قاضی عبدالہادی رستمیؒ قد آور علمی روحانی شخصیت تھے ۔ ساری زندگی قرآن و سنت کی اشاعت میں گزاری

اتوار 12 دسمبر 2021 18:20

5پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 دسمبر2021ء) مرکزی امیر (جے یوآئی) مولانا حامد الحقؒحقانی نے کہاکہ شیخ القرآن قاضی عبدالہادی ؒرستمی دینی شخصیت اور حق گو عالم دین تھے ۔ آپؒ کی علمی تبلیغی اور تدریسی زندگی کی شاندار کتاب ختم ہوگئی ۔ جس کا ہر ورق اپنی گوناگوں خوبیوں سے مزین رہا ۔ ان کا خاتمہ حدیث کے مدرس اور علوم نبوت کے ایک خادم کی حیثیت سے ہوا ۔

ان کی موت سے درس و تدریس اور وعظ و خطابت کے خلقوں کو وہ نقصان پہنچا ۔جس کی تلافی شاید آخر وقت تک نہ ہو سکے ۔ وہ ہمارے دادا جان شیخ عبدالحقؒ کے خصوصی شاگرد رہ چکے ہیں ۔ ان کی دینی درسی خدمات کو حراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ مولانا قاضی عبدالہادی رستمی ؒ ، مولانا غرغشتوی ؒ ، مولانا شاہ منصور ؒ ، مولانا حمد اللہ جان ؒ ، مولانا سیف محمدفاضل دیوبند ، مولانا فضل ہادی بخشالی ، موالانا عبدالحق اکوڑی کے اس زمانے میں شاگرد رہ چکے تھے جس زمانہ میں دار لعلوم حقانیہ باضابطہ نہیں بنا تھا۔

(جاری ہے)

وہ ایک مسجد میں ہمارے دادا جان کے شاگر د رہ چکے ہیں ۔ مرکزی امیر اتحاد امت پاکستان ومرکزی رہنما (جے یو آئی ) شیخ القرآن مولانا سید چراغ دین شاہ نے کہا۔ کہ قاضی عبدالہادی رستمی بڑے فقہی ، نحوی ، صرفی عالم تھے ۔ مفید الطالبین کا پشتو ترجمہ ، مختلف فقہی حوالے سے پشتو میں غیر مطبو عہ کتب، تفسیر قرآن کریم کے حوالے سے عربی زبان میں رسالہ، اور اسی طرح تفسیر قرآن کریم کے حوالے سے کافی حد تک کوشش قابل تعریف عمل ہے ۔

مرکزی رہنما (جے یو آئی ) وصوبائی سرپرست مولانا عبدالواحد نے کہا۔ کہ قاضی عبدالہادی رستمیؒ زندگی کے آخری حصے تک علم کا اتنا شوقین رہا کہ بین لاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے قانون اور دیگر کورسز کی ۔ جسکے ان کو سندات بھی ملیں ۔ انہوںنے کہا۔ کہ انڈیا کو جوانی میں چند ماہ کے لئے گئے ۔ وہاں پر دیوبند کے اکابر سے ملاقاتیں اور ان سے علمی فیض حاصل کیا ۔

ان کے دروس میں شریک رہا ۔انھوں نے کہا کہ قاضی عبدالہادی ؒ رستمی ایک جید قد آور علمی روحانی سماجی شخصیت تھے ۔ ملک کے جید علماء کرام سے روابط اور تعلق تھا۔ مولانا کوثر نیازی ان کی علمی گفتگو سے اتنا متاثر ہوا کہ ان کو ممبر اسلامی نظریاتی کونسل بنانا چاہتا تھا لیکن زندگی نے وفا نہ کی ۔ مرکزی امیر اتحاد امت پاکستان و مرکزی رہنما جمعیت علمائے اسلام و شیخ القرآن و الحدیث مولانا سید چراغ دین شاہ صاحب (راولپنڈی )نے اپنے حطاب میں کہا ۔

کہ قاضی عبدالہادیؒ رستمی (شیخ القرآن ) ہمیشہ درس و حدیث ، فقہ کی تعلیم اور قرآن کریم ترجمہ و تفسیر اور اشاعت اسلام وعظ و تبلیغ میں مصروف رہا ۔ وہ ہمیشہ فروع علم اور غلبہ اسلام کے لئے بے قرار رہے ۔ آپ بلند حوصلے والے ، ذہین ، متقی ، حق گو عالم تھے۔ انھوں نے مزید کہا۔ کہ قاضی عبدالہادیؒ رستمی ہر دل عزیز شخصیت تھے ۔ دینی مدارس کے طلباء کے ساتھ انتہائی نرمی اور محبت سے پیش آتے تھے ۔

مختلف اخبارات میں اصلاحی بیانات اور اصلاحی مذہبی مضامین بھی کافی حد تک ہماری نظروں سے گزریں۔ آپ فقیر طبع ، غیر متنازعہ صاحب ذوق اور مسلمانوں کو باہم متحد دیکھنا چاہتے تھے ۔ وہ فروعی مسائل میں الجھتنے سے منع کرتھے تھے ۔ کانفرنس سے تمہید گفتگو قاضی صاحب ؒ کے چھوٹے صاحبزادے قاضی ثمین احمد لیکچرار نے کئے ۔ جبکہ مہمانوں /علماء کرام کی آمد پر تمام کانفرنس کے مندوبین کا قاضی صاحب کے بڑے صاحبزادے جانشین مہتمم فتح العلوم قاضی فتح الباری رستمی نے شکریہ ادا کیا ۔

اور جمیعت علمائے اسلام میں اسلام کی خدمت کے لئے با ضابطہ اعلان کیا۔ مہمانوں کے استقبال کے فرائض قاضی حفظ الرحمان ، قاضی عتیق الرحمان ، قاضی عزیر ، قاضی شریح اور قاضی واثق اوراہلیان نواں کلی ، محلہ پیر خیل کے ساتھیوں نے سر انجام دی۔ کانفرنس کی پہلی نشت 11بجے سے 12:30تک ہوئی ۔ مختلف علمائے کرام نے مولانا قاضی عبدلہادی رستمی کے ملی ، دینی ، درسی ، سماجی اصلاحی ،تصنیفی تالیفی خدمات پر روشنی ڈالی ۔

مولانا خلیل احمد صدر جے یو آئی (س) مردان ، جنرل سیکرٹری مولانا زین العارفین ، مولانا نجم الدین شیخ الحدیث ۔مولانا عبدالقہار گجرات ، پروفیسر زبیر ولی خان یونیورسٹی ، مولانا عبدالرفیع نے مولانا عبدالہادی کے دینی خدمات کو شاندا ر الفاظ میں سراہا ۔ دوسری نشت سے قبل علماء کرام مہمانوں کو ظہرانہ دیا گیا ۔ اور نماز ظہر کے بعد دوسری نشت سے باہر سے آئے ہوئے مختلف علماء کرام نے اظہار خیال کیا ۔ کانفرنس سے مولانا عبدلخیبر آزاد ، چیرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ آیاز کے ویڈیو پیغامات بھی سنائے گئے ۔