چیئرمین محی الدین بلوچ نے بی این پی (عوامی) کو خیرباد کہہ دیا

جمعہ 21 مئی 2021 23:59

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2021ء) بی این پی (عوامی) کے سینٹرل کمیٹی کے رکن بی ایس او کے سابق چیئرمین اور بلوچستان کے باصلاحیت سمجھے جانے والے نوجوان سیاستدان محی الدین بلوچ نے اپنی جماعت بی این پی(عوامی) سے علیحدگی اختیار کرلیئے۔ انہوں نے پارٹی فیصلوں پر اثر انداز ہونے پارٹی کو بلاوجہ جمود کا شکار بناکر محدود سوچ کو پروان چڑھانے اور وسعت پذیر پالیسیوں کی حوصلہ شکنی کرنے کو اپنے استعفے کی بنیادی وجہ قرار دیدیا۔

اس سلسلے میں انہوں نے تفصیل کے ساتھ تحریری استعفیٰ لکھ کر بی این پی (عوامی) کے مرکزی سیکریٹری جنرل کو ارسال کردیا ہے۔ جس کے مندرجات درج ذیل ہیںمیراسداللہ بلوچ سیکریٹری جنرل بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی عنوان:استعفیٰ عہدہ ممبر مرکزی کمیٹی و بنیادی رکنیت بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی جناب میں 2006 سے 2014 تک بی ایس او جیسے عظیم تنظیم کے چیئرمین کی حیثیت سے بلوچستان و بلوچ قومی تحریک میں تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے فرائض احسن طریقے سے نبھاتا رہا بلوچ قومی جدوجہد روزِ اوّل ہی سے میری جدوجہد کا محور رہا اس لیئے تنظیمی زمہ داریوں سے فراغت سے طویل خاموشی اور سوچ و بچار کے بعد میں نے آپ کی قیادت میں اس لیئے بی این پی عوامی میں شمولیت اختیار کی تا کہ ایک منظم اور مستحکم بلند خیال کے سایہ تلے بلوچ و بلوچ قومی تحریک میں اپنا حصہ اور عملی طور پر جدوجہد کی علامت بن کر اپنا سیاسی حصہ ڈال سکوں لیکن پارٹی میں شمولیت کے بعد جلد ہی مجھے اندازہ ہو گیا کہ بی این پی عوامی ایک سیاسیی جمہوری قوم پرست جماعت سے زیادہ شخصی آمریت کے سائے تلے پھل پول رہا ہے جہاں نہ اظہار رائے کی کوئی اہمیت ہے نہ اداروں کے فیصلوں کو ترجیح دی جا رہی ہے بلخصوص مرکزی صدر کی غیر سیاسی آمرانہ فیصلوں اور پارٹی پر شخصی آمریت کو دیکھ کر مجھے اندازہ ہو گیاکہ آپ جیسے سیاسی کارکن اور بلوچ نیشنلزم کے بانی و رہنمائوں کا نام استعمال کر کے زہری برادران اپنے ذاتی مفادات سرداری رعب دبدبے سیاسی منظر پر قائم رہنے کے لیئے آپ سمیت بلوچ قومی تحریک کے پیروکاروں کے نام کو اپنی علاقائی حاکمیت کیلیئے استعمال کر رہیہیں بلخصوص معروضی حالات کے تناظر میں جہاں بلوچ قوم کو ایک قومی پارٹی کی ضرورت ہے جو سیاسی جمہوری اور پارلیمانی طرز سیاست کے ذریعے بلوچ قوم کی صحیح طریقے سے رہنمائی کر سکیں۔

(جاری ہے)

ہماری اس خواہش اور بلوچ قومی ضروریات کو بھی پارٹی صدر پارٹی پر اپنی حاکمیت برقرار رکھنے کے لیئے دوام بخش کرپارٹی کو وسعت دینے سے بھی خوفزدہ ہے یا دانستہ طور پر سیاسی کیڈرز کی پارٹی میں آنے اور کردار ادا کرنے کو اپنی مقصد کے خلاف سمجھتا ہے آپ کو علم ہے کہ اس سلسلے میں بلوچستان کے کئی قد آورشخصیات نے پارٹی میں شمولیت کیلیئے حامی بھر لی لیکن مرکزی صدر کی ہٹ دھرمی اور خوف کی وجہ سے وہ پارٹی کا حصہ نہیں بن سکیں بلکہ پارٹی دن بدن بلوچستان میں ابھرنے کی بجائے سکڑنے کے عمل سے گزر کر صرف ایک یا دو اضلاع تک محدود ہو کر رہ گیا ہے اس لیئے مجھ جیسے سیاسی ورکر اور قومی جدوجہد کے فعال رکن کا اس پارٹی میں رہنا سوائے سیاسی گٹھن و بیزاری کے سوا کچھ بھی نہیں۔

اس لیئے آج میں اپنا استعفی تحریری طور پر آپ کو بھیج کر میں بی این پی عوامی کے مرکزی کمیٹی کی رکنیت اور بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں امید ہے کہ آپ میری تحریر کو میرا حتمی فیصلہ اور پارٹی سے مکمل علیحدگی تصور کر کے منظور کرینگے۔

متعلقہ عنوان :