گاڑیوں، اسمارٹ فونز کی درآمد نے تجارتی خسارے میں اضافہ کیا

ڈالر کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت اور کرونا کے دوران عالمی مارکیٹ میں کنٹینرز کی کمی کے باعث درآمدی بل میں اضافہ ہوا ہے، ماہرین معاشیات

منگل 18 جنوری 2022 15:01

گاڑیوں، اسمارٹ فونز کی درآمد نے تجارتی خسارے میں اضافہ کیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2022ء) ملک میں چھ ماہ کے دوران گاڑیوں، اسمارٹ فونز، اور پیٹرولیم سمیت متعدد مصنوعات کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا جس کے باعث تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا۔وفاقی ادارہ شماریات سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق چھ ماہ میں 25 ارب 52 کروڑ روپے کے تجارتی خسارے کی بڑی وجوہات سامنے آئی ہیں۔

چھ ماہ کے دوران 10 ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات، 5 ارب 91 کروڑ ڈالر کی مشینری اور 7 ارب 93 کروڑ ڈالر کے زرعی آلات، کھاد اور کیڑے مار ادویات بھی درآمد کی گئی۔ گاڑیوں اور اسمارٹ موبائل فونز کی درآمد پر 2 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ ہوئے۔مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں 40 ارب 64 کروڑ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں برآمدات کا حجم 15 ارب 12 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔

(جاری ہے)

ادارہ شماریات کے مطابق 6 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی درآمد میں دو گنا سے زیادہ اضافہ ہوا، 10 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیے گئے۔ غذائی اجناس کی امپورٹ 23 فیصد بڑھ گئی۔ چائے، مصالحہ جات، سویا، پام آئل، چینی اور دالوں سمیت 4 ارب 79 کروڑ ڈالر کی کھانے پینے کی اشیا درآمد کی گئیں۔اس دوران زرعی آلات، کیڑے مار ادویات اور کھاد وغیرہ کی درآمد 96 فیصد بڑھ گئی اور اس مد میں 7 ارب 93 کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے۔

ادارہ شماریات کے مطابق مشینری کی درآمد پر 5 ارب 91 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے۔ پاور، ٹیکسٹائل، تعمیرات اور ٹیلی کام کی مشینری کی درآمد میں گزشتہ سال کی نسبت 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے اسمارٹ موبائل فون بھی شامل ہیں۔جولائی تا دسمبر ٹرانسپورٹ کی درآمد میں دو گنا اضافہ ہوا۔ ایک ارب ڈالر کی کاروں سمیت مجموعی طور پر 2 ارب 32 کروڑ ڈالر مالیت کی گاڑیاں درآمد کی گئیں۔

جولائی تا دسمبر ٹیکسٹائل کی درآمد بھی 44 فیصد بڑھ گئی، جس پر 2 ارب 39 کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے۔ پہلی ششماہی میں سونا، لوہا، اسٹیل سمیت مختلف دھاتوں کی درآمد پر بھی 3 ارب 40 کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے۔ماہرین معاشیات کے مطابق پاکستان کو درآمدات کی مد میں رقم کی ادائیگی ڈالر میں کرنی ہوتی ہے، ڈالر کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت اور کرونا کے دوران عالمی مارکیٹ میں کنٹینرز کی کمی کے باعث اس کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے، 3 ہزار ڈالر کا ملنے والے کنٹینر کی لاگت اب تقریبا 10 ہزار ڈالر تک جاپہنچی ہے جس کے پیش نظر درآمدی بل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین معاشیات نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ کرونا کے دوران مختلف ممالک میں لاک ڈان لگ جانے کے خدشے کے باعث کاروباری افراد نے بڑی تعداد میں درآمدت کیں اور جب لاک ڈان نافذ ہوا تو کنٹینرز مختلف ممالک میں پھنس گئے۔انہوں نے کہاکہ جب کاروباری سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوئیں تو برآمدی ممالک میں کنٹینرز کی کمی ہوگئی اور سپلائی مانگ کو پورا نہیں کرپا رہی ہے اور اسی کے نتیجے میں کنٹینرز کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔