سویابین کا شمار دنیا کی بہترین فصلوں میں ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں اس کی کاشت پر خاص توجہ نہیں دی گئی

سویابین کی کاشت کو ملکی سطح پر انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت فروغ دیا جائے تو اس سے خوردنی تیل اور پولٹری فیڈ کی امپورٹ پر خرچ ہونے والے 5۔ارب ڈالر بچائے جا سکتے ہیں‘وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں

بدھ 29 دسمبر 2021 13:10

سویابین کا شمار دنیا کی بہترین فصلوں میں ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان ..
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 دسمبر2021ء) سویابین کی کاشت کو ملکی سطح پر انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت فروغ دیا جائے تو اس سے خوردنی تیل اور پولٹری فیڈ کی امپورٹ پر خرچ ہونے والے 5۔ارب ڈالر بچائے جا سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے سویابین کی کاشت پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب مہمان اعزاز تھے۔ اجلاس میں پرووائس چانسلر ڈاکٹر انس سرور قریشی، ڈینز، ڈائریکٹرز نے شرکت کی جبکہ زرعی یونیورسٹی سویابین سیل کے انچارج ڈاکٹر ظہیر احمد اور نیشنل ریسرچ سنٹر آف انٹرکراپنگ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد علی رضا نے انٹرکراپنگ سسٹم پر بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ سویابین کا شمار دنیا کی بہترین فصلوں میں ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں اس کی کاشت پر خاص توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ پولٹری فیڈ انڈسٹری کے لئے ہزار ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی جاتی ہے جبکہ خوردنی تیل کے لئے بھی تین ہزار ملین ڈالر کی امپورٹ ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر سویابین کی کاشت کو مکئی، گنا و دیگر فصلوں کے ساتھ انٹرکراپنگ سسٹم ٹیکنالوجی کی مدد سے یقینی بنایا جائے تو اس سے نہ صرف ملکی سطح پر ضروریات پوری کی جا سکیں گی بلکہ برآمد کر کے اربوں روپے کمانے کے مواقع بھی پیدا کئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹرکراپنگ سسٹم کے لئے میکانائزیشن کو پروان چڑھانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے باہمی اشتراک سے جاری سویابین تحقیقاتی پراجیکٹس کے نتائج سنگ میل ثابت ہوں گے۔ ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور اسلامیہ یونیورسٹی کے باہمی تین سویابین پراجیکٹس پر تیزی کے ساتھ کام جاری ہے جبکہ آنے والے دنوں میں تین اور پراجیکٹس کا اجرائ بھی متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبہ میں وقوع پذیر ہونے والے جدید رحجانات کو اپنا کر نہ صرف فوڈ سکیورٹی کی منزل کو حاصل کیا جا سکتا ہے بلکہ تخفیف غربت اور کسان کی خوشحالی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقی یافتہ ممالک کے ماڈلز اور تحقیقات سے استفادہ کرتے ہوئے ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا تاکہ فی کس آمدنی میں اضافے سے ترقی کی نئی راہیں کھولی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی یو بی میں 12ارب روپے کے پراجیکٹس جاری ہیں جو کہ یونیورسٹی کو کامیابیوں سے ہمکنار کرنے میں اہم ستون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 12ارب میں سے چار ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سے حاصل کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر ظہیر احمد نے کہا کہ دنیا بھر میں ویجی ٹیبل آئل کا 30فیصد سویابین سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ یہ چار سو سے زائد فوڈ انڈسٹریز میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر سویابین کی کاشت نہ ہونے کے برابر ہے جس کو انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ادارے سویابین کی کاشت کو سائنسی بنیادوں پر پروان چڑھانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ امپورٹ بل میں واضح کمی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سویابین کو خوردنی تیل کے علاوہ کھانوں کا حصہ بنانے کے لئے عوامی سطح پر شعور بیدار کرنا ہو گا تاکہ غذائیت میں کمی جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سویابین میں چالیس فیصد پروٹین اور بیس فیصد تیل موجود ہے۔ ڈاکٹر محمد علی رضا نے بتایا کہ نیشنل سنٹر فار انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سی چوآن ایگریکلچر یونیورسٹی چائنا کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے تاکہ انٹرکراپنگ سسٹم کے ثمرات کو کاشتکاروں تک پہنچایا جا سکے۔ ڈاکٹر اطہر محبوب نے ڈاکٹر اقرار احمد خاں کے ہمراہ مختلف لیبارٹریز کا دورہ بھی کیا۔