حکومت جان بوجھ کر حالات کو خراب کررہی ہے، راجہ پرویز اشرف

اجلاس منگل والے روز کرنے کی کیا عجلت تھی اور اس سے کیا حاصل کیا، ہم پوچھنا چاہتے تھے حکومت نے پہلے ٹی ایل پی کے ساتھ کیا معاہدہ کیا تھا اور اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، اس تنظیم کو کس قانون کے تحت پابندی لگائی گئی،وزیراعظم صاحب غائب ہیں، قرارداد اتنی گول مول ہے جس کا سر ہے نہ پیر ہے ، میڈیا سے گفتگو

جمعہ 23 اپریل 2021 17:15

حکومت جان بوجھ کر حالات کو خراب کررہی ہے، راجہ پرویز اشرف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر حالات کو خراب کررہی ہے،اجلاس منگل والے روز کرنے کی کیا عجلت تھی اور اس سے کیا حاصل کیا، ہم پوچھنا چاہتے تھے حکومت نے پہلے ٹی ایل پی کے ساتھ کیا معاہدہ کیا تھا اور اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، اس تنظیم کو کس قانون کے تحت پابندی لگائی گئی،وزیراعظم صاحب غائب ہیں، قرارداد اتنی گول مول ہے جس کا سر ہے نہ پیر ہے ۔

بعدازاں پارلیمنٹ کے باہر علیحدہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد ہمارے تمام اراکین اسمبلی جا چکے تھے یہاں کوئی موجود نہیں تھاراجا پرویز اشرف نے کہا کہ مجھے یہ بات سمجھ نہیں کہ وہ اجلاس منگل والے روز کرنے کی کیا عجلت تھی اور اس سے کیا حاصل کیا، ایک عجیب و غریب قسم کی قراردار انہوں نے پیش کی اور پر بات بھی نہیں کرنے دی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہم اس پر بات کرنا چاہ رہے تھے اور کچھ سوالات حکومت وقت سے پوچھنا چاہتے ہیں، ہم پوچھنا چاہتے تھے کہ حکومت نے پہلے ٹی ایل پی کے ساتھ کیا معاہدہ کیا تھا اور اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، اس تنظیم کو کس قانون کے تحت پابندی لگائی گئی۔انہوںنے کہاکہ ایک دن عجلت میں انہیں کالعدم قرار دیا اور دوسرے روز معصوم لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا، لاشیں گرادی، پولیس کے جوان، ٹی ایل پی کارکنان دونوں ہمارے بچے تھے مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کونسا طریقہ تھا پھر اگلے روز آپ ان کے ساتھ بیٹھ گئے ، اسمبلی میں آپ نے کسی بات کا جواب نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے روز منگل والے روز اجلاس طلب کیا گیا،کم از کم اتنا تو وقت دیا جاتا کہ ہم پہنچ سکتے کسی کو کراچی، اندرونِ سندھ، تو کسی کو رحیم یار خان سے آنا تھا تو لوگ کس طرح پہنچتے۔انہوں نے کہا کہ سارا معاملہ عجلت میں، کنفیوژن کی صورتحال میں ہوا اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر حالات کو خراب کررہی ہے حالانکہ وزیراعظم کو خود ایوان میں آکر بتانا چاہیے تھا کہ ناموس رسالت ؐکے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ لیکن وزیراعظم صاحب غائب ہیں، انہوں نے ایک عام رکن سے قرار داد پیش کروائی گئی کیا یہ تحریک پیش کرنے والے امجد نیازی اور ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ ہوا تھا یا حکومت اور ٹی ایل کا معاہدہ ہوا تھا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے معاہدہ کیا تھا تو حکومت کو قرارداد لانی چاہیے تھی اور قرارداد اتنی گول مول ہے جس کا سر ہے نہ پیر، اس میں لکھا ہے کہ آپ بحث کریں۔