وزیراعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر کا مکمل متن

منگل 15 جون 2021 18:20

وزیراعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر کا مکمل متن
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021کے لیے صوبے کا کل بجٹ 1477.903 ارب روپے ہے جبکہ صوبائی بجٹ میں 19.1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے سندھ اسمبلی میں 1477.903 ارب روپے کے خسارے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے خسارے کا تخمینہ 25.738 ارب روپے لگایا گیا ۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کلئے صوبے کے بجٹ کا کل تخمینہ 1452.168 ارب روپے ہے اورصوبے کی اپنی وصولیاں 329.319 ارب روپے متوقع ہیں جبکہ متواتر اخراجات 1089.372 ارب روپے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں صوبے کے ترقیاتی اخراجات 329.033 ارب روپے متوقع ہیں اور رواں مالی سال کے مقابلہ میں آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 41.3 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے بجٹ تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صوبائی اے ڈی پی کیلئے 222.500 ارب روپے مختص کئے گئے ،صوبائی اے ڈی پی میں 43.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،ضلع اے ڈی پی کلئی8 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ضلعی اے ڈی پی میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہصوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ کم سے کم اجرت 17500 روپے سے بڑھا کر 25000 روپے کردی گئی ہے جبکہ مجموعی تنخواہوں اور کم سے کم اجرت یینا 25000 روپے کے درماینی فرق کو ختم کرنے کلئے سندھ حکومت اپنے ملازمنپ کلئے (ماسوائے پولسا کانسٹیبلز، گریڈ 01 سے گریڈ 05 تک) ذاتی الانس متعارف کرایا ہے، ان کے ساتھ ساتھ مستحق افراد کی معاونت اور معیشت کی بحالی کے سلسلے میں 30.90 ارب روپے کے غریب افراد کے سماجی تحفظ اور معاشی استحکام پیکیج کو دوبارہ بجٹ میں رکھا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ زراعت کے شعبے کی بحالی کے لیے 3.00 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے 16.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں،تعلیم کے شعبے کے لیے 3.20 ارب روپے رکھے گئے ہیں،آئی ٹی سیکٹر کی بحالی کلئے 1.70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ایس ایم ایز کے توسط سے صنعتی ترقی کلئیک 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں،کم لاگت کی ہاسنگ کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کی معاونتکیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں،زراعت سے وابستہ خواتین کے لیی500 ملین روپے رکھے گئے ہیں،اسپشل چلڈرن فنڈ کے لیے 500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیمی شعبے کیلئے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ رکھا گیا ہے اور اس کے بعد صحت اور بلدیات کا حصہ ہے جبکہ تعلیم کیلئے بجٹ میں 14.2 فیصد اضافے کے ساتھ 277.56 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور اسکولز کیلئے فرنیچر کی خریداری کے سلسلے میں 6.623روپے مختص کئے گئے ہیں،صوبے میں اسکولوں کی تزئین و آرائش کئییل 5.00 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کالجز کی مرمت اور بحالی کلئیپ 425 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کے شعبے کے لیے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 26 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صحت کی خدمات کیلئے بجٹ میں 29.5 فیصد اضافہ کے ساتھ 172.08 ارب رکھے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبے میںوبائی امراض سے نبردآزما ہونے کلئے 24.73 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ مختص شدہ رقم میں ہیلتھ رسک الانس بھی شامل ہے۔پی پی ایچ آئی کلئے بجٹ میں 26 فیصد اضافے کے ساتھ 8.2 ارب روپے کردی گئی ہے،انڈس ہسپتال کو سالانہ گرانٹ 2.5 ارب روپے رکھی گئی ہے۔

اس کے علاوہ انڈس اسپتال کی توسیع کلئیپ 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ایس آئی یو ٹی کو دی جانے والی گرانٹ میں 27 فیصد اضافہ کرکے 7.12 ارب روپے کیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں صحت کلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے آئندہ مالی سال میں 119.97 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ بلدیات کے بجٹ میں 31.3 فیصد اضافہ کرکے 10.48 ارب روپے کیا گیا ہے، اس کے علاوہ مقامی کونسلز کے فنڈز کیلئے ا 82.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال 22-2021میں بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کلئے مختص شدہ 7.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں،آئندہ مالی سال محکمہ سوشل ویلفیئر کلئیک 18.61 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،محکمہ ری ہیبلیٹیشنکیلئے 60.9 فصدی اضافے کے ساتھ1.840 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، محکمہ وومین ڈیولپمنٹکیلئے مختص شدہ رقم کو 64.1 فصدء اضافے کے ساتھ 571.97 ملن2 روپے کردی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کلئے مختص شدہ رقم کو15 فصد اضافے کے بعد 7.64 ارب روپے کردیا گام ہے ، کوتنکہ 250 ڈیزل ہائبرڈ الکٹر ک بسں خریدی جائںر گی۔ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کی اے ڈی پی میںآئندہ مالی سال کیلئے 8.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 20.59 ارب روپے غرپ ملکی منصوبوں کی معاونت کلئے بھی مختص کئے گئے ہںس۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے لیے 16.03 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور ورکس اینڈ سروسز کے ترقاختی بجٹ کیلئی30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔2020-21کا نظر ثانی شدہ بجٹ:وزیراعلی سندھ نے کہا کہ رواں مالی سال 2020-21کے لیہ 1,073.7بلنہ روپے کے بجٹ تخمنہہ کے مقابلے مں صوبے کی وصولارں 960.4بلنے روپے ہوئں ۔ جسار کہ پہلے باین کاء گاب ہے کہ ہم وفاقی منتقلیوں کی مد مںا کمی کا سامنا کررہے ہںر۔

اس مالی سال11مہنو ں کے دوران 696.944بلن روپے کی کٹوتی شدہ وصولویں کی مد مںت ہمںس صرف 623.619بلنا روپے ملے ہںم۔ ان اعداد و شمار کی بنا د پر ہمںا 83.8بلن روپے کی کمی کا سامنا ہے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی وصولودں کی مد مںا 8.302بلنل روپے پر نظر ثانی کی گئی ہے جبکہ نظر ثانی شدہ غری ملکی پراجکٹ امدادمںے 38.29بلنب روپے بنتی ہے۔313.4بلنر روپے کے کٹوتی شدہ ہدف کی مد مںہ صوبائی ٹکسل اور غرپ ٹکسد وصولووں کا نظر ثانی شدہ بجٹ 242.9بلنا روپے ہے۔

اخراجاتی بجٹ مںد 968.99بلند روپے مں۔ 954.4بلنن روپے تک نظر ثانی کی گئی ہے۔232.94بلنر روپے کا تخمنہص شدہ رقم کے مقابلے مںی ترقا2تی اخراجات پر 160.3بلنے روپے تک نظر ثانی کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کٹوتی اور کورونا (کووڈ 19) کے باعث صوبائی وصولوصں مںہ شدید کمی کا سامنا رہا۔ صوبائی سالانہ ترقا.تی پروگرام جو کہ سال 2019-20مںو 228.0بلن روپے تھا وہ سال 2020-21مںن 170.0بلن روپے تک کم کاقگال۔

رواں مالی سال کے دوران سالانہ ترقائتی پروگرام کے لی1 نظر ثانی تخمنہا لگ بھگ 113.0بلنس روپے ہوگا۔ مختلف مشکلات کے باوجود متعلقہ محکمے مالی سال 2020-21کے دوران تقریبا 4460منصوبے مکمل کریں گے۔ رواں مالی سال کے اختتام تک ہم ترقا تی بجٹ کا 85فصدف خرچ کرنے کے قابل ہوں گے جوکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے مںب 15فصد0 اضافی ہے۔یہ ہماری بڑھتی ہوئی صلاحتت اور موزوں مالارتی انتظامات کی عکاسی کرتا ہے۔

21-22کے لیو بجٹ تخمینہ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ رواں مالی سال کے 1.22ٹرینز روپے کے بجٹ تخمنیص کے مقابلے مں سال 2021-22کے لیا صوبے کی کل وصولویں کا تخمینہ 1.452ٹرینمن روپے لگایا گاہے جوکہ مجموعی طورپر 19فصدل اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ریونوم اسائنمنٹ، براہ راست منتقلیاں اور گرانٹس کی مد مںو وصولوخں کا تخمنہا869.68بلنہ روپے لگایا گاد ہے جوکہ صوبے کی کل وصولو ں کا 72.5فصدل بنتا ہے۔

یہ گزشتہ سال کے 760.3بلن. روپے کے مقابلے مںی 12.6فصدن اضافہ ظاہر کرتاہے۔ اس کے باوجود بھی آئندہ مالی سال کے لیا براہ راست منتقلیوں کے مقابلے مںو بجٹ تخمنیا مںل انداز 20.6 فصدا کی واضح کمی ظاہر کرتا ہے۔یین رواں مالی سال کے 62.34بلنا روپے کے بجٹ تخمنیا سی49.5بلن روپے تک کمی ہوئی۔ وفاقی پی ایس ڈی پی کی وصولوکں کا تخمنہع 5.37بلنں روپے لگایا گا ہے۔

غر ملکی پراجیکٹس امداد(ایف پی ای) کی وصولاتں، بجٹ، امدادی قرضے اور امدادی رقم کا تخمنہپ 71بلن روپے لگایاگال ہے۔ ٹکس7 اور غرا ٹکسے وصولورں کی مد مں2 صوبے کے اپنے وسائل پر مشتمل وصولوفں کا تخمنہی 329.033بلنے روپے لگایا گات ہے جوکہ کل وصولوقں کا27.5فصدی بنتا ہے جوکہ رواں مالی سال کے 313.4بلنی روپے کے مقابلے مںم 4.8فصدی اضافہ ظاہر کرتاہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ رواں مالی سال کے 1.24ٹریندی روپے کے بجٹ تخمنے کے مقابلے مں4 مالی سال 2021-22کے لیف بجٹ تخمنہم 1.477ٹرینیر روپے ہے جوکہ مجموعی طورپر 19فصدل اضافہ ظاہر کرتاہے۔

صوبے کی موجودہ اخراجات کا تخمنہا 1.14ٹریننی روپے لگایا گا ہے جس مںں 1.089ٹرین ک روپے موجو دہ ریونو اخراجات اور 59.49بلن روپے رواں مالاوتی اخراجات شامل ہںخ۔یہ صوبے کے مجموعی اخراجات کا 78فصدا بنتا ہے اور گزشتہ سال کے لی8 1ٹرینک روپے کے مقابلے مںم 14فصدد اضافہ ظاہر کرتاہے۔ یہاںیہ بات اجاگر کرنا ضروری ہے کہ آئندہ مالی سال ہم کورونا (کووڈ 19)کے بعد کی صورتحال کو نظر مںر رکھتے ہوئے، ہم نے اپنے ترقانتی اور غرر ترقا تی اخراجات کی ترجحاات کومتوازن کرنے کی کوشش کی ہے۔

صوبے کے ترقادتی اخراجات کا تخمنہظ 329.032بلنن روپے لگایا گار ہے جس مںی صوبائی سالانہ ترقا تی پروگرام کے لیا 222.5بلنک روپے اور ضلعی سالانہ ترقا تی پروگرام کے لیو 30.0بلنف روپے غر ملکی پراجیکٹس امداد کے 71.16بلنا روپے اور حکومت سندھ کے زیر اہتمام منصوبوں وفاقی پی ایس ڈی پی گرانٹ کے 5.4بلن روپے شامل ہںب۔مالی سال 2021-22 کے پہلی اور دوسری سہ ماہی کے دوران 1033 منصوبوں کو مکمل کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کی بروقت تکملا کے لیل زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کیا جائںک گے۔

100ملنے روپے کی اضافی رقم سے رواں منصوبوں کو جون 2022 تک مکمل کرنے کے لی2 پوری رقم فراہم کی گئی ہے۔ رواں منصوبوں جس پر 70فصدں اخراجات کیر گئے ہںک انہںی جون 2022تک مکمل کرنے کے لیل پوری رقم فراہم کی گئی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم سرکاری مالارتی انتظام مںق احتساب اور شفافت کے عمل کی حوصلہ افزائی کے لید بجٹ کی معلومات تک شہریوں کی رسائی کو بہتر بنانے کیلئے شہریوں کا بجٹ متعارف کرایا ہے، اس مںن صوبائی بجٹ کو سادہ اور آسان بنایا گاو ہے جس مں اہم نکات کو اجاگر کااگا ہے اور اسے عام افراد کے فہم کے لیر آسان بنایاگاہے جس سے شہریوں کو یہ اختاںر ملتا ہے کہ وہ منتخب نمائندوں اور سرکاری اہلکاروں کو جوابدہ بنائںں اور بہتر حکمرانی مںپ اپنا کردار اد ا کریں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ غیر ترقیاتی اور ترقیاتی اخراجات کی ترجحادت کو نظر مںہ رکھتے ہوئے ہمارے اہم اہداف درج ذیل ہیں : تعلیاع اداروں مںر اضافی داخلوں کے پشا نظر بناادی ڈھانچے سے متعلق سہولامت کی فراہمی۔ صحت کی سہولاعت کو بہتر بنانے اور اپ گریڈیشن اور موجودہ صحت کے اداروں مں بہتر انتظام۔غربت مںہ کمی کے لیر غذائی امداد، کمومنٹی انفراسٹرکچر فنڈز، آمدنی میںا اضافے کی گرانٹس، مائکرںو اثاثے اور غریبوں کی غربت ختم کرنے کے لیں کم لاگت کی ہاسنگ اسکمف۔

زرعی پدقاوار اور ویورا چنٹ مںف اضافہ۔ زرعی صنعتی اور مو نسپل استعمال کے لیر پانی کو محفوظ کرنا۔ پنیر کے صاف پانی کی فراہمی اور گندے پانی کی نکاسی کا نظام۔صوبے کے اہم شہروں اور ٹانز کو منسلک کرنا۔ کراچی شہر کے لین سڑکوں کو جوڑنے اور ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ موجودہ عوامی حکومت خدمات کی فراہمی مںا اضافے کے لیک بہت زیادہ حساس ہے۔

ہم کم از کم حکومت مں زیادہ سے زیادہ سہولاتت کی فراہمی پر ینتم رکھتے ہںا۔ اگرچہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ روزگار کے مواقع مہار کرے تاہم ان مواقع کی تخلقک مںک بہت احتااط برتنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے دور مں تمام تقرریاں اہلتہ کی بنا د پر کی گئی ہںد جن کیضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے اور اگلے مالی سال مںو ہم نے تقریبا 2600اسامایں تخلقر کی ہںا۔

صحتِ عامہ : وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کسی بھی ملک کا عظمر اثاثہ اس کے صحت مند شہری ہں ۔ صوبہ کی پوری آبادی کو صحت کی معایری سہولانت فراہم کرنے کے لی2 ہماری حکومت پرعزم ہے۔ صوبہ کے تمام شہریوں کے لینیہ ایک بناسدی حق ہے، ماسوائے ان چند افراد کے لے جو نجی کلنکسو مںا مہنگے ڈاکٹرز کی فست کا بوجھ اٹھا سکتے ہںی۔ معاشا ت کی اصطلاح مںی سب سے بناہدی امر وینس ہے جو صحت عامہ کے امور مںا بہت اہمتج کا حامل ہے۔

جس کی وجہ سے بماہری کے امکانات اور بچوں کی بہتر صحت اور ان کی پوری زندگی مںا بماوریوں سے لڑنے کی مثر قوت پداا ہوتی ہے اور یہ مستقبل مں صحت عامہ کی مطلوبہ رقوم مں کمی کا سبب بھی بنتی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ صحت عامہ ترجیسی شعبہ کے طور پر ہی رہتی ہے۔ کوووڈ۔ 19 کی ناگہانی آفت کے بعد اس سے نبرد آزما ہونے کے لیم سال 2020-21کے لیک تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صحت کے شعبہ کو از سر نو ترجحہ دی ہے جس مںڈ کووڈ۔

19سے بچا، احتااط، سماجی دوری اور علاج معالجہ شامل ہںم۔ اس کے ساتھ ساتھ جو معاشی تباہ کاریاں ہوئی ہںا ان مںں کاروبار کی بندش اور ملازمتوں کے نہ ہونے کی وجہ سے جو صورت پدیا ہوئی اس کی تلافی کرنے کے لے حکومت نے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بھی اہم اقدامات کیء۔ اگلے مالی سال کے لے 172 بلنش کی رقم مختص کی گی ہے جو سال 2020-21 مںت 132.88 بلنے تھی۔

صحت کے سالانہ ترقا تی پروگرام مںر اگلے مالی سال کے لیا 18.5 بلنا شامل کیب گئے ہں ۔ صحت کے شعبہ بشمول طبی تعلم مںج اگلے مالی سال مں مختص کی گئی کل رقم کا 30فصد اضافہ سامنے آئے گا۔مزید براں، انسداد پولوو، ٹی بی، ایڈز، لڈ ی ہلتھ ورکرز پروگرام، ہیپاٹائٹس کنٹرول اموننائزیشن کے توسیمی پروگرام اور دیگر کے لے اگلے مالی سال 2021-22 مںل تمام عمودی پروگرامز مںا دس فصدص اضافہ کے ساتھ 7.6 بلنک کی رقم مختص کی گئی ہے۔

نمایاں خصوصارت: وزیراعلی سندھ نے کہا کہ چدقہ چددہ اضافہ کے ساتھ سندھ مںن ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لیں 644.9 ملنج، لڈای ہلتھ ورکر پروگرام کے لیم 1.4 بلنک، سندھ مںی ہیپاٹائٹس سے بچا اور کنٹرول کے لے 2.04 بلن ، زچگی اور نوزائد ہ اطفال اور چائلڈ ہلتھ پروگرام کے لے 315.9ملن ، ملرمیا کنٹرول پروگرام کے لیی 309.8ملنن،EPI پروگرام سندھ کے لے 2.5 بلنم، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے لے 288.7ملن ، ڈییگش سے بچا اور احتا ط پروگرام کے لے 57.9 ملنن اور اندھے پن سے بچا اور احتا ط کے پروگرام کے لیی 76.8 ملنر کی رقم مختص کی گئی ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بنا دی سطح تک زیادہ سے زیادہ صحت کی سہولا،ت فراہم کرنے کے لے ہم پرعزم ہںک اور دوسری جانب ہم کوشش کررہے ہںل کہ ہر علاقہ مںی صحت کی سہولایت کو فعال کرکے اسے مزید بہتر بنائںح۔ ماہ جون 2021 کے بعد تقریبا 62 اسکیمز کے مکمل ہونے کا امکان ہے جو صوبہ مں صحت کی معالری خدمات کے نٹف ورک مںل اضافہ ہوگا۔ عوام کی مطلوبہ ضروریات کے مطابق وسائل مختص کے جاتے ہںا۔

اس عمل نے وسائل کے استعمال اور صحت عامہ کی سہولالت کی فراہمی کو بہتر کاو ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اب مںو کچھ اہم سنگِ ملا سامنے لانا چاہوں گا جو رواں مالی سال مںس ہم نے طے کے ہںت: 192.788ملنج کی رقم سے نشنلی انسٹو کہٹ آف چائلڈ ہلتھا کراچی مں گیسٹرو اینٹیرولوجی اینڈ نوںرو سائکاںٹرییونٹ کا قالم۔ 376.667ملنج کی رقم سے لانقتوانوٹرسٹی اسپتال حدئرآباد مں کارڈیو تھوراسک ڈپارٹمنٹ کا قارم۔

219.989ملن1 کی رقم سے چانڈکا مڈییکل کالج اسپتال، لاڑکانہ کے آپتھالمولوجی کے آپریشن تھٹر6 کی تعمر و اسٹرینتھنگ آف ٹراما سنٹرخ۔ 169.725ملنم کی رقم سے پہلے سے موجود سرجکلم انتہائی نگہداشت یونٹ اور انستھیزیالوجی ڈپارٹمنٹ پپلزں مڈٹیکل کالج اسپتال، شہدی بے نظرل آباد کو جدید خطوط پر استوار کا2گام۔ گلستان جوہر کراچی مںگ 50بستروں کے مٹرگنٹی ہوم/اسپتال کی تعمری مںپ 323.644ملنا کی رقم خرچ ہوئی۔

477.550ملند سے پی آئی بی کالونی کراچی مں 100بستروں کے اسپتال کی تعمر5۔ 195.546ملن کی رقم سے پہلے سے موجود رورل ہلتھن سنٹر کے تعلقہ ہڈا کوارٹرز اسپتال کنری، ضلع عمر کوٹ کی اپ گریڈیشن۔ 1514.040ملنچ (قابلِ تجدید) سے SIUT کراچی کی توسع ۔292.211 ملنا (قابل تجدید) کی رقم سے سر سی جے انسٹویشنٹ آف سائکای ٹری، حدارآباد مںت توسع اور بحالی بشمول نئے زنانہ وارڈ کی تعمری، ری ہیبیلیٹیشن اینڈ او پی ڈی بلاک اور سائکاو ٹرک ایمرجنسی مںا 50 بستروں کے وارڈ کی تعمری۔

328.077ملنک (قابل تجدید) کی رقم سے سندھ گورنمنٹ اسپتال/ ٹی ایچ کوھ اسپتال شہداد پور ضلع سانگھڑ کی اپ گریڈیشن۔ 94.242 ملن کی رقم سے حد8رآباد اور مرآپورخاص مں ڈویژنل ویئر ہاس کی تعمر کی دو اسکیمز۔ NICVD کے زیر انتظام10 سلای ئٹ سنٹر ز اور 21چسٹر پن کلنکس ہںت جس مںل اس سال 1.5 ملنل سے زائد افراد کا دل کے عارضہ سے متعلق بلا معاوضہ علاج معالجہ کاوگا ۔

1743.695ملنع (قابل تجدید) کی رقم سے ٹنڈو محمد خان، ٹنڈواللہ یار اور جامشورو مںن ٹی ایچ کول اسپتال کو ڈی ایچ کوا اسپتال کی سطح پر اپ گریڈیشن۔ 67.633 ملنگ کی رقم سے رورل ہلتھ سنٹر دوڑ و تعلقہ اسپتال دوڑ کی اپ گریڈیشن۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ کے محکمہ ء صحت کے آٹو مشنر کا قاعم بذریعہ پبلک سکٹر6 ڈولپمنٹ کے ساتھ وسعی تناظر مںم عمل مںا لایا گار ہے جس کی مندرجات ذیل ہںر: ویب پورٹل کا قا م۔

محکمہ ء صحت کے تمام ملازمنس کی بائوڈ مٹرعک تصدیق کا عمل کردیاگال ہے جس کے ذریعہ ان کی آن لائن حاضری اور اسٹاف کی خدمات و سہولاںت کا جائزہ لاکجائے گا۔ کمپری ہینسوہو من ریسورس منجمنٹ سسٹم کے ذریعہ ملازمنم کے مکمل پروفائل، تقرر و تبادلے، ملازمن کی رخصت کا حساب، مڈ یکل ری ایمبرسمنٹ، آن لائن ریکروٹمنٹ، رپورٹنگ اینڈ اینالاٹکس اور ڈیمانسٹریٹنگ پروفائل۔

مزید براں دستاویزات کو محفوط بنانے کے لیی فائلز اور خطوط کی اسکینگ اور ان کی آن لائن دستاابی، اثاثہ جات کا مکمل اندراج جس مںو محکمہ ء کے تمام متحرک اور غرذ متحرک اثاثوں کا اندراج (سول اسپتال کے اثاثہ جات شامل کردئے گئے ہں ) ڈویلپمنٹ اسکیمز اور بجٹ کمامنٹر نگ، ادویات کا انوینٹری منجمنٹ سسٹم اور محکمہ ء صحت کے جی آئی ایس مںص تمام طبی سہولانت بمع تفصلادت کااظہار ابھی زیر تکملی ہے۔

اہم اقدامات : وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ نے 81 آئسولشن سنٹر ز قائم کیا ہںو جن مںا 15سنٹر ز کراچی مں اور 66سنٹر زصوبہ کے باقی حصوں مں ہں ۔ ان آئسولشنی سنٹر ز مںر 8666بستروں کی گنجائش ہے جن مںم کراچی مںس 2068 اور باقی صوبہ سندھ کے دیگر حصوں مںم 6598 بستروں کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ بھر مںم 400 سے زائد آئی سویق بڈجز بمع وینٹیلیٹرز 32 طبی سہولا ت اور 1146 ایچ ڈییو بڈجز اور 35 ایچ ایف کا قانم عمل مںپ لایاگا. ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس کے علاوہ ICU کے 102 بستروں کا13 ضلعی ہڈع کوارٹر اسپتالوں مںز انتظام کابگام ہے جوکہ 10بستروں کے ICU بڈوز کے 6اسپتالوں مںن ہے جن مںا بدین، خر پور، شکارپور، دادو، مررپورخاص اور مٹھی شامل ہںر۔ اس کے علاوہ 6بستروں کے ICU بڈ ز 7ڈسٹرکٹ ہڈس کوارٹر اسپتالوں مںی ہںک جن مں مٹارری، عمرکوٹ، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، کندھ کوٹ، قمبر اور کوٹری شامل ہںس جوکہ پبلک سکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام مںپ شامل ہںا۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہمزید برآں 1,990.00ملنر کی رقم سے 196 بستروں پر مشتمل سندھ انفیکشیئز ڈیزیز کنٹرول ہاسپٹل اینڈ ریسرچبمقام نپامچورنگی کراچی اور 50 بستروں پرمشتمل اسپتال بمقام گلستان جوہر کراچی کو 30جون 2020 مںٹ مکمل فعال کردیا گان ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہمفاہمتییادداشت کے تحت نشنلک انسٹوں پٹ آف ہلتھ اسلام آباد (NIH) اور ڈا یونولرسٹی آف ہلتھٹ سائنسز نے پراوینشل پبلک ہلتھت لباکرٹری (PPHL)کا قانم عمل مںں لایا گاش ہے جو کہ ڈا یونوپرسٹی آف ہلتھچ سائنسز (اوجھا) کراچی مںو فعال ہے۔

یہ ادارہ بماںری کے پھلا ان کی تشخیص،درجہ بندی اور احتااط و قابو پانے کے حوالے سے قابلِ عمل ہوگا۔ PPHL وبائی امراض مںآ وائرس اور اینفکشنز کے پھلاچ سے متعلق درست تشخیص بھی کرے گا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مزید براں کووڈ 19 کی ناگہانی صورت سامنے آنے کے بعد مریضوں کی ٹسٹنگ کے لیز حکومت سندھ نے وائرل لباارٹریز قائم کی ہںء جو ڈاکٹر روتھ کے این فا سول اسپتال کراچی، اوجھا انسٹوگ ٹ آف چسٹن ڈیزیز کراچی، غلام محمد مہر مڈییکل کالج اسپتال سکھر اور انڈس اسپتال کراچی مںٹ قائم کی گئی ہں ۔

رواں مالی سال مںگ کووڈ سے متعلقہ سرگرمو ں مںب 26.13 بلنن روپے خرچ کیا گئے جن مں کنٹریکٹ ملازمنو کی تنخواہںڈ،ILR PCR کِٹس (کووڈ 19 ٹسٹت کٹ) اینڈPPEs، کولڈ چنٹ، مجرمٹرچری کئرم ہاسپٹل، مںنHDUs، ICUs اور PPHL کے آپریشن چلانے کے لین آلات جسای کہ بائونسیٹیر کبنٹ کلاس A-2-II اور کورونا وینسو کی خریداری، ایکسپو سنٹر مںس آئسو لشنں سنٹر کا قانم شا مل ہے۔

کووڈ اوراضافی اقدامات : 'وزیراعلی سندھ نے کہا کہرواں مالی سال 2020-21 مںٹ کورونا کی وبا سے نبردآزما ہونے کے لیا مندرجہ زیل اقدامات فوری طور پر اٹھائے گئی: کووڈ کی وبا سے نبرد آزما ہونے والے محکمہ ء صحت کے ملازمن کو ہلتھ رسک الانس دیاگاا جس کے لیہ 17.03 بلنز فراہم کیف گئے۔ ہلتھھ رسک الانس کے 430.710ملنو روپے پوسٹ گریجویٹس، ہاس آفسرسز اور اسٹوڈنٹس نرسز مںج دیئے گئے جوکہ مختلف اسپتالوں مںک منظور شدہ اساموئں پر کام کررہے ہںھ۔

کووڈ 19 کی وبا سے مقابلہ کرنے کے لیی ہنگامی بناسدوں پر مڈسکس اورپروا مڈٹکس کو 89 یوم کے لیم تقرری کی گئی جس پر 2.44 بلنم کی رقم خرچ ہوئی۔ کووڈ 19 سے متعلق آپریشنل اخراجات کی مد مںو محکمہ ء صحت کو7.781 بلنک فراہم کیا گئے۔ سندھ انسٹومختٹ آف چائلڈ ہلتھے اینڈینو نٹا لوجی (SICHN) کے قا م کے لیع محکمہ صحت کو 100.000 ملنم فراہم کے گئے۔ محکمہ ء صحت کو 139.526 ملن فراہم کیا گئے جن مںو ہلتھ منجمنٹ ریسرچ اینڈ ریفارمزیونٹ (HMRRU) کا قاتم ہے جو صحت عامہ ہر تحققگ، نتجہے خزص مانٹرونگ، باہمی تعاون و رہنمائی صحت عامہ کے مفاد مںل حکومت سندھ کی ہدایات پر مختلف اسٹاک ہولڈرز کی راہنمائی مں0 وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے موجودہ اور مستقبل مںو صحت کے شعبہ مںے کارگزاری دکھانا ہے۔

سندھ سنٹرمڈ اینڈ فریزڈ فیسیلیٹیز (ہاسپٹل اینڈ ڈسپنسریز) ایکٹ 2020 کے تحت ہاسپٹل اینڈ ڈسپنسریز منجمنٹ بورڈ کے قا م کے لیم 50 ملن دیئے گئے۔ کراچی مںت ڈرگ کورٹ کے قاڈم کے لیل 17نئی اساموزں کے لیٹ 34.241 ملنہ فراہم کے گئے جوکہ سندھ ترمیرگ بل ایکٹ 2020 کے تحت ہے۔154.680ملن کی رقم نول انسٹوICHٹ آف نرسنگ اینڈ الائڈس ہلتھ سائنسز، حکومت سندھ کے قائم کے لین دی گئی جوکہ پروسکر ائبڈ آرگنائزیشن سندھ کا ماڈرن سندھ گورنمنٹ اسپتال ہوگا۔

564ملنھ کی رقم بطور خصوصی گرانٹ ان ایڈ سدص عبداللہ شاہ انسٹو سنٹ آف مڈنیکل سائنسز، سیہون شریف کو دی گئی جس مںٹ مریضوں کو علاج معالجہ کی بہتر سہولاخت سے استفادہ کرنے کے لے نوارومٹر0یسن کی آپریشنلائزیشن، نواروسرجکلی آرتھوپڈہک ڈپارٹمنٹ اور تسی بستروں کے ICU ڈپارٹمنٹ جوکہ دوسری منزل پر واقع ہوگا۔ سندھ کے بڑے اسپتالوں مںن چھ سائٹ آکسجنس جنریشن/ مڈنیکل گسزس پلانٹس کی تنصبڈ کے لے 666.228 ملنم کی فراہمی عمل مںا لائی گئی۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 6.3 بلنم کی رقم اضافی فنڈ جن اداروں کو فراہم کین گئے ان مںج انڈس اسپتال، NIBD، ڈاکٹر پنجوانی سنٹر فار ما لیکیولر مڈ یسن اینڈ ڈرگ ریسرچ (ICCB)، سد6 عبداللہ شاہ انسٹویناٹ آف مڈنیکل سائنسز (SASIMS)سیہون شریف مںی بہتر سہولارت کی فراہمی، شہدع بے نظرء بھٹو انسٹورچیٹ آف ٹراما کراچی مںس تعمرع و بحالی، عدس گاہ کراچی مںل 100 بستروں کے مٹرانٹی ہوم / اسپتال کا قا م، سندھ انسٹوما ٹ آف فزیکل مڈمیسن اینڈری ہیبیلیٹیشن (SIPM&R)کراچی، سندھ فارنزک اینڈ سررولوجی لبا (ICCBS) یونوشرسٹی آف کراچی برائے جدید تفتشا مختلف جرائم اور کسی بھی ناگہانی حادثہ کی صورت مںM لاشوں کی شناخت کا معاملہ حل کرنا، امن ہلتھد کئرچ سروسز برائے ایمبولنست سروسز، پپلزڈ مڈپیکل کالج اسپتال نواب شاہ، ڈسٹرکٹ شہدا بے نظری آباد اور سول اسپتال خرہپور مںم ہاس جاب آفسرلز شامل ہںم۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہماری کاماسبوڈں کی تعمرا ہماری پالو شہں کا تسلسل ہے جس کے لے ہمارے پاس ہمارے صحت کے شعبہ کی توسعی و پھلاف کے لیا ایک مفصل لائحہ عمل ہے۔ اگلے مالی سال مںن ہم درج ذیل کارگزاریاں کرنے کا ارادہ رکھتے ہںل: بالخصوص وبا سے نپٹنے کے لیے 24.72بلنا روپے کے فنڈز مختص کیک گئے ہںر۔ صحت کے شعبہ مںم مختلف سطح کی 964 اسامالں تخلق کی جائںہ گی۔

ادویات کی خریداری کے لیٹ 18.32 بلن7 تجویز کیخ گئے ہں ۔ کووڈ 19کے تناظر مںا پی سی آر اور پی پی ای کی کٹس کی خریداری کے لیس 2بلنل روپے رکھے گئے ہںی۔ وبائی صورتحال مںٹ مڈ.یکل گسا (آکسجنی) کی خریداری کے لیا 646.22ملنس روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے۔ ایم اینڈ آر فنڈز جو صحت کی مختلف سہولاشت کے لیف ہںو اگلے مالی سال مںو ان کے لیگ 1.594بلنت روپے کی رقم رکھی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال مں مختص کی گئی رقم 1.254بلنو تھی جس مںڈ 340.450ملنر کا اضافہ کایگا ہے جو کہ کل رقم کا 27فصدت زائد ہے۔

اگلے مالی سال 2021-22کے لیر ہمارے صحت عامہ کے اداروں کی استعداد اور کارکردگی کو مد نظر رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل اداروں کے لیج گرانٹ ان ایڈ کی تجویز دی گئی ہے۔ پی پی ایچ آئی سندھ کے لید 8.2بلن5 روپے مختص کیم گئے ہں ۔ ایس آئوین ٹی کے لیف 7.1بلن روپے مختص کیج گئے ہںا۔ انڈس اسپتال کراچی کے لیک 4.5بلنی بطور اسپشلن گرانٹ مختص کیک گئے ہںر جن مںل 2.5بلنت روپے انڈس اسپتال کے انتظام کو چلانے کے لیں اور 2.0 بلن روپے انڈس اسپتال کی توسعے کے لیے ہں ۔

این آئی سی وی ڈی کراچی کے لی. 6.1بلن روپے مختص کیی گئے ہںس جبکہ 6.4بلنل کی رقم ایس آئی سی وی ڈی (لارری کراچی ، لاڑکانہ، سیہون، حدمرآباد، سکھر، ٹنڈومحمد خان، شہدچ بے نظرپ آباد، خررپور، مٹھی اور کراچی)کے لیک مختص ہے۔پی پی پی نوڈ ہلتھ ڈپارٹمنٹ کے لیپ 3.0بلنی روپے رکھے گئے ہںی۔ انسٹوسینٹ آف پرد عبدالقادر شاہ جلاہنی گمبٹ کے لیک 4.0بنور روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔

انسٹولنلٹ آف آپتھلمالوجی ویژیول سائنسز حدترآباد کے لیر 473.9ملنل روپے کی رقم مختص کی گئیہے۔ جکبن آباد انسٹوکے ٹ آف مڈویکل سائنسز کے لیک 600.0ملنل روپے مختص کیپ گئے ہںی۔ شہدل محترمہ بے نظرر بھٹو ٹراما سنٹرے کراچی کے لیک 2.0بلنپ روپے مختص کیے گئے۔شہداد پور انسٹوسٹیٹ آف مڈویکل سائنسز کے لیی 300.0ملنے روپے مختص کیں گئے ہںء۔ این آئی بی ڈی کے لیٹ 500ملن روپے مختص کے گئے ہںن۔

چائلڈ لائف فانڈیشن کے لیو 1.2بلنے روپے مختص کیپ گئے ہںخ۔ انسٹوے اٹ آف فزیکل مڈریسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن کراچی کے لیل 300ملنے روپے مختص کی1 گئے ہںل۔ ہلتھک کئر کمشن کراچی کے لیں 365ملنو روپے مختص کیس گئے ہں ۔ 300ملنا روپے کی رقم 10تھلیسیما سنٹر ز کے لیر مختص کی گئی ہے، جن مںن بدین، جکبل آباد، شکار پور، مٹھی، شہدے بے نظرھ آباد، ٹھٹھہ، سجاول، حدئرآباد، کراچی اور عمر کوٹ شامل ہںے۔

170ملن، روپے کی رقم 10ڈائلارئسس سنٹر ز کے لیر رکھی گئی ہے جن مںا جام شورو، کوٹری، کشمور کندھ کوٹ، مرپپورخاص، تھرپارکر مٹھی، ہالا، سجاول، شہداد پور، ٹھٹھہ، نوشہروفرچوز اور عمر کوٹ شامل ہںص۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اگلے مالی سال مںپ ہمارا ارادہ ہے کہ ترقا،تی امور کی طرف بھی آپ کی توجہ مبذول کرائںر: کووڈ ریسپانس اور قدرتی آفات سے بچا کے پروگرام مںس وفاقی اور سندھ حکومت نے 50فصدر رقم مختص کی ہے جس مںا حکومتِ پاکستان 10.411بلنح روپے اور حکومت سندھ 10.411بلنا روپے دے گی، جس کا مجموعی تخمنہن 20.822بلن، روپے ہے۔

سندھ اینفیکشن ڈیزیز اسپتال کراچی مںپ بائو سیٹا لبیIII کا قاںم۔ڈا یونو رسٹی آف ہلتھے سائنسز کراچی مںم لائنر ایکسیلیریٹر بمع انٹیگریٹڈ ہائی فلٹچMRIسسٹم کی فراہمی۔سندھ کے بڑے اسپتالوں مںم آکسجنم جنریشن /مڈ یکل گس، پلانٹ کی تنصبی و فراہمی۔ سندھ انسٹو ا ٹ آف چائلڈ ہلتھر بمع MNCHسروسز کورنگی نمبر 5کا قاٹم۔ ایڈسپ نٹ ایمرجنسی سنٹر کا قانم جن کی دو اسکیمز شامل ہں جو موٹروے تھانہ بولا خان انٹر چنجڈ اور ہاکس بے کراچی مںد ہوں گے۔

سندھ ہو من کیپیٹل پراجیکٹس سندھ1000 ڈیز پلس(Days Plus) پروگرام جو مستحکم ہلتھک کئر سروسز اور یونولرسل ہلتھ کئرج کوریج پر مشتمل ہے جس کا مجموعی تخمنہم 400ملن0 امرییک ڈالر ہے جو ورلڈ بنکگ کے زیر انتظام 93عدد سندھ گورنمنٹ ڈسپنسر یز کی بحالی ومرمت کے لیر مختص ہوگا۔ اسٹٹے آف دی آرٹ کی طرز کا مدر اینڈ چائلڈ ہلتھس کئر0 سنٹر کا قاPم جس کا مجموعی تخمنہر 4.789بلنھ روپے ہے اس کو جائکا کی گرانٹ کے تحت قائم کارجائے گا، جس کا قایم مٹرنل اینڈ چائلڈہلتھر سنٹر لاھقتوکنوترسٹی اسپتال جام شورو مںے ہوگا۔

ریئل ٹائم مانٹرٹنگ براہ راستہ اسٹالشنٹ طبی ایپلیکیشن ان ہلتھھ سسٹم جس مںر کراچی ڈویژن کے اضلاع جنوبی، شرقی، غربی، وسطی، ملرپ، کورنگی، لاڑکانہ، کشمور، جکبر آباد، قمبر، شہداد کوٹ اور شکار پور کے اضلاع شامل ہںا۔ سندھ مںا محکمہ صحت کی خدمات مںض بہتری لانے کے لیم ٹیرل ہلتھ سولوشن جس کی پائیلٹ امپلیمنٹیشن ضلع شہدو بے نظرم آباد مںے ہوگی۔

روہڑی سکھر مںے کیمیکو برٹھ ئل لبص کی تشکلی۔ایمپیوٹشنی فری سندھ کے تحت ویسکیولر اینڈ ویسکیولر سرجری ڈپارٹمنٹ کا قا م۔چانڈکا مڈںیکل اسپتال لاڑکانہ اور پپلز مڈتیکل کالج اسپتال نواب شاہ مںء نوزائدصہ بچوں کے لئے ICUکے قاام اور تجدید کے لیا دو اسکں ون ہںپ۔ ضلع ہڈ کوارٹر اسپتال نوشہروفرتوز کی توسعی و تجدید۔ تعلقہ ہڈر کوارٹر اسپتال چھاچھرو ضلع تھرپارکر اور میہٹر ضلع دادو کی بہتری و بحالی کے لید اسکںی00 رکھی گئی ہںض۔

رورل ہلتھگ سنٹر ز کی تعلقہ ہڈی کوارٹر اسپتال کی سطح پر اپ گریڈیشن جن مںپ قاضی احمد ضلع شہدن بے نظرع آباد، تلہار ضلع بدین، خان پور ضلع شکارپور اور خان پورمہر ضلع گھوٹکی شامل ہںت۔ خانواہن ضلع نوشہروفراوز کے بناردی ہیلتھیونٹ کی رورل ہلتھ سنٹر کی سطح کی اپ گریڈیشن۔ ڈاکٹر روتھ کے ایم فا سول اسپتال کراچی مںک ویئر ہاس کا قاتم۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ دیگر79 ترقاںتی منصوبے 30جون 2022تک مکمل ہوجائںع گے۔

مڈصیکل ایجوکشنم: وزیراعلی سندھ نے کہا کہ صحت عامہ کی خدمات کو مڈ یکل ایجوکشنک کے ساتھ ساتھ ہم آہنگ رکھنا ایک آزمائش سے کم نہںء۔ چہ جائکہ ، صحت کے امور کو ان کے بجٹ مںل رہتے ہوئے اور بہترین انسانی وسائل کو بروئے کار لانا آسان نہںج ہے۔ اس کے حوالہ سے چند کلدکی نکات مندرجہ ذیل ہںت: مڈٹیکل ایجوکشن کی مد مںٹ45فصدے اضافہ کے ساتھ اس کی رقم کو 2.846 بلنن بڑھایا گات ہے۔

سال 2020-21 مںہ 6.294 بلنر کی رقم بڑھا کر سال 2021-22 کے لے 9.141 بلنن کردی گئی ہے۔ نئیSNE مںن 691 نئی اسامااں تجویز کی گئی ہں جن کا مالی تخمنہڑ 509.790 ملنل روپے ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مشنر9ی اور آلات کی خریداری کے لے 73.514 ملن4 رکھے گئے ہںب اور فرنچرس اور فکسچر کی خریداری کی مد مں 26.414 ملنش مختص کیے گئے ہںپ۔ 12کالج آف نرسنگ مںا 302 اسامواں کی منتقلی اور 216 نئی اسامویں کے لیا 466.600 ملنس کی رقم کی مالی معاونت کی جائے گی۔

400پوسٹ گریجویشن کی نئی آساماوں تخلقو کرتے ہوئیسندھ مںا پوسٹ گریجویٹس کی تعداد کو 1400 سے 1800کردیا ہے جس مں6 ڈا یونوھرسٹی آف ہلتھی سائنسز، لاھقتو نوررسٹی آف ہلتھل سائنسز، شہدھ محترمہ بے نظرل بھٹو مڈہیکلیونوقرسٹی لارکانہ اور پپلز یونو رسٹی آف ہلتھج سائنسز برائے خواتنک شامل ہں ۔ شہد محترمہ بے نظرا بھٹو مڈییکلیونو رسٹی لاڑکانہ اور پپلز یونو رسٹی مڈہیکل اینڈ ہلتھ سائنسز برائے خواتنا ضلع بے نظرٹ آباد کے موجودہ بجٹ مںپ بالترتب 100ملن روپے کا اضافہ کالگاو ہے۔ سال 2021-22 کے لیل مڈویکل ایجوکشنک کا سالانہ ترقااتی پروگرام 1.15 بلن روپے ہے۔