سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے دو اسکالرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض ، دونوں اسکالرز نے اپنے تحقیقی مقالوں کی کاپیاں وائس چانسلر کو پیش کیں

جمعہ 21 جنوری 2022 00:13

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2022ء) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے دو اسکالرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا گیا، دونوں اسکالرز نے اپنے تحقیقی مقالوں کی کاپیاں وائس چانسلر کو پیش کیں۔سندھ زرعی یونیورسٹی کے دو اسکالرز کو ان کی تحقیق کی روشنی میں اور ڈائریکٹر ایڈوانس اسٹڈیز کی سفارش پر پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ کی گئی ہے، یونیورسٹی کی فیکلٹی آف کراپ پراڈکشن کے پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس ڈپارٹمنٹ کے اسکالر ساجد علی را نے ''پانی کی کمی کے حالات میں فصلوں کا جینیاتی تجزیہ'' کے موضوع پر تحقیق کی جس کے نگران ڈاکٹر عبدالواحد بلوچ تھے جبکہ ان کے کوسپروائزر ڈاکٹر سراج احمد چنا اور ڈاکٹر لیاقت علی بھٹو تھے، کراپ پروڈکشن فیکلٹی کے شعبہ ایگرونومی کے اسکالر رسول بخش کلہوڑو نے ''سویابین کی نشوونما کے لیے مشترکہ پودے لگانے کی حکمت عملی'' کے موضوع پر تحقیق کی، جس میں ان کے سپروائزر ڈاکٹرغلام مصطفی لغاری جبکہ کوسپروائزر ڈاکٹر غلام حیدر جامڑو اور ڈاکٹر محمد ابراہیم کیریو تھے، دونوں اسکالرز نے اپنی تحقیقی مقالوں کی کاپیاں وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کو پیش کیں۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے ہوئے حالات میں دنیا میں خوراک بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے،اس سلسلے میں ماہرین کو نئی اجناس پر تحقیق کرنی چاہیے، زراعت بڑھتی ہوئی آبادی، غذائی تحفظ اور ملک کی جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ سال جولائی سے دسمبر تک 73 فیصد خوردنی تیل اور خوراک کی مصنوعات درآمد کیں جو 14.97 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان بیورو آف شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کل درآمدی بل میں اشیا کا حصہ 37 فیصد ہے جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے اور ملک میںغذائی تحفظ سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لئے سورج مکھی، سویابین اور سارن جیسے تیل کے بیجوں پر مزید تحقیق اور فی ایکڑ پیداوار کی ضرورت ہے، اس موقع پر کراپ پروڈکشن فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر قمر الدین چاچڑ، ڈائریکٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز ڈاکٹر مبین لودھی، ڈاکٹر شاہنواز مری اور دیگر پروفیسرز موجود تھے۔