حضرت محمدﷺکی حیات طیبہ ہمیں زندگی کے ہر میدان میں رہنمائی فراہم کرتی ہے، صدر مملکت

معاشرتی مسائل پر قابو پانے اور قوم کی اخلاقی تر بیت کیلئے ہمیں حضورﷺ کی تعلیمات کو مشعل راہ بنانا ہوگا،نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ والہ وسلم نرم گو اور بہترین معلم تھے، جنہوں نے اتحاد و اتفاق ، انسانی احترام ، قانون کی بالادستی، انصاف، مساوات اور اخلاقیات کا درس دیا، مسجد نبویﷺ سے ایک عالمی انقلاب کی ابتدا ہوئی اور دنیائے اسلام اور پاکستان میں حقیقی تبدیلی لانے کیلئے مسجد و محراب کو بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا، عارف علوی کا خطاب

بدھ 20 اکتوبر 2021 12:50

حضرت محمدﷺکی حیات طیبہ ہمیں زندگی کے ہر میدان میں رہنمائی فراہم کرتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2021ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ حضرت محمدﷺکی حیات طیبہ ہمیں زندگی کے ہر میدان میں رہنمائی فراہم کرتی ہے، معاشرتی مسائل پر قابو پانے اور قوم کی اخلاقی تر بیت کیلئے ہمیں حضورﷺ کی تعلیمات کو مشعل راہ بنانا ہوگا،نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ والہ وسلم نرم گو اور بہترین معلم تھے، جنہوں نے اتحاد و اتفاق ، انسانی احترام ، قانون کی بالادستی، انصاف، مساوات اور اخلاقیات کا درس دیا، مسجد نبویﷺ سے ایک عالمی انقلاب کی ابتدا ہوئی اور دنیائے اسلام اور پاکستان میں حقیقی تبدیلی لانے کیلئے مسجد و محراب کو بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا۔

وہ گزشتہ روز کو یہاں ایوانِ صدر میں دو روزہ قومی رحمت اللعالمینﷺ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا موضوع اتحاد و اتفاق کیلئے مساجد، مدارس، خانقاہ اور امام بارگاہ کا کردار تھا۔ کانفرنس سے وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر محمد نور الحق قادری، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز، وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطی علامہ طاہر محمود اشرفی، وفاقی سیکرٹری مذہبی امور سردار اعجاز احمد خان جعفر، صاحبزادہ سلطان احمد علی باہو، مولانا ضیا اللہ شاہ بخاری، علامہ عارف حسین واحدی اور نگہت ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔

کانفرنس میں وفاقی وزراسید شبلی فراز اور علی محمد خان کے علاوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور آفتاب جہانگیر کے علاوہ اراکین پارلیمان، صوبائی اسمبلی کے اراکین، ملک بھر سے آئے ہوئے جید علماو مشائخ عظام اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنت نبویﷺ ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے، حضور ﷺکی زندگی میں مسجد نبوی ﷺریاست مدینہ کی تمام سرگرمیوں کا مرکز تھا، مسجد نبویﷺ نے عدالت، درس گاہ اور عبادت گاہ کا بھی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی تعمیر و ترقی، اتحاد و یگانگت اور قوم کی اخلاقی تربیت کیلئے اسکول، مساجد و منبر، میڈیا اور خاندان کے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا اور ان اداروں کی مدد سے قوم کے نوجوانوں کی کی اخلاقی تربیت کرنا ہوگی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ غیبت پر قابو پانے کیلئے میڈیا اور معاشرے کے تمام افراد کو ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا تاکہ اس معاشرتی برائی کا تدارک کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت مذہبی امور کو خط میں قوم کی اخلاقی تربیت کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ اس خط میں قوم کو طہارت و پاکیزگی کی اہمیت اجاگر کرنے، پانی کے استعمال میں احتیاط کرنے اور اس کے ضیاع سے اجتناب کرنے، ملک کو سر سبز و شاداب بنانے اور عورتوں کو ان کے وراثتی حقوق دلانے کیلئے مساجد، منبرو محراب سے اپنا کردار ادا کرنے کی تاکید کی ۔

صدر مملکت نے کہا کہ کورونا کے دوران علمانے ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اجتہاد کیا اور عوام کو کورونا سے متعلق احتیاطی تدابیر اپنانے، عبادات کے دوران سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور بزرگ افراد کو گھروں پر ہی نماز ادا کرنے کی تلقین کی۔انہوں نے کہا کہ علماکے تعاون، بہتر حکمت عملی اور عوام کے تعاون سے کورونا سے کامیابی سے نبرد آزما ہوئے۔

صدر مملکت نے کانفرنس کے انعقاد پر وزیر مذہبی امور اور وزارت مذہبی امور کو مبارکباد دی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جو بات مسجد اور منبر سے نکلے گی وہ قوم بنائے گی، انہوں نے کہا کہ آج کا موضوع میرے دل کو بہت عزیز ہے، اگر دنیائے اسلام اور پاکستان میں تبدیلی آئے گی تو وہ مسجد سے آئے گی، مجھے ہر موقع پر رسول ﷺکے طریقے سے رہنمائی ملتی رہی ہے، انہوں نے کہا کہ حضورﷺ نے مساوات، بھائی چارے اور عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دیا اور رنگ، نسل، خاندان ، زبان اور وطن سے بالاتر ایک امت و ملت کا قیام عمل میں لائے، موجودہ دور میں بھی امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا حل سیرت طیبہﷺ میں موجود ہے، حکومت کی پاکستان کو ریاست مدینہ کے طرز کی ایک مثالی فلاحی مملکت بنانے کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔

صدر مملکت نی12 ربیع الاول کے پر مسرت و مبارک موقع پر پاکستانی قوم اور ملتِ اسلامیہ کو مبارک باد پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا کہ معاشرے میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کیلئے اسلام کے تربیتی نظام کو اپنانا ہوگا، علمائے کرام خود بھی اپنے منصب کا احترام کرتے ہوئے منبر و محراب سے اتحاد کا درس دیں اور مذہبی منافرت کی حوصلہ شکنی کریں ، نوجوانوں کو دین کی جانب راغب کرنے کیلئے علمااپنے انداز بیاں اور لہجے میں کشش اور مٹھاس پیدا کریں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے رحمت اللعالمینﷺ اتھارٹی کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے قوم میں قرآن اور سنت ﷺکی تعلیمات عام کرنے میں مدد ملے گی اور ریاست مدینہ کے خواب کی تشکیل ممکن ہوسکے گی۔ علامہ طاہر محمود اشرفی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مدینہ کی طرز کی ریاست بنانے کیلئے سیرت طیبہﷺ کو رہنما بنانا ہوگا، خواتین کے وراثتی حقوق ، معاشرتی بے راہ روی، بڑھتی ہوئی آبادی جیسے مسائل پر قابو پانے کیلئے علمااپناکردار ادا کریں۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے کہا مساجد، منبر و محراب قوم کے ذہن ساز ادارے ہیں اور انہوں نے ہر مشکل وقت میں قوم کی رہنمائی کی، رحمت اللعالمینﷺ اتھارٹی کے قیام کا مقصد مساجد، امام بارگاہوں اور خانقاہوں کو قوم کے تربیتی مراکز بنانا ہے تاکہ اسلامی اقدار کی بنیاد پر معاشرے کی تشکیل کی جاسکے۔ علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ ملکی استحکام کیلئے قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے اور قوم کو قرآن اور سنتﷺ پر اکٹھا کرنا ہوگا۔

نگہت ہاشمی نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور عبادت گاہوں کا ریاست میں اہم کردار ہے۔ علم، عبادت اور تزکیہ ہر معاشرے کی ضرورت ہیِ معاشرے کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے خاندان اور ریاستی اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا۔ مولانا ضیا اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ مسجد نبوی ﷺکو اسلامی ریاست میں بنیادی حیثیت حاصل تھی اور یہ دینی اور دنیاوی امور کا مرکز تھی۔

صاحبزادہ سلطان احمد علی باہو نے کہا کہ امت کو درپیش چیلنجز سے حضور کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر نبردآزما ہوا جاسکتا ہے، اسلامی تعلیمات کا بنیادی فلسفہ اجتماعیت اور اتحاد ہے۔ تقریب کے اختتام پر سیرت النبی ﷺپر مقالہ جات اور کتب لکھنے میں پوزیشن حاصل کرنے والے مصنفین میں اعزازی شیلڈ اور نقد انعامات بھی تقسیم کئے گئے اور ملکی ترقی اور اتحاد بین المسلمین کیلئے دعا بھی کی گئی۔