سندھ حکومت نی14کھرب 77ارب ،90کروڑ 37لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا

نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ، تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے،کم از کم اجرت 25ہزار روپے کرنے کی تجویز بجٹ میں امن وامان کیلئے 119.97 ارب روپے ، زراعت کی بحالی کیلئے 3 ارب روپے ،شہریوں کی فلاح وبہبود کیلئے 16 ارب روپے اور صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50ارب روپے رکھے گئے ہیں تعلیم کے شعبے کیلئے 277.56 ارب روپے مختص،پی پی ایچ آئی کیلئی26 فیصد اضافے سے رقم8.2 ارب کردی گئی، بلدیات کابجٹ 31.3 فیصداضافہ کے ساتھ 10.48ارب روپے کردیا گیا

منگل 15 جون 2021 18:17

سندھ حکومت نی14کھرب 77ارب ،90کروڑ 37لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) صوبہ سندھ کے مالی سال 2021-22 کا14کھرب 77ارب ،90کروڑ 37لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بطور وزیر خزانہ بجٹ پیش کیا۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا جبکہ تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مزدور کی کم از کم اجرت 17500 سے بڑھا کر 25ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔

بجٹ میں امن وامان کیلئے 119.97 ارب روپے ، زراعت کی بحالی کیلئے 3 ارب روپے ،شہریوں کی فلاح وبہبود کیلئے 16 ارب روپے اور صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50ارب روپے رکھے گئے ہیں۔وزیراعلی مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران سندھ اسمبلی میں کافی شور شرابا کیا گیا، اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایوان میں سیٹیاں بجائی گئیں۔

(جاری ہے)

اپوزیشن نے صوبائی حکومت اور وزیر اعلی کے خلاف شدید نعرے لگائے ۔

ارکان نے وزیر اعلی کی نشست کا گھیراو کیا اور ان کے قریب آنے کی کوشش بھی کی ۔ حکومتی ارکان نے وزیر اعلی کو حصار میں لے لیا۔منگل کواسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مرادد علی شاہ نے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مزدور کی کم سے کم اجرت17500 سے بڑھا کر25000روپے کردی گئی ہے اس کے علاوہ سندھ حکومت ملازمین کیلئے ماسوائے پولیس کانسٹیبلز،گریڈ ایک سے پانچ تک ذاتی الائونس متعارف کرایا گیا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے سندھ کا بجٹ 1477.903ارب روپے ہے، خسارے کا تخمینہ 25،738 ارب روپے لگایاگیا ہے، صوبائی بجٹ میں19.1فیصداضافہ کیاگیاہے۔وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کیلئے کل تخمینہ1452،168 ارب روپے ہے جبکہ صوبے کی اپنی وصولیاں 329،319 ارب روپے متوقع ہیں۔وزیراعلی سندھ نے بجٹ تقریر میں کہاکہ آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات میں41.3 فیصد کا اضافہ کیاگیا ہے، صوبے کے ترقیاتی اخراجات329.033ارب روپے متوقع ہیں جبکہ متواتر اخراجات 1089،372 ارب روپے ہیں۔

مراد علی شاہ نے بحیثیت وزیر خزانہ اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ صوبائی اے ڈی پی کیلئی222،500 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ضلعی اے ڈی پی میں 100 فیصد اضافہ کیا گیاہے اور اس کے لئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیمی شعبے کیلئے بڑاحصہ رکھا گیا ہے اور چودہ فیصد تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا ہے، تعلیم کے شعبے کیلئے 277.56 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اسکولز فرنیچر کی خریداری کیلئی6.623 ارب روپے ، اسکولوں کی تزئین وآرائش کیلئے 5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کالجز کی مرمت،بحالی کیلئی425ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، اس کے علاوہ تعلیمی شعبے کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مدمیں26ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے بجٹ تقریر میں کہاکہ صحت کی خدمات کیلئے بجٹ میں 29.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، صحت کی خدمات کیلئے مختص شدہ 172.08ارب رکھے گئے ہیں جبکہ وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کیلئی24.73 ارب مختص کئے ہیں، اس مختص رقم میں ہیلتھ رسک الائونس بھی شامل ہے۔وزیراعلی مراد علی شاہ نے بتایا کہ پی پی ایچ آئی کیلئی26 فیصد اضافے سے رقم8.2 ارب کردی گئی ہے، انڈس اسپتال کیلئے سالانہ گرانٹ 2.5 ارب روپے جبکہ اسپتال کی توسیع کیلئی2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایس آئی یو ٹی کو دی جانے والی گرانٹ میں27 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ایس آئی یوٹی کی گرانٹ 7.12 ارب روپے کی گئی ہے، ساتھ ہی صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ کرونا وبا سے نمٹنے کیلیی24.72بلین روپے مختص کیے گئے ہیں، پی سی آر ،پی پی ای کی کٹس کی خریداری کیلئے 2بلین رکھے ہیں، آکسیجن خریداری کیلئے 646.22ملین کی رقم تجویزکی گئی ہے، پی سی آر ،پی پی ای کی کٹس کی خریداری کیلئے 2بلین رکھے ہیں۔بجٹ تقریر میں مراد علی شاہ نے کہاکہ انسٹیٹیوٹ آف پیرعبدالقادر شاہ جیلانی گمبٹ کیلئے 4بلین روپے مختص کئے گئے ہیں، انسٹیٹیوٹ آف آپتھلمالوجی ویژول سائنسزحیدرآباد کیلئے 473.9ملین، جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کیلئے 600ملین، شہیدمحترمہ بینظیربھٹوٹراماسینٹرکراچی کیلئے 2بلین روپے اور شہدادپورانسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کیلئے 300ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو15فیصدبڑھادیاہے، محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈماس ٹرانزٹ کی رقم 7.64 ارب کردی گئی ہے، اس بجٹ سے 250ڈیزل ہائبرڈالیکٹرک بسیں خریدی جائیں گی، ٹرانسپورٹ اینڈماس ٹرانزٹ کی اے ڈی پی میں 8.2 ارب رکھے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ بلدیات کابجٹ 31.3 فیصداضافہ کے ساتھ 10.48ارب روپے کردیا گیا ہے، بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب رکھے گئے ہیں جبکہ مقامی کونسلرز کیفنڈزکیلئی82.00ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ صوبے میں امن وامان برقراررکھنے کیلئی119.97ارب روپے ،محکمہ سوشل ویلفیئر کیلئے 18.61ارب روپے،محکمہ ری ہیبلی ٹیشن کیلئی60.9 فیصداضافے سی1.840ارب رکھنے کا فیصلہ کیاگیا۔محکمہ وومن ڈیولپمنٹ کیلئے رقم 571.97ملین روپے،محکمہ ورکس اینڈسروسزکیلئی16.03 ارب مختص کیئے گئے ہیں۔