پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، اپوزیشن نے حکومت کو ٹف تائم دینے کی حکمت عملی بنالی

اپوزیشن صدر مملکت کے خطاب کے موقع پر ایوان میں شدید احتجاج کرے گی، حکومت کے 3 سالہ دور میں عوام کو درپیش مسائل سے متعلق پلے کارڈز تیار کیے جائیں گے، پی ڈی ایم جماعتوں کے علاوہ پیپلز پارٹی، اے این پی اور آزاد ارکان سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ذرائع

Sajid Ali ساجد علی منگل 31 اگست 2021 14:10

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، اپوزیشن نے حکومت کو ٹف تائم دینے کی حکمت ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 31 اگست 2021ء ) حزب اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی بنالی۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمانی سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 13 ستمبر کو طلب کیا گیا ہے ، اس اجلاس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی خطاب کریں گے تاہم اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جس کی حکمت عملی بھی ترتیب دے دی گئی ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن صدر مملکت کے خطاب کے موقع پر ایوان میں شدید احتجاج کرے گی ، اس سلسلے میں حکومت کے 3 سالہ دور میں عوام کو درپیش مسائل سے متعلق پلے کارڈز تیار کیے جائیں گے جب کہ پارلیمان کی حد تک تمام اپوزیشن جماعتوں کی آپس میں اجلاس سے قبل مشاورت ہوگی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے علاوہ پیپلز پارٹی، اے این پی اور آزاد ارکان سے بھی مشاورت کی جائے گی ، جس کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل حزب اختلاف جماعتوں کی پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس بھی بلائے جانے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح حکومت بھی اپوزیشن کے متوقع احتجاج پر جوابی حکمتِ عملی ترتیب دے گی ، اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا ، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان سمیت دیگر سے مشاورت مکمل کرلی ہے ، سپیکر قومی اسمبلی سے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی ، اصلاحات اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے بھی ملاقات کی ، جس میں مجلس شوریٰ پارلیمنٹ سے صدر مملکت کے خطاب ، قانون سازی اور نئے پارلیمانی سال کے کلینڈر سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے تیسرے پارلیمانی سال میں عوامی فلاح و بہبود سے متعلق متعدد بلز منظور کیے گئے، بجٹ اور عوامی اہمیت کے حامل امور پر سیر حاصل بحث کی گئی، موثر قانون سازی کے ذریعے ہی ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے اور عوام کو درپیش مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے، چوتھے پارلیمانی سال میں زیر التوا قوانین کی منظوری اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق قوانین ترجیحی بنیادوں پر منظوری کے لیے پیش کیے جائیں۔