فلسطین اسرائیل تنازع: حماس اور اسرائیل کے حملوں کے بعد فریقین سے کشیدگی کم کرنے کی عالمی اپیلیں

فریقین جتنی جلدی ممکن ہو سکے کشیدگی کو کم کریں،امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ کا مطالبہ ا*غزہ پر اسرائیلی بمباری پر سلامتی کونسل اب تک بیان جاری نہ کرسکی

منگل 11 مئی 2021 18:40

غزہ سٹی،واشنگٹن، برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مئی2021ء) اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف حملوں کے بعد دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے فریقین سے پٴْرامن رہنے کی اپیلیں کی گئی ہیں۔امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے کشیدگی کو کم کریں۔

خیال رہے کہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس سے جھڑپوں میں پیر کے روز تک 300 سے زیادہ فلسطینیوں کے زخمی ہونے کے بعد غزہ سے اسرائیلی علاقے میں متعدد راکٹ داغے گئے جس کے بعد پیر کی شب اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فضائی حملے کیے گئے۔فلسطین کے صحت حکام کے مطابق اسرائیل فضائی حملوں میں بچوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دوسری جانب اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں حماس کے کم از کم 15 کارکن ہلاک ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

گذشتہ چند دنوں کے دوران مقدس شہر بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں فلسطینیوں کے زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیلی پولیس کی جانب سے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ نہیں رٴْکا تو وہ اسرائیل پر راکٹ حملے کر سکتی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ حماس کو فوری طور پر راکٹ حملے بند کرنے چاہییں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام جانب سے تشدد کو روکنے کی ضرورت ہے۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین پساکی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو اس تشدد پر بہت تشویش ہے۔اپنی ٹویٹ میں برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ راکٹ حملوں کو ’ضرور بند‘ ہونا چاہیے۔ انھوں نے شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے کو روکنے کی اپیل کی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اس صورتحال پر پیر کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو میں ایک سفارتی اہلکار نے کہا کہ اقوام متحدہ، مصر اور قطر جو کہ اکثر اوقات حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کرتے ہیں وہ سب اس لڑائی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھر سعودی عرب نے غزہ پر اسرائیلی بمباری پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجدالاقصیٰ کی بیحرمتی، نمازیوں کیخلاف وحشیانہ کارروائی قابل مذمت ہے، عالمی برادری اسرائیلی قبضے کو رو کے ۔

اس سے پہلے اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا تھا کہ حماس نے ’سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور یہ تنازع کچھ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔‘حماس کی جانب سے اسرائیلی علاقے پر راکٹ داغنے کا سلسلہ پیر کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں تازہ جھڑپوں میں پولیس کے ہاتھوں 300 سے زیادہ فلسطینیوں کے زخمی ہونے کے بعد شروع ہوا ہے۔