40 لاکھ لوگوں کے جعلی شناختی کارڈ کس دور میں بنائے گئے؟

ایم کیو ایم نے سوال اٹھا دیا،اس کی منصفانہ تحقیقات ہونی چاہئیں

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 17 جولائی 2021 08:41

40 لاکھ لوگوں کے جعلی شناختی کارڈ کس دور میں بنائے گئے؟
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 17 جولائی 2021ء ) قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں جعلی شناختی کارڈز کے اجراء  پر ایم کیو ایم نے توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروا دیا۔قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 40لاکھ لوگوں کے جعلی شناختی کارڈ کس دور میں بنائے گئے؟ اگر یہ ووٹر لسٹ میں شامل ہوگئے تو جمہوری عمل پر سوال اٹھ جائے گا۔

سینیٹر فیصل سبزواری نے سینیٹ میں کالعدم تنظیموں اور غیر ملکیوں کو نادرا کی جانب سے جعلی شناختی کارڈز کے اجراء پر توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا کہ ڈی جی ایف آئی آے سندھ نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں 50 فیصد نادرا اہلکاروں اور افسران نے جعلی شناختی کارڈز بنائے ہیں۔اس کے علاوہ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ نادارا کے ان افراد کو برطرف کیا جائے جن لوگوں نے یہ کارڈ بنائے، انھیں بے نقاب کیا جائے اور بنائے گئے جعلی شناختی کارڈز بلاک کیے جائیں۔

(جاری ہے)

جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ سندھ میں 40 لاکھ جعلی شناختی کارڈ کی بات کی گئی،ہمارے ریکارڑ کے مطابق 2018 سے اب تک کراچی میں 5 لاکھ، سندھ میں 23 لاکھ سے زائد شناختی کارڈز جاری کیے گیے۔ اس عرصے کے دوران سندھ میں کل 29 لاکھ کے قریب شناختی کارڈز جاری کیے گیے، کیسے ممکن ہے کہ 40 لاکھ جعلی شناختی کارڈز جاری ہوں جب کہ کل 29 لاکھ شناختی کارڈزجاری کئے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ البتہ پھر بھی غلط کام ہوئے ہیں نادرا سندھ کے 39 ملازمین کو معطل کیا گیا اس کے ساتھ علاقائی ڈی جی کو او ایس ڈی بنایا گیا جبکہ 10 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہیں۔ اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ ڈی جی ایف آئی آے سندھ نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں 50 فیصد نادرا اہلکاروں اور افسران نے جعلی شناختی کارڈز بنائے ہیں۔اس کے علاوہ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ نادارا کے ان افراد کو برطرف کیا جائے جن لوگوں نے یہ کارڈ بنائے، انھیں بے نقاب کیا جائے اور بنائے گئے جعلی شناختی کارڈز بلاک کیے جائیں۔