وزیراعظم نے سی پیک کو چین، پاکستان اور ترکی کے درمیان توسیع دینے کی تجویز دیدی

جمعہ 20 مئی 2022 23:06

کراچی (این این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف نے چین،پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کو 'تین ملکوں' چین، پاکستان اور ترکی کے درمیان توسیع دینے کی تجویز دے دی تاکہ تینوں ملک اس کے صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، سی پیک منصوبہ علاقائی روابط کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہے اور گوادر اس کا مرکز بن رہا ہے۔

کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں پاک بحریہ کے تیسرے ملجم کلاس کارویٹ بحری جہاز پی این ایس بدر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بحری جہاز ترکی کے ایم ایس اسفات کے تعاون سے کراچی شپ یارڈ میں تیار کیا گیا ہے، شہباز شریف اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔نیا لانچ کردہ ملجم کلاس جہازپی این ایس بدر جدید ترین ہتھیاروں اور سینسرز سے لیس ہے جس میں زمین سے زمین اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سمیت آبدوز شکن ہتھیار شامل ہیں جس سے پاک بحریہ کی دفاعی اور جنگی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

پاکستان بحریہ کے لیے چار ملجم کلاس کارویٹ جہازوں کی تعمیر کا معاہدہ DGMP اور ایم ایس اسفات کے درمیان 2018 میں طے پایا تھا۔معاہدے کے تحت دو جہازترکی میں استنبول نیول شپ یارڈجبکہ دیگر دو جہاز کراچی شپ یارڈ پاکستان میں تعمیرکیے جائیں گے۔ اس منصوبے کے سلسلے کا پہلا جہاز پی این ایس بابر، اگست 2021 میں ترکی میں لانچ کیا گیا۔کراچی شپ یارڈ میں منعقد ہونے والی تقریب کو شہبازشریف نے ایک تاریخی موقع قرار دیاجہاں وزارت دفاعی پیداوار، پاکستان نیوی، کراچی شپ یارڈ اور ایم ایس اسفات، ترکی نے مشترکہ طور پر اس جدید ترین پلیٹ فارم کی تعمیر میں تعاون کیا۔

وزیراعظم نے کراچی شپ یارڈ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ بحری جہازوں کی مقامی سطح پر تعمیر ہماری قومی پالیسی میں سرفہرست ہے اور پاکستان میں جدید جنگی جہازوں کو تعمیر ہوتے دیکھنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروجیکٹ مستقبل کی ضروریات اور برآمدی صلاحیت کے لیے درکار ڈیزائن اور تعمیراتی صلاحیت کے حصول کو یقینی بنائے گا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں سی پیک کو تین ممالک تک وسعت دینے کی تجویز دینا چاہتا ہوں، ہم اس کے وسیع پوٹینشل کا فائدہ اپنے ممالک کو پہنچاتے ہیں۔وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا آغاز ترک کمپنی کے تعاون سے بننے والے بحری جہاز کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے پاک بحریہ کے سربراہ محمد امجد خان نیازی اور ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار کی کوششوں کو بھی سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی این ایس بدر پاکستان اور ترکی کے اشتراک کی بہترین مثال ہے، پاک ۔ ترک تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا آغاز ہوگیا ہے، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے بھائی اور دوست ہیں اور وہ پاکستان کاز کے بڑے حامی ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ لوگ جہاز سازی اور ٹرانسپورٹ سے صحت عامہ کے تمام شعبوں تک تعلقات میں استحکام دیکھیں گے، دوطرفہ برادرانہ تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہوگا جس سے پاکستان اور ترکی کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جہاز کی تیاری دونوں ملکوں کی بڑی کامیابی ہے اور پاک بحریہ اور ترکی کی کمپنیوں کے درمیان تعاون سے ہمارے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور ہم ترکی کی مہارت اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں گے۔وزیر اعظم نے دوبارہ پاک بحریہ کے سربراہ اور ان کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طویل ساحلی پٹی ہے، جبکہ میری ٹائم سرگرمیوں کا مرکز کراچی بندرگارہ ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس موقع پر اپنے پیغام میں کرونا وبا کے باوجود پاکستان ترکی ملجم منصوبے کی بروقت تکمیل پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ملجم منصوبہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات اور دفاعی صنعت میں مہارت کے تبادلے کے عزم کا مظہر ہے۔چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا جغرافیائی مقام اور موجودہ جغرافیائی تزویراتی ماحول بحری مفادات کے دفاع کے لیے ایک مضبوط بحریہ کی تعمیر کا متقاضی ہے۔

ہمارے سمندری تجارتی راستوں اور وسیع خصوصی اقتصادی زون (EEZ) کو موثر طریقے سے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔نیول چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نیوی ملجم جہاز پاک بحریہ کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کراچی شپ یارڈ پبلک سیکٹر کی ان چند تنظیموں میں سے ایک ہے جنہوں نے گزشتہ دہائی کے دوران قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

اس طرح کے بڑے انجینئرنگ اور جہاز سازی کے کمپلیکس کی ترقی سمندری ڈومین میں ملک کی تکنیکی صلاحیت کو وسیع کرنے کے لئے راہیں ہموار کرتی ہے جو مستقبل میں پاکستان کے لئے ضروری ہے۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا کہ جہازوں کی تعمیر پاکستانی افواج کے لیے فائدہ مندہ ہوگی اور خطے سمیت دنیا بھر میں امن و استحکام کے لیے کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے ٹیکنالوجی کے میدان میں آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اس قسم کے منصوبوں کی تعداد بڑھانے میں اپنا حصہ ڈالیں گے، جو دونوں ممالک کی سلامتی اور تکنیکی آزادی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے خاص طور پر دفاعی صنعت سمیت تقریبا ہر شعبے میں اہم اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تجربات اور دفاعی مصنوعات اپنے دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کہنا تھا کہ یہ جہاز دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات، پاک بحریہ کو سمندری طاقت، بھائی چارے اور تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔قبل ازیں،منیجنگ ڈائریکٹرکراچی شپ یارڈاینڈ انجینئرنگ ورکس ریئر ایڈمرل اطہر سلیم نے اپنے استقبالیہ خطاب میں بتایا کہ کراچی شپ یارڈ حکومت اور پاک بحریہ کے مقرر کردہ اہداف سے ہم آہنگ ہے اور بحر ی جہاز سازی کے شعبے میں خود انحصاری کے حصول کے لیے اپنی راہ پر گامزن ہے۔

ملجم کلاس کارویٹ کی لانچنگ قومی مقصد کے لئے ہماری لگن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔تقریب میں ترکی کے وزیر برائے قومی دفاع، دونوں ممالک کے معززین،پاک بحریہ اور کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس کے اعلی حکام نے شرکت کی۔