صوبائی وزیر علیم خان نے نئی گاڑی لینے سے انکار کر دیا

2018 سے سی ایم آفس میں ایک بھی گاڑی نہیں خریدی گئی پچھلے دور میں 119 گاڑیاں خریدی گئیں۔معاون خصوصی اطلاعات پنجاب حسان خاور

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 16 اکتوبر 2021 11:07

صوبائی وزیر علیم خان نے نئی گاڑی لینے سے انکار کر دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 اکتوبر 2021ء) :صوبائی وزیر علیم خان نے نئی گاڑی لینے سے انکار کر دیا ق۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کابینہ میں شامل وزراء کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ اس حوالے سے محکمہ خزانہ پنجاب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا کہ صوبائی وزراء کے لیے نئی کاریں خریدنے کی سمری ارسال کر دی گئی ہے۔ محکمہ خزانہ کے مطابق کابینہ میں شامل 37 وزراء میں سے 36 کے لیے نئی کاریں خریدی جائیں گی۔

اس ضمن میں جاری کی گئی سمری کے متن کے مطابق 5 معاونین خصوصی اور 5 اسپیشل اسسٹنٹ کو بھی نئی کاریں ملیں گی، نئی کاریں خریدنے کے لیے 16 کروڑ سے زائد رقم خرچ ہو گی۔ محکمہ خزانہ پنجاب کے مطابق سمری منظور ہوتے ہی نئی کاروں کی خریداری کا ٹینڈر جاری کر دیں گے۔

(جاری ہے)

مشیروں اور معاونین کو بھی کاریں ملیں گی۔صوبائی وزیر علیم خان گاڑی لینے سے انکار کر چکے ہیں۔

معاون خصوصی اطلاعات پنجاب حسان خاور کہتے ہیں 2018 سے سی ایم آفس میں ایک بھی گاڑی نہیں خریدی گئی پچھلے دور میں 119 گاڑیاں خریدی گئیں۔ واضح رہے کہ رواں برس جون میں پنجاب کابینہ کے وزرا کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دے دی گئی تھی۔ جبکہ گذشتہ ماہ فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے دور حکومت میں وزیراعلی آفس کے اخراجات 76 فیصد تک کم ہو چکے ہیں اور وزیر اعلی عثمان بزدار کی ہدایات پر وزیر اعلی آفس کے مختلف مدوں میں کئے گئے اخراجات کو پبلک کر دیاہے- انہوں نے بتایا کہ سابق دور 2017-18 ء میں وزیر اعلی آفس میں 173 گاڑیاں زیر استعمال تھیں جبکہ 2020-21ء میں صرف 110 گاڑیاں زیر استعمال ہیں - ان میں افسروں اور سٹاف کے زیر استعمال گاڑیاں شامل ہیں - سابق دور 2017-18ء میں گاڑیوں کی مرمت پر 4 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ کئے گئے جبکہ 2020-21ء میں اخراجات صرف ڈیڑھ کروڑ روپے تک محدود رہے-2017-18ء میں سی ایم آفس کی گاڑیوں میں 3لاکھ 72 ہزار لیٹر آئل استعمال ہوا جبکہ 2020-21ء میں صرف 2 لاکھ 28 ہزار لیٹرآئل استعمال ہوا-2017-18ء میں سی ایم آفس میں فیول کی مد میں ساڑھے 3 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ 2020-21ء میں پٹرول کے نرخ بڑھنے کے باوجود صرف 2 کروڑ 70 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے-2017-18ء میں سی ایم آفس کے نان سیلری اخراجات 24 کروڑ روپے تھے جبکہ وزیر اعلی عثمان بزدار کی ہدایت پر2020-21ء میں اس مد میں صرف 14 کروڑ روپے خرچ ہوئے- انٹرٹینمنٹ اور گفٹ کی مد میں 2017-18ء میں 9 کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ 2020-21ء میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ ہوئے-اسی طرح 2017-18ء میں وزیر اعلی کے صوابدیدی فنڈز سے 9 کروڑ60 لاکھ روپے خرچ کئے گئے جبکہ 2020-21ء میں صرف 2 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کئے گئے -انہی 2 سالوں کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو یہ حقائق سامنے آتے ہیں کہ وزیر اعلی عثمان بزدار کے دور میں وزیر اعلی آفس کی گاڑیوں کی مرمت کے اخراجات میں 64 فیصد، گاڑیوں کے فیول چارجز کی مد میں 39 فیصد، گاڑیوں کے استعمال میں 36 فیصد، دیگر فیول کے استعمال میں 23 فیصد، نان سیلری اخراجات میں 40 فیصد، انٹرٹینمنٹ اور گفٹ میں تقریبا 50 فیصد کمی آچکی ہے -سابقہ دور حکومت میں 2017-18 ء کی نسبت 2020-21 میں وزیر اعلی کی صوابدیدی گرانٹ کے اخراجات 76 فیصد کم ہیں - ترجمان حکومت پنجاب نے بتایا کہ وزیر اعلی آفس کے امور میں شفافیت کو ہر صورت میں ترجیح دی جاتی ہے-