افغانستان کے خلاف ڈرون آپریشن‘طالبان کے بعد چین نے بھی امریکا کوتنبیہ کردی

امریکہ کو افغانستان کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے‘واشنگٹن فوجی مداخلت اور دوسروں کو اپنی خواہشات پر مجبور کرنے کی عادت ترک کرئے.ترجمان چینی دفترخارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 30 ستمبر 2021 14:11

افغانستان کے خلاف ڈرون آپریشن‘طالبان کے بعد چین نے بھی امریکا کوتنبیہ ..
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 ستمبر ۔2021 ) افغان طالبان کی حکومت کے بعد چین نے بھی امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ افغانستان کی فضائی حدود میں ڈرون آپریشن سے باز رہے. چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے بدھ کو بیجنگ میں پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ کو افغانستان کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم یہ ہے کہ امریکہ کو عادت کے مطابق فوجی مداخلت اور دوسروں کو اپنی خواہشات پر مجبور کرنے کو روکنا چاہیے اور لوگوں کو مصیبت اور تکالیف میں ڈالنے کے سانحات سے گریز کرنا چاہیے.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل کا کنٹرول سنبھالا تھا جس کے بعد امریکہ اور غیر ملکی فورسز کے افغانستان سے مکمل انخلا کے بعد وہاں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان بھی کیا تھا تاہم اب تک کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا طالبان مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ عالمی سطح پر ان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے لیکن امریکہ سمیت کئی ملکوں کا اصرار ہے کہ طالبان حکومت میں تمام طبقات خصوصاً خواتین کی شمولیت کا اپنا وعدہ پورا کریں.

طالبان اور چین نے امریکہ سے افغانستان کی فضائی حدود پر ڈرونز کی اڑان کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں افغانستان کی سالمیت اور باہمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے طالبان نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم نے حال ہی میں دیکھا ہے کہ امریکہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسلامی امارت کے ساتھ کیے گئے تمام بین الاقوامی حقوق، قانون اور معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے کیوں کہ افغانستان کی فضائی حدود پر امریکی ڈرونز پرواز کر رہے ہیں.

خیال رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان فروری 2020 میں دوحہ میں افغان جنگ کے خاتمے کا ایک معاہدہ طے پایا تھا اس معاہدے کے تحت امریکہ اور نیٹو فورسز کو افغانستان سے انخلا کا راستہ دیا گیا تھا اور طالبان نے افغان سرزمین امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی. طالبان کی جانب سے خبردار کیا گیاتھا کہ وہ تمام ممالک بالخصوص امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کسی طرح کے منفی نتائج سے بچنے کے لیے افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی حقوق، قوانین اور معاہدوں کی روشنی میں برتاﺅ کیا جائے تاہم طالبان نے منفی نتائج کی وضاحت نہیں کی ہے.

اگرچہ طالبان کے اس بیان پر امریکی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم بظاہر یہ انتباہ پینٹاگون کے اس حالیہ بیان کے جواب میں ہے جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن نے افغانستان میں ”اوور دی ہوریزن“ انسدادِ دہشت گردی آپریشنز کے لیے تمام ضروری صلاحیتوں کو برقرار رکھا ہے. پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کربی نے گزشتہ ہفتے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ وہ آگے بڑھنے کے لیے ان صلاحیتوں پر یقین رکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے فضائی حدود سے متعلق اس وقت بات کرنے کی ضرورت نہیں اور ہمیں توقع نہیں ہے کہ مستقبل میں انسداددہشت گردی کے کسی آپریشن کے لیے کسی بھی قسم کی کلیئرنس رکاوٹ بنے گی.

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ (داعش) خراسان کی جانب سے دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے ملک سے باہر ”اوور دی ہوریزن“ صلاحیتوں کا استعمال کرے گا.