اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اگست 2021ء) طالبان کے ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں ہوائی اڈے پر موجود طالبان کے محافظ بھی شامل ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے دوحہ سے اپنے نمائندے کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔
کابل
ہوائی اڈے کا رخ نہ کریں، امریکا اور اتحادی ممالک کا مشورہزیادہ تر ذرائع کی جانب سے اب تک تیرہ افراد کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ طاہر کیا گیا ہے۔
دو دھماکوں کی تصدیق
ترک وزارتِ دفاع نے دو دھماکوں کا بتایا ہے۔ اس بیان میں ترک فوجیوں کے محفوظ رہنے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
مغربی اقوام کا انتباہ
کابل
کے ہوائی اڈے پر موجود افغان شہریوں کو امریکی صدر جو بائیڈن کے علاوہ برطانیہ اور آسٹریلیا کی جانب سے بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی جانوں کا خیال رکھتے ہوئے کسی محفوظ مقام کی جانب منتقل ہو جائیں۔افغانستان
میں کثیرالنسلی حکومت کا قیام، پاکستان علاقائی حمایت کے لیے کوشاںاس تناظر میں جب طالبان کے ترجمان سے اس خطرے بابت پوچھا گیا کیا تو انہوں نے اسے بس ایک فضول بات قرار دی اور واضح کیا کہ اس سے ہجوم میں افراتفری پھیلانا مقصود ہے۔
ع ح/ ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)