حکیم بلوچ اور ڈاکٹر کہور خان کے ذکر کے بغیر بلوچی ادب اور سیاست ادھوری ہے،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

ہمیں اپنے ادیبوں اور سیاستدانوں کی تعریف کرنے سے زیادہ ان کے تخلیقات کا تاریخی جائزہ لینا ہوگا ،سابق وزیراعلی بلوچستان

جمعہ 31 دسمبر 2021 23:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 دسمبر2021ء) حکیم بلوچ اور ڈاکٹر کہور خان کے ذکر کے بغیر بلوچی ادب اور سیاست ادہوری ہے، ہمیں اپنے ادیبوں اور سیاستدانوں کی تعریف کرنے سے زیادہ ان کے تخلیقات کا تاریخی جائزہ لینا ہوگا تاکہ ہمارے نوجوان ان کے تخلیقات اور وژن سے مکمل طور پر آگاہ ہوسکے۔ان خیالات کا اظہار بلوچی زبان کے معروف فکشن رائٹر منیر احمد بادینی، سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہک بلوچ، سابق صوبائی وزیر رحمت بلوچ، راحت ملک، آغا گل، یارجان بادینی، پروفیسر رحیم مہر ، سلیم شاید اور دیگر نے بلوچی لبزانکی دیوان کوئٹہ کے زیر اہتمام واجہ حکیم بلوچ اور ڈاکٹر کہور خان مرحوم کے یاد میں کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ حکیم بلوچ اور ڈاکٹر کہور خان وسیع وژن اور سوچ کے مالک تھے جو ہم سے ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئے، مقررین نے کہا کہ حکیم بلوچ ایک ذہین اور روشن خیال شخصیت کے مالک تھے جبکہ ڈاکٹرکہور خان میں وہ تمام اوصاف موجود تھے جوایک سیاست دان کے لئے ضروری ہے، اگر یہ دونوں شخصیات کا تعلق کراچی، لاہور یا اسلام آباد سے ہوتا تو ملک میں ان کا بڑا نام ہوتا بد قسمتی سے ان کا تعلق بلوچستان سے تھا اور انہیں ملک میں وہ پزیرائی حاصل نہیں ہوئی، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کہور خان نے ہمیشہ علم و بصیرت سے اپنے مخالفین کا جواب دیا، انہوں نے کہا کہ یہ وہ شخصیات تھے جن کے ساتھ بیٹھنے سے ہمیشہ سیکھنے کو ملتا۔

مقررین نے کہا کہ حکیم بلوچ کو بلوچی،انگریزی اور اردو پر مکمل گرفت حاصل تھی، انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ذہانت کی وجہ سے ادب اور سیاست کے علاوہ بیوروکریسی میں جگہ اور عزت بنائی،مقررین نے کہا کہ ہمیں اپنے ادیبوں اور سیاستدانوں کے تاریخی کردار پر بھی بات کرنی چاہیے اور ایسے پروگرام منعقد ہونے چاہیے جن میں سوالات اور جوابات کا حصہ ہوتاکہ مختلف تاریخی پہلوؤں کا جائزہ لیا جاسکے، تعزیتی ریفرنس میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکیم بلوچ اور ڈاکٹر کہور خان کے ادبی اور سیاسی خدمات کی روشنی میں ان کے ناموں سے تعلیمی ادارے منسوب کئے جائیں۔