القدس کے معاملے پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان اختلافات

صہیونی ریاست بیت المقدس میں فلسطینیوں کے لیے امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کی مخالفت جاری رکھے گی،اسرائیلی وزیر

ہفتہ 16 اکتوبر 2021 14:57

القدس کے معاملے پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان اختلافات
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2021ء) اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے لیے امریکی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کی مخالفت جاری رکھے گی۔اسرائیلی اخبارکے مطابق القدس میں امریکی قونصلیٹ کی بحالی کے معاملے پر تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان گہرے اختلافات ہیں۔

واضح رہے کہ 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تل ابیب سے امریکی سفارت خانہ القدس منتقل کردیا تھا اور قونصل خانے کو اسی میں ضم کردیا تھا۔ اسرائیل نے اس اقدام کی تعریف کی تھی جبکہ فلسطینیوں نے ان کی مذمت کی تھی۔اب صدر جو بائیڈن القدس کے کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ مقبوضہ مغربی کنارے اورغزہ کی پٹی میں آباد فلسطینیوں کے ساتھ ازسرنو تعلقات استوار کرنے کے لیے قونصل خانے کودوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیلی وزیرانصاف جدون سار سے اخباریروشلم پوسٹ کی میزبانی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا قونصل خانہ دوبارہ کھلنے کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے اورموجودہ یا مستقبل میں کسی اسرائیلی حکومت کو اس ضمن میں امریکی دبا کا سامنا ہوسکتا ہی اس سوال پر انھوں نے انگریزی میں بات کرتے ہوئے کہا کہاس فیصلہ کواسرائیلی منظوری کی ضرورت ہے۔

ہم آنے والی نسلوں کے لییاس مسئلہ پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔امریکی سفارت خانے نے فوری طور پراس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔امکان ہے کہ یہ معاملہ منگل کو اسرائیلی وزیرخارجہ یائرلاپیڈ کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر بھی امریکا کے حکام کے ساتھ زیربحث آئے گا۔اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں اورلاپیڈ کا کہنا تھا کہ امریکی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کا معاملہ ان کی حکومت کے لیے پریشان کن ہوسکتا ہے۔

لیکن اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے قیاس آرائی کی ہے کہ اگر واشنگٹن اس معاملہ کو کچھ عرصے کے لیے ملتوی کردے تو نفتالی بینیٹ نرمی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں کیونکہ وہ قومی بجٹ کی منظوری کے علاوہ اپنی حکومت کو مزید مستحکم بنانے کے خواہاں ہیں۔وزیرسار نے اس طرح کے منظر نامے کو مسترد کرتے ہوئے کہ میں بہت واضح کرنا چاہتا ہوں،ہم اس کی نہ صرف اس وقت مخالفت کرتے ہیں اور بجٹ کے بعد بھی ایک مختلف رائے رکھتے ہیں بلکہ ہم تواس کے سو فی صد مخالف ہیں۔