تمباکو کے استعمال سے ملک پرسالانہ 615 ارب کا معاشی بوجھ پڑتا ہے ، ملک عمران

جمعہ 27 مئی 2022 20:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2022ء) کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا ہے کہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافہ حکومت کے اقتصادی ریلیف کے منصوبوں کو کامیاب بنا سکتا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات غیر ضروری اور خطرناک ہیں جو ہر سال تقریباً 1 لاکھ 70ہزار سے زائد اموات کی ذمہ دار ہیں ۔

جمعہ کو جاری ایک بیان میں ملک عمران احمد نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کم نرخوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں میں سگریٹ پر ٹیکس میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں آئی۔ تمباکو کے استعمال سے سالانہ 615 ارب کا معاشی بوجھ پڑتا ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی محض 120 ارب روپے ہے۔

انھوں نے کہا کہ نئی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے غیر مقبول فیصلے کرنے سے گریز نہیں گی موجودہ حالات میں کوئی بھی فیصلہ عوام کے حق میں ہونا چاہیے اور تمباکو پر ٹیکس بڑھانا ایک ایسا ہی فیصلہ ہے جو لوگوں اور معیشت کو بیک وقت مدد دے سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان تمباکو کنٹرول پر عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن کا دستخط کنندہ ہے جس نے پاکستان کو تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کی بارہا سفارش کی ہے۔ حکومت کو اس سفارش پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف درکا رشدہ مالی وسائل حاصل ہونگے بلکہ تمباکو کے استعمال میں بھی کمی آئے گی۔

متعلقہ عنوان :