Live Updates

ایران اسرائیل جنگ بندی میں پاکستان کا مثبت کردارقابل تحسین رہا ہے، میاں زاہد حسین

جمعرات 26 جون 2025 19:35

ایران اسرائیل جنگ بندی میں پاکستان کا مثبت کردارقابل تحسین رہا ہے، ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ بندی میں پاکستان کا غیر جانبدار متوازن اور مثبت مصالحتی کرداربین الاقوامی سطح پرسراہا جا رہا ہے۔

پاکستان نے امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد علاقائی استحکام اورعالمی معیشت کے تحفظ کو مدنظررکھتے ہوئے دانشمندانہ حکمت عملی اپنائی جو قابل تعریف ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے جودنیا بھرکیعوام اورتجارتی برادری کے لیے خوشخبری ہے۔

(جاری ہے)

جنگ جاری رہتی توخام تیل کی قیمتیں 110 ڈالرفی بیرل سے تجاوزکرجاتیں جس سے عالمی مہنگائی بڑھتی اورترقی پذیرممالک کی معیشتیں بوجھ تلے دب جاتیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ خطے میں کشیدگی ختم ہونے سے شپنگ لائنزبحال، انشورنس کی لاگت کم، بحری تجارت کا ماحول بہتراورعالمی سپلائی چین میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں دورہوں گی۔ پاکستان سمیت بہت سے ممالک کوتوانائی اوراشیائے ضروریہ کی ترسیل میں سہولت ملے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس جنگ نے اسرائیلی دفاعی نظام کوبے نقاب کردیا ہے اور اس کے دعوؤں کوعالمی سطح پرطنزکا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فتح محض پروپیگنڈا کے زورپر حاصل نہیں کی جا سکتی۔ میاں زاہد حسین نے ایران سے اپیل کی کہ وہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی جوہری، دفاعی اور خارجہ پالیسی کو اثر نو مرتب کرے تاکہ اس کے عوام 40 سالوں سے جاری اقتصادی اور معاشی پابندیوں سے نجات حاصل کریں اور ایران چین کی طرز پر اپنی معیشت کو بلا روک ٹوک ترقی دے سکے۔

مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایران کو حالیہ ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں بھارت کے اسرائیل کے ساتھ اسٹریٹیجک تعاون کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کا بھی ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ایران کو ایسے لوگوں سے بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ امریکی حملے کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام تباہ نہیں ہو سکا کیونکہ اس بیانیے سے امریکہ کو دوبارہ حملہ کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔

موجودہ صورتحال میں ایران کو اپنی پوری توجہ معاشی پابندیاں ہٹوانے پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کومشرق وسطیٰ کی بدلتی صورتحال میں اپنی سفارتی موجودگی بڑھانی چاہیے اورمسلم دنیا کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے فعال کردار جاری رکھنا چاہیے۔ اس موقع پر فلسطینی عوام کی حالت زار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید اورلاکھوں بے گھرہو چکے ہیں۔

عالمی برادری کو اسرائیل کوفلسطینیوں کے قتل عام سے باز رکھنا چائیے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کا ردعمل غیر مؤثررہا ہے جس سے اسکی ساکھ متاثرہوئی ہے۔ فلسطینیوں کو بھی امن تحفظ اورانصاف کا اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا کسی اورقوم کوہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اس جنگ کے بعد یہ حقیقت کھل کر سامنے اگئی ہے کہ جنگ و جدل سے کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا اور اب خطے کے تمام ممالک کو اسلحے کی دوڑ سے باہر نکل کر اپنے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کیلئے تمام ممالک اپنا کردارادا کریں گے تاکہ آئندہ نسلیں جنگوں کی تباہی سے محفوظ رہ سکیں۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات