؁ ضلع شیرانی کے علاقے شرغلی میں لگنے والی آگ نے کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں واقع چلغوزوں کے جنگل کا 35فیصد حصہ تباہ کر دیا

اتوار 22 مئی 2022 20:30

ﷺ'شیرانی /کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2022ء) پانچ دن پہلے بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے شرغلی میں لگنے والی آگ نے کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں واقع چلغوزوں کے جنگل کا 35 فیصد حصہ تباہ کر دیا ہے۔ آگ پر ابھی تک قابو نہیں پایا جاسکا ہے،9مئی کو شیرانی کے علاقے مغل کوٹ میں آسمانی بجلی گرنے سے آگ لگی تھی جبکہ بدھ کی شام کو18مئی کوخیبر پشتونخوا میں لگنے والی آگ نے بلوچستان کے ضلع شیرانی کی یونین کونسل شرغلی، سرغلئی اور تخت سلیمان کے پہاڑی سلسلے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جہاں چلغوزوں کے سب سے گھنے جنگلات واقع ہیں ۔

ڈپٹی کمشنر شیرانی اعجاز احمد جعفر کے مطابق آگ کی شدت بہت زیادہ ہے ایک جگہ کی آگ بجھائیں تو دوسری جگہ لگ جاتی ہے ۔یاد رہے کہ چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگنے والی آگ کو قابو نہ کرسکنے پربے بسی کااظہار کرتے ہوئے کہاتھاکہ بلوچستان میں اس نوعیت کی آگ پہلی دفعہ لگی ہوئی ہے اس کوبجھانے کی استعداد پاکستان میں نہیں ہے نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین سے رابطہ کرلیاگیاہے این ڈی ایم اے نے ہیلی کاپٹرز بھیجے ہیں لیکن کامیابی حاصل نہیں ہوسکی پاکستان محکمہ خارجہ کے ذریعے بیرون ممالک سے رابطہ کرکے آگ بجھانے کی کوشش کرینگے ۔

(جاری ہے)

ہفتے کے روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو ، وفاقی ہائوسنگ مولانا عبدالواسع نے ضلع شیرانی کا دورہ کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ کور12کمانڈرلیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ،چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی بھی ہمراہ تھے ،سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات دوستین جمالدینی کی جانب سے انہیں بریفنگ دی گئی ۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کاکہناتھاکہ ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے وفاقی حکومت کی خصوصی کوششوں سے دوست ملک ایران نے جہاز فراہم کر دیاہے جو جلد شیرانی میں آپریشن شروع کردے گا۔

جبکہ پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے مکمل طور پر الرٹ یے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، اور شیرانی میں پی ڈی ایم اے نے امدادی کیمپ قائم کیا ہے ۔ وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ روز کوہ سلیمان رینج میں لگی آگ بچانے کے دوران شہید ہونے والے تین افراد کے لواحقین کے لیے دس لاکھ جبکہ زخمیوں کے لیے پانچ لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا، اور وفاقی حکومت بھی شہدا اور زخمیوں کے لیے امداد کا اعلان کرینگے۔

ڈپٹی کمشنر شیرانی اعجاز احمدجعفر نے بتایاکہ ایران سے جہاز اتوار تک پاکستان پہنچنے کاامکان ہے اس حوالے سے مزید انتظامات وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے جاری ہے ۔جنگلات میں لگی آگ کوبجھانے کیلئے ہیلی کاپٹرز تیسرے روز بھی مصروف رہے پہلے دن تقریبا 3ہزار لیٹر پانی جبکہ دوسرے تین 6ہزار لیٹر پانی جبکہ تیسرے دن 3ہزار پانی آگ پر پھینکا گیاہے ۔

ہماری پہلی کوشش ہے کہ آگ آبادی کی طرف نہ بڑھیں ۔ڈپٹی کمشنر شیرانی کاکہناتھاکہ آگ کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ اسے پیدل جاکر بجھانا ممکن نہیں لگ رہاآگ سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ بعد میں لگایاجائے گا اور آگ لگنے کی وجوہات کی تحقیقات کی جائے گی ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگنے والی آگ بجھانے کیلئے پی ڈی ایم اے ،این ڈی ایم اے کے ساتھ ہم آہنگی کے تحت امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ،پاک فوج اور ایف سی کے جوان بھی آگ بجھانے میں مصروف ہیں ،آئی ایس پی آر کے مطابق آگ پہاڑی چوٹیوں پر تقریباًً10ہزار فٹ اونچائی پر لگی ہوئی ہے گرم موسم ،خشک ہوائوں کی وجہ سے آگ پھیل رہاہے آبادی تقریباًً آگ سے 8سے 10کلو میٹر دوری پر واقع ہے قریب رہائش پذیر خاندانوں کو ایف سی کی جانب سے مانیخواہ میں قائم میڈیکل کیمپ میں منتقل کیاگیاہے ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق این ڈی ایم اے کی جانب سے ایف سی بلوچستان کے ذریعے 400 فائر بالز، 200فائر سوٹ، کمبل، خیمے، چٹائیاں اور آگ بجھانے کا سامان فراہم کیا گیا ہے۔ فوج نے امدادی سامان بھی لاہور سے ژوب پہنچا دیا ہے۔بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین قاسم علی گاجزئی نے شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ کو کئی دن گزرنے کے باوجود قابو نہ پانے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ژوب بلوچستان اور خیبرپشتونخوا کا بارڈر ہے جس کی وجہ سے نہ بلوچستان حکومت اور نہ ہی خیبرپشتونخوا حکومت اس میں دلچسپی لے رہی ہے ۔

آگ کی وجہ سے انسانی جانیں ،جنگلی حیوانات اور لاکھوں کی تعداد میں قیمتی درخت جل گئے ہیں مگر ابھی تک آگ پر قابو نہیں پایاجاسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بلوچستان بارکونسل کے توسط سے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ شیرانی کے جنگلات میں لگنے والی آگ پرسوموٹو نوٹس لیکر حکام بالا سے اس بارے مکمل تفتیش کرے امید ہے کہ سپریم کورٹ جلد سے جلد ایکشن لیکر اس مسئلے کو حل کریگی ۔

بلوچستان میں جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی سماجی تنظیم اشر تحریک کے سالمین خپلواک نے جنگلات میں لگنے والی آگ کے واقعہ کی تحقیقات کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ آگ لگنا کوئی اتفاقیہ بات نہیں ہوسکتی مرکزی وصوبائی حکومتوں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ۔انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے اپیل کی کہ ہنگامی بنیادوں پر بین الاقوامی اداروں سے آگ پر قابو پانے کیلئے مدد لی جائے۔

سالمین خپلواک کاکہناتھاکہ متعلقہ حکام کو بارہا جگانے کی کوشش کی لیکن سنجیدہ نہ لیاگیا یہ آگ نہ صرف موسمیاتی حوالے سے بلکہ مقامی لوگوں کے معیشت کو بھی متاثرکررہے ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ یہاں کیلئے ایک میکنزم بنایاجائے کہ یہاں اگر کبھی آگ لگے تو پھراس کے تدارک کیلئے بروقت اقدامات اٹھائے جاسکے ہرنائی سے لیکر موسیٰ خیل اور شیرانی کے پہاڑی سلسلوں کو ریڈ زون قراردیاجائے یہاں درختوں کے جلنے سے موسمیاتی حوالے سے بہت اثرات نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان اوردنیا پر مرتب ہونگے ۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے ضلع شیرانی اور موسی خیل کے پہاڑی سلسلوں میں واقع یہ جنگل چلغوزوں کا سب سے بڑا قدرتی جنگل ہے۔آگ نے کئی کلو میٹر کے رقبے پر لاکھوں قیمتی درختوں کو تباہ اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچایاہے ۔شیرانی، موسی خیل اور اب کوہلو کے پہاڑی سلسلے کی جنگلات میں آگ لگنے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔