مسعودالرحمان کا معافی نامہ مسترد ،سپریم کورٹ کا آئندہ سماعت پر فرد جرم عائدہ کر نے کا فیصلہ

2 بیویاں اور7 بچے ہیں،اکیلا کمانے والا ہوں،عدالت کے پائوں پکڑتا ہوں، مسعود الرحمن

جمعہ 2 جولائی 2021 14:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2021ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف جسٹس کیخلاف نازیبا زبان استعمال کرنے والے پیپلزپارٹی کے رہنما مسعودالرحمان کا معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرفرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ مسعود الرحمان نے کہا ہے کہ 2 بیویاں اور7 بچے ہیں،اکیلا کمانے والا ہوں،عدالت کے پائوں پکڑتا ہوں جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہہ رہے تھے کہ عدالت بلائے تو اوقات یاد دلائوں گا،عدالت نے بلا لیا ہے اب ہمیں اوقات دکھائیں، نہال ہاشمی،طلال چوہدری اور دانیال عزیز سمیت تمام کیسز کا بھی جائزہ لیں گے۔

جمعہ کو جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔مسعود الرحمان نے تحریری طورپرمعافی مانگتے ہوتے کہا کہ وہ عدالتوں اوراداروں کا احترام کرتے ہیں،والدہ کی وفات اور گھریلو جھگڑوں سے پریشان ہوں،پریشانی کی وجہ سے معلوم نہیں تھا کیا بول دیا،۔

(جاری ہے)

ججز والد کے درجے کے برابر ہیں مجھے معاف کر دیں جس طریقے سے عدالت حکم دے معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ سب کچھ بڑی بڑی باتیں کرنے سے پہلے سوچنا تھا۔چیف جسٹس پر حرام کی کمائی کا الزام کیسے عائد کیا ،آپ نے کس بنیاد پر چیف جسٹس کو سیکٹر انچارج کہا ،آپ کو ایٹم بم اور میزائل ٹیکنالوجی کا تو بخوبی علم تھا،چیف جسٹس کا ایٹم بم اور میزائل سے کیا تعلق ،ایسے تو ہر کوئی توہین آمیز تقریر کرکے معافی مانگ لے گا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے چیف جسٹس کو سیاسی جماعت کا سیکٹر انچارج کہا یہ سب باتیں کس نے آپ کوکہیں ۔

مسعودالرحمان عباسی نے کہا کہ کسی نے کچھ نہیں کہا،سب باتیں خود کیں،غلطی ہوگئی،ایف آئی اے کی رپورٹ بتائیگی کہ مسعودالرحمان عباسی نے یہ تقریر کیوں کی،آپ ایک معزز شہری ہیں اپنی عزت و وقار برقرار رکھیں۔عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ مسعود الرحمان عباسی سے تفتیش کر رہے ہیں،عدالت سے 3 روز کا ریمانڈ لیا ہوا ہے،جو بھی مسعود الرحمان عباسی کے پیچھے ہوا نرمی نہیں کرینگے۔عدالت نے کیس میں اٹارنی جنرل کوپراسیکیوٹرمقررکرتے ہوئے کہا کہ بینچ کی دستیابی پر کیس سماعت کیلئے مقرر کریں گے۔