ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے ریکو ڈک منصوبہ نئے دور میں داخل، منصوبے میں سرمایہ کاری اور فنانسنگ کی بڑی رکاوٹیں دور

جمعہ 12 ستمبر 2025 13:16

ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے ریکو ڈک منصوبہ نئے دور میں داخل، منصوبے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2025ء) ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے ریکو ڈک منصوبہ شراکت داری کے نئے دور میں داخل ہوچکاہے اورایس آئی ایف سی کی فعال اور موثر کاوشوں سے منصوبے میں سرمایہ کاری اور فنانسنگ کی بڑی رکاوٹیں دورہوگئی ہیں۔ آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل اور ورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ مشترکہ کارپوریٹ گارنٹی کے ذریعے فنانسنگ کی ضمانت دیں گے ۔

سرکاری زرائع کے مطابق او جی ڈی سی ایل نے ریکو ڈک منصوبے کے پہلے مرحلے کے لیے 715 ملین ڈالر فنڈنگ کی منظوری دیدی ہے، 715ملین ڈالر کی رقم پاکستان منرلز پرائیویٹ لمیٹڈ کو ایکویٹی یا شیئر ہولڈر قرض کی صورت میں فراہم کی جائے گی۔ منصوبے کے لیے نئی ریلوے لائن تعمیر کرنے کے لیے ریکو ڈک مائننگ کمپنی 350 ملین ڈالر قرض فراہم کرے گی۔

(جاری ہے)

ایم ایل تھری منصوبے کے تحت تین سال میں ریکو ڈک کو پورٹ قاسم سے ریلوے ٹریک کے ذریعے منسلک کیا جائے گا۔

پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے کان کنی کے منصوبوں میں شمار ریکوڈک منصوبے سے متوقع آمدنی 90 ارب ڈالر ہوگی۔اس منصوبہ سے بلوچستان میں ہزاروں ملازمتیں اور نئے کاروباری مواقع فراہم کرنے میں مددملیگی۔ ریکو ڈک دنیا کے سب سے بڑے سونے اور تانبے کے ذخائر میں شامل ہے اور پاکستان کے لیے یہ ایک گیم چینجرمنصوبہ قراردیا جارہاہے۔یہ منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہاہے اورگزشتہ ماہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس منصوبہ کیلئے ایک مالیاتی پیکج کی منظوری دی تھی جس میں 300 ملین ڈالر کے ابتدائی قرضے اوربلوچستان حکومت کے حصے کی سرمایہ کاری یقینی بنانے کےلئے 110 ملین ڈالر کی جزوی کریڈٹ گارنٹی شامل ہے، منصوبہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کے لیے اہم سنگ میل بلکہ دنیا بھر میں اہم معدنیات کی بڑھتی طلب پوری کرنے میں بھی مددگار ہوگا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق ریکوڈک منصوبے سے نہ صرف عالمی سطح پر اہم معدنیات کی سپلائی چین بلکہ ماحول دوست توانائی کی طرف منتقلی اور ڈیجیٹل جدت کو آگے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی ۔ پہلے مرحلے میں ریکوڈک سے سالانہ اوسطاً 8 لاکھ ٹن تانبا پیدا ہوگا اور مکمل ہونے پر یہ دنیا کی پانچویں بڑی کاپر مائن ہوگی۔ ریکوڈک مائننگ کمپنی مشترکہ منصوبہ ہے جس میں بیرک مائننگ کارپوریشن کے پاس 50 فیصد، بلوچستان حکومت کے پاس 25 فیصد جبکہ وفاقی حکومت کی تین سرکاری اداروں کے پاس مجموعی طور پر 25 فیصد حصص ہیں، منصوبے پر ابتدائی کام رواں سال شروع ہو چکا ہے جبکہ تانبے کی پیداوار 2028 کے آخر تک متوقع ہے۔

مائن کی متوقع عمر کم از کم 37 سال ہوگی اور اسے سخت ماحولیاتی، سماجی اور گورننس معیارات کے مطابق تیار کیا جا رہا ہے۔