ٹک ٹاک بنانے سے منع کیوں کیا، شوہر نے بیوی کو تشدد کا نشانہ بنا دیا

بچے چھین کر بیوی کو گھر سے باہر نکال دیا،انعم شہزادی نے بچوں کی حوالگی کے لیے سیشن عدالت سے رجوع کر لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 18 ستمبر 2021 14:26

ٹک ٹاک بنانے سے منع کیوں کیا، شوہر نے بیوی کو تشدد کا نشانہ بنا دیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17ستمبر2021ء) شوہر نے ٹک ٹاک سے منع کرنے پر بیوی کو شدید تشدد کا نشانہ بنا دیا۔شوہر نے بچوں کو چھین کر گھر سے بھی باہر نکال دیا۔دو بچوں کی ماں انصاف لینے کے لیے عدالت پہنچ گئی۔انعم شہزادی نے بچوں کی حوالگی کے لیے سیشن عدالت سے رجوع کیا۔خاتون نے رو رو کر بچوں کی حوالگی کے لیے دہائیاں دیں۔ذرائع کے مطابق خاتون کا شوہر ٹک ٹاک بنانے کا شوقین تھا تاہم بیوی کی جانب سے اسے ٹک ٹاک بنانے پر منع کیا جاتا تھا۔

یہی وجہ تھی کہ دونوں میں لڑائی جھگڑا ہوا اور شوہر نے بیوی کو گھر سے باہر نکال دیا۔
یہاں واضح رہے کہ مذکورہ موبائل ایپ ٹک ٹاک پاکستان میں کئی مرتبہ بلاک بھی کی جا چکی ہے۔ ٹک ٹاک پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی موبائل ایپ ہے، جبکہ اسنیک ویڈیو نے بھی حال ہی میں مقبولیت حاصل کی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ٹک ٹاک کو بین کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

جبکہ ٹک ٹاک استعمال کرنے کے خلاف فتوے بھی جاری کیے جاتے ہیں یہاں تک کہ جامعہ بنوری ٹاون نے بھی ٹک ٹا ک کا استعمال حرام قرار دے دیاتھا۔ سندھ ہائیکورٹ نے ملک بھر میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایپلی کیشن کو فوری طور پر ‏معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔مختصر ویڈیو شیئرنگ کی مقبول ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپلوڈ کرنے کے خلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے حکم جاری کیا۔

بیرسٹر اسد اشفاق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی ،غیر اسلامی مواد رکھا جارہا ہے اور پی ٹی اے کو شکایت دی تاحال کارروائی نہیں ہوئی۔ درخواست گزار کے مطابق پشاور ہائیکورٹ بھی وارننگ جاری کرچکی ہے اس کے باوجود پی ٹی اے غیراخلاقی موادہٹانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔عدالت نے درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملک بھر میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایپلی کیشن کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا تھا، قبل ازیں ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں بھی ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔ ٹک ٹاک کو بند کرنے کے خلاف درخواست میاں علی زین سمیت 5 دیگر شہریوں نے دائر کی تھی۔