دماغی امراض کے مسائل کا پاگل پن سے کوئی تعلق نہیں ہے ،سائیکاٹری پروفیسرڈاکٹر آفتاب عالم

منگل 12 اکتوبر 2021 17:57

مری۔12اکتوبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2021ء) :ایوب ٹیچنگ اسپتال شعبہ سائیکاٹری کےپروفیسرڈاکٹر آفتاب عالم نے کہا ہے کہ معاشرے میں دماغی امراض کے متعلق عام شہریوں کو آگاہی  حاصل کرنا ضروری ہے ،دماغی امراض کے مسائل کا پاگل پن سے کوئی تعلق نہیں ہے ،جس طرح جسمانی صحت میں مختلف بیماریاں اور مسائل پیدا ہوتے ہیں ٹھیک اسی طرح دماغی امراض کے بھی مسائل بھی ہوتے ہیں ،دیہی علاقوں میں دماغی  مسائل کو جادو ٹونہ سے جوڑا جاتا ہے ،دماغی صحت کے مسائل اور علاج معالجہ کے لئے ایوب ٹیچنگ اسپتال میں 25 بیڈ ہیں جس میں ان مریضوں کا علاج اور کونسلنگ بھی کی جاتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایبٹ آباد پریس کلب میں ذہنی صحت کے عالمی دن پر جینکس فارما  کے تعاون سے  عوام میں شعور اجاگر کرنے کی منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر عامر ممتاز سواتی ،ڈاکٹر امین الرشید رجسٹرار سائیکاٹری وارڈ ،ڈاکٹر عابد نثار میڈیکل آفیسر بھی موجود تھے۔پروفیسر ڈاکٹر آفتاب عالم کا کہنا تھا موجودہ وقت میں نشہ آور اشیاء کا استعمال عام ہو چکا ہے ،کالجز اور یونیورسٹی کے طلباء وطالبات اس کا استعمال کر رہے ہیں اور والدین ان کا علاج کروانے کے لئے پشاور یا دوسرے اضلاع میں جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے ایوب ٹیچنگ  اسپتال میں منشیات کے مریضوں کے علاج کا سنڑ کا قیام ناگزیر ہے ،جگہ ملے تو ایسے مریضوں کا علاج ممکن ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دماغی صحت کے مسائل میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے،ڈبلیو ایچ او کے اعدادوشمار کے مطابق 2030 میں دنیا میں ڈپریشن کی بیماری عام ہوگی۔ڈاکٹر آفتاب عالم کا کہنا تھا معاشرے میں ایسا تصور عام ہے کہ دماغی صحت کا مریض پاگل ہوتا ہے جب کہ اس کا ذہنی مریض سے براہ راست موازنہ درست نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا جس طرح جسمانی امراض میں لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں ٹھیک اسی طرح دماغی صحت کے مختلف امراض ہیں جن کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عامر ممتاز سواتی نے کہا کہ منشیات ایک بیماری ہے ڈبلیو ایچ اوکے  2013  کے سروے کے مطابق پاکستان میں 7 فیصد  ہزارہ میں 6 سے 7 لاکھ منشیات سے عادی امراض میں مبتلا ہیں لیکن ان کے لئے ہزارہ بھر میں علاج کی سہولت میسر نہیں ہے۔صحت سہولت پروگرام میں ذہنی امراض کے علاج کی سہولت نہیں ہے اس کو بھی اس میں شامل کرنا ناگزیر ہے۔