باپ نہیں بناؤ گے تو کیا بیٹا یا ماں بنالو گے‘ لطیف کھوسہ کا مولانا کو جواب

مولانا فضل الرحمان کا یہ جملہ ہی بہت اعتراض پر مبنی ہے کہ باپ کو باپ بنالیا ، مولانا کا یہ فقرہ ہی درست نہیں ہے ہمیں بہت محتاط ہوکر جملوں کا استعمال کرنا چاہیئے ، پیپلزپارٹی رہنماء کی نجی تی وی پروگرام میں گفتگو

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 16 اپریل 2021 11:03

’باپ کو باپ نہیں بناؤ گے تو کیا بیٹا یا ماں بنالو گے‘ لطیف کھوسہ کا ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ ، تازہ ترین اخبار، 16اپریل 2021) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ باپ کو باپ نہیں بناؤ گے تو کیا بیٹا یا ماں بنالو گے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا یہ جملہ ہی بہت اعتراض پر مبنی ہے کہ باپ کو باپ بنالیا ، تو کیا باپ کو بیٹا بنالو گے؟ یا باپ کو ماں بنالوگے؟ مولانا کی طرف سے استعمال کیا گیا یہ فقرہ ہی درست نہیں ہے ہمیں بہت محتاط ہوکر جملوں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ اگر کسی نے ہمیں ووٹ دیے تو کیا یہ تصور کیا جائے گا ہم نے ووٹ مانگے یا حکومت نے ہمیں ووٹ دینے کی آفرکی؟ کیوں کہ بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے دوست ایک الیکشن میں دشمن بن جاتے ہیں اور اسی الیکشن میں دشمن دوست بن جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ وجمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی سے تو قع نہیں تھی کہ باپ کو باپ بنالیں گے ، وہ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں ہم آپس میں بیٹھ کر شکوے اورشکایات دور کرسکتے ہیں ، پی ڈی ایم میدان میں رہے گی، پی ڈی ایم کی تحریک اور اس کے آگے بڑھنے کی رفتار پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی نے استعفے بھیج دیئے ہیں ، وضاحت طلبی کوغیرضروری طورپرسیاسی رنگ دیا گیا ، پیپلزپارٹی اور اے این پی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں ،آپ کی بات سننے کوتیار ہیں ، کیوں کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ تنظیمی اختلافات چوک پر لے جائیں ، تنظیمی تقاضہ تھا کہ جس جماعت سے شکایت ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے ، دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹھ کا تقاضا تھا کہ باوقار انداز میں وضاحت کا جواب دیتے۔