فیصلے سے مایوسی ہوئی، نشستیں مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں، بیرسٹر گوہر

کسی کو ابہام نہ رہے ارکان آزاد ہیں وہ سنی اتحاد کونسل کے تصور ہوں گے،پی ٹی آئی کے بغض میں ناانصافی نہ کی جائے، چیئرمین پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس آئین کی صورت بگاڑ دی گئی ،انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے ہمیں ووٹ دیا مگرامیدواروں کو بلیک میل کیا گیا،سینیٹر شبلی فراز الیکشن پر پہلے بھی ڈاکہ ڈلا،کل ایک بار پھر عمل دہرایا گیا،فیصلے کے اثرات ہر سطح پر اسمبلی کی سیاست پر پڑیں گے،کنول شوزب

ہفتہ 28 جون 2025 19:15

فیصلے سے مایوسی ہوئی، نشستیں مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے سے مایوسی ہوئی، نشستیں مینڈیٹ چوروں کو دیدی گئیں،کسی کو ابہام نہ رہے ہمارے ارکان آزاد ہیں وہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان تصور ہوں گے،پی ٹی آئی کے بغض میں ناانصافی نہ کی جائے، کوشش کر رہے ہیں جمہوریت کیساتھ رہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہی سہی مگر ہماری سیٹیں 80تھیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہم الیکشن کمیشن گئے، ہمارے 86ارکان کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو آزاد قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ناانصافی پر افسوس ہوا، جدوجہد جاری رکھیں گے، پی ٹی آئی کے بغض میں اتنی ناانصافی نہ کریں، مخصوص نشستوں پر ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ہوچکا تھا اور کسی نے اسے چیلنج نہیں کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ یہ سیٹیں واپس ملیں گی کیونکہ سپریم کورٹ کے آٹھ ججوں نے یہ سیٹیں ہمیں دی تھیں مگر نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی اور اگر 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق فیصلہ ہوتا تو مخصوص نشستوں کا معاملہ اس کے بعد اٹھایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں جمہوریت کیساتھ رہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہی سہی لیکن ہماری سیٹیں 80تھیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں آزاد قرار دیا، بیان حلفی سنی اتحاد کونسل کے نام پر جمع کرایا تھا، مگر ہماری سیٹیں دیگر جماعتوں کو دے دی گئیں۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت آئین کی صورت بگاڑ دی گئی ہے، ان کے بقول، آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات ہونے تھے لیکن جب خیال آیا کہ تحریک انصاف ختم ہوگئی ہے، تب الیکشن کروائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے اسے ووٹ دیا لیکن امیدواروں کو بلیک میل کیا گیا۔ شبلی فراز نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات سندھ اور پنجاب میں ہوئے، مگر قومی اسمبلی کے سینیٹ انتخابات نہیں کرائے گئے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ صرف قرض لینے پر توجہ دے رہے ہیں اور ملک میں ترقی یا خودمختاری کا کوئی منصوبہ نظر نہیں آ رہا۔

پی ٹی آئی رہنماء کنول شوزب نے عدالتی فیصلے کو پاکستان کی تاریخ کا ایک تاریک دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے عوامی مینڈیٹ کی تضحیک کی ہے۔انہوں نے کہا پاکستانی عوام نے بانی پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دیا، مگر جنہیں عوام نے مسترد کیا، ان کی جھولی میں سیٹیں ڈال دی گئیں۔کنول شوزب نے کہا کہ کیا آئین یا الیکشن ایکٹ میں کہیں لکھا ہے کہ سیٹیں اس طرح بانٹی جائیں گی ، الیکشن پر پہلے بھی ڈاکہ ڈالا گیا اور کل ایک بار پھر یہ عمل دہرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کے اثرات ہر سطح پر اسمبلی کی سیاست پر پڑیں گے۔