بجلی کے شعبے کاگردشی قرضہ ڈھائی ٹریلین روپے تک پہنچ گیا:میاں زاہد حسین

گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ چھ سو ستر ارب روپے تک جا پہنچا

بدھ 1 دسمبر 2021 16:14

بجلی کے شعبے کاگردشی قرضہ ڈھائی ٹریلین روپے تک پہنچ گیا:میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم دسمبر2021ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی کے شعبے کاگردشی قرضہ تیزرفتاری سے بڑھتے ہوئے ڈھائی ٹریلین روپے تک پہنچ کر معیشت کے لئے خطرہ بن گیا ہے جسے کم کرنے کے لئے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈال کرفیصلے کرنے ہونگے۔

گزشتہ کئی سال کے دوران بجلی کے شعبے کاگردشی قرضہ کم کرنے کے لئے جو بھی اقدامات کئے گئے ہیں ان سے قرضہ تو کم نہیں ہوا البتہ عوام اورکاروباری برادری کا بوجھ بڑھا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ ملک کی انرجی سیکورٹی کے لئے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے جس کی وجوہات کوختم کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

کئی سوارب روپے کی بجلی کی چوری کونظرانداز کیا جا رہا ہے، بجلی کی تقسیم وترسیل کے دوران بھاری نقصانات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اربوں روپے کے بلوں کی ریکوری کے بجائے اسکا بوجھ بھی بل ادا کرنے والے صارفین پرڈالا جا رہا ہے۔ آئی پی پیز سے نئے معاہدے، بجلی نرخ میں ایڈجسٹمنٹ، بجلی کے ٹیرف میں اضافہ اورنیپرا ایکٹ میں ترمیم سمیت تمام اقدامات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے کیونکہ حکومت نے گزشتہ تین سال میں اس سلسلہ میں کوئی واضح پالیسی اختیار ہی نہیں کی۔

جب تک کوئی واضح لائحہ عمل اختیار نہیں کیا جائے گا گردشی قرضہ معیشت کی بنیادیں ہلاتا رہے گا۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ بجلی کے علاوہ گیس سیکٹر کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ سرکاری گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ چھ سوسترارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ سوئی نادرن کا گردشی قرضہ چارسوارب روپے جبکہ سوئی سدرن دوسوسترارب روپے کے گردشی قرضہ میں پھنس گئی ہے اوران دونوں کمپنیوں کا مجموعی گردشی قرضہ جلد سات سوارب روپے سے تجاوزکرجائے گا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت نے کچھ لوگوں کی نا اہلی کی سزا صنعتکاروں کو دیتے ہوئے اس صنعت کا گیس ٹیرف بھی بڑھا دیا ہے جو اپنے استعمال کی بجلی خود بنا رہی ہے جس سے پیداواراور برآمدات دونوں متاثرہورہی ہیں۔ گیس کے ٹیرف میں اضافہ کی وجہ حکومت کی جانب سے بروقت ایل این جی نہ خریدنا اوراب انیس اوربیس ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے ایل این جی کی خریداری ہے جس سے قومی خزانے پراربوں روپے کا غیر ضروری بوجھ پڑا ہے جبکہ اضافی قیمتوں کے علاوہ عوام اور صنعتوں کو گیس کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔