ایلون مسک 300 ارب ڈالر کی مجموعی مالیت رکھنے والے دنیا کے پہلے شخص بننے کے قریب

ایلون مسک کی دولت ایمازون کمپنی کے مالک جیف بیزوس سے 90 ارب ڈالر زیادہ، ایلون مسک کی مجموعی دولت 287 ارب ڈالر تک پہنچ گئی

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 28 اکتوبر 2021 05:45

ایلون مسک 300 ارب ڈالر کی مجموعی مالیت رکھنے والے دنیا کے پہلے شخص بننے ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اکتوبر2021ء) ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک 300 ارب ڈالر کی مجموعی مالیت کے ساتھ دنیا کے امیر ترین شخص بننے کے قریب، ایلون مسک کی مجموعی دولت 287 ارب ڈالر تک پہنچ گئی- بزنس انسائیڈر کے مطابق ایلون مسک عنقریب 300 ارب ڈالر کی مجموعی مالیت رکھنے والے دنیا کے پہلے شخص بن سکتے ہیں، کیونکہ ان کی مجموعی دولت 287 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، وہ 300 ارب ڈالر کے ہدف سے صرف 13 ارب ڈالر کے فاصلے پر ہیں، جبکہ ان کی دولت ایمازون کمپنی کے مالک جیف بیزوس سے 90 ارب ڈالر زائد ہے- بزنس انسائیڈر نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز کی قدر میں پیرز کے روز غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا تھا- دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ارب پتی افراد کی دولت کا ایک چھوٹا حصہ دنیا میں بھوک اور افلاس کا مسئلہ حل کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بیزلی نے دنیا بھر میں امیر ترین افراد سے اپیل کی ہے کہ صرف ایک مرتبہ کیلئے جمع ہو جائیں۔ انہوں نے خصوصی طور پر جیف بیزوس اور ایلون مسک کا نام لیا اور کہا کہ ایلون مسک کی صرف دو فیصد دولت سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ایلون مسک دولت کمانے کے شوقین افراد کے خلاف نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں دولت کے پیچھے ضرور دوڑیے ’بشرطیہ کہ یہ اخلاقی اور اچھے انداز میں ہو‘ لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ چیز (دولت) ان کی آگے بڑھنے میں حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔

یقینی طور پر ان کا یہ طرزِ عمل کام کر رہا ہے۔ ان کی الیکٹرک کاروں کی کمپنی، ٹیسلا نے خاص طور پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ گذشتہ سال کے دوران اس کمپنی کے حصص میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی قیمت 700 ارب ڈالر سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے۔ اور آپ صرف ایک کمپنی ٹیسلا کی مالیت کے ذریعے فورڈ، جنرل موٹرز، بی ایم ڈبلیو، ووکس ویگن اور فیاٹ کرسلر جیسی کمپنیاں خرید سکتے ہیں، اور اس کے باوجود آپ کے پاس فراری خریدنے کے لیے رقم بچ جائے گی۔

لیکن مسک، جو رواں سال 50 برس کے ہو گئے ہیں، کو توقع نہیں ہے کہ زندگی کے آخری وقت (یعنی بڑی عمر کو پہنچنا) تک وہ امیر رہیں گے۔ ان کا خیال ہے کہ ان کا بیشتر پیسہ مریخ پر اڈے کی تعمیر میں خرچ ہو گا، اور اگر اس منصوبے پر ان کی تمام جمع پونجی بھی لگ جائے تو انھیں حیرت نہیں ہو گی۔ درحقیقت بل گیٹس کی طرح وہ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ان کی زندگی کا خاتمہ ایسے ہو کہ ان کے بینک میں کروڑوں روپے جمع ہیں تو وہ اسے اپنی ناکامی سمجھیں گے، کیونکہ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ انھوں نے اس رقم کو بہتر انداز میں استعمال نہیں کیا تھا۔