اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزیراعظم کولاپتا افراد کو 9 ستمبر کوپیش کرنےکا حکم
لاپتا افراد کو پیش کرنے میں ناکامی پر وزیراعظم خود پیش ہوں، وزیراعظم کو عملاً دکھانا ہوگا کہ جبری گمشدگی ریاست کی غیراعلانیہ پالیسی نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری حکم نامہ
ثنااللہ ناگرہ پیر 4 جولائی 2022 17:17
(جاری ہے)
عدالت کو بتایا جائے کہ ملوث اہلکاروں کے خلاف کیا کاروائی کی گئی۔وزیراعظم کو عملاً دکھانا ہوگا کہ جبری گمشدگی ریاست کی غیراعلانیہ پالیسی نہیں۔ یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مدثر نارو اور دیگر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی حکومت کی جانب سے جبکہ لاپتا افراد کی جانب سے وکلا انعام الرحیم ، ایمان مزاری و دیگر پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ بڑا واضح ہے کہ موجودہ یا سابقہ حکومت نے لاپتا افراد کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا، سب سے بہترین انٹیلی جنس ایجنسی نے یہ کیس جبری گمشدگی کا قرار دیا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سابقہ حکومت کا تو معلوم نہیں اس حکومت نے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ عدالت صرف آئین کے مطابق جائے گی، بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، بنیادی ذمہ داری وفاقی حکومت اور چیف ایگزیکٹو کی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے کہا کہ مانتے ہیں کہ یہ کیسز اس طرح ڈیل نہیں ہوئے جیسے ہونے چاہیے تھے، کابینہ کے سینئر اور متعلقہ لوگوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، یقین دہانی کراتا ہوں کہ کابینہ کی کمیٹی ان تمام ایشوز کو دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس عدالت نے اگر سابق چیف ایگزیکٹوز سے بیان حلفی طلب کرنے ہیں تو براہ راست طلب کرے، وزارت داخلہ نے بھی کابینہ ڈویڑن کو لکھا ہے کہ سابق چیف ایگزیکٹوز کو اپنے بیان حلفی جمع کرانے کا کہیں، پٹشنرز کا احساس ہے، موجودہ حکومت کو تھوڑا وقت دے دیں۔ نیوز ایجنسی کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ عدالت کسی کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہتی ہے، جس کے دور میں وہ افراد لاپتا ہوئے وہ ذمہ دار ہیں، وفاقی حکومت کو اگر احساس ہوتا تو لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو عدالت آنے ہی نہ دیتے، خود ان تک پہنچتے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افواج پر اس طرح کی حرکتوں میں شامل ہونے کا الزام بھی کیوں لگے، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، یہ معاملہ تو قومی سلامتی سے متعلق ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا 2013 کا فیصلہ موجود ہے، یہ تو تسلیم شدہ حقیقت ہے، یا تو کوئی شخص ذمہ داری لے کر ان تمام لوگوں کو بازیاب کرائے، ریاست کا جبری گمشدگی کے کیسز پر جو ردعمل ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہے۔مزید اہم خبریں
-
لاہور میں پولیس اہلکار نے گولی مارکرخودکشی کرلی
-
ملکی معیشت کو صحیح سمت پر لیجانے کیلئے کڑوی گولیاں نگلنی پڑیں گی‘ احسن اقبال
-
آئین کی بالادستی سے ہی ملک آگے بڑھے گا، عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، چیئرمین سینیٹ
-
وزیراعظم اور امیر کویت کے درمیان ملاقات
-
پاکستان میں غیر معیاری ادویات کا مسئلہ
-
ہمارے مسالے مضر صحت نہیں، بھارتی کمپنی ایم ڈی ایچ
-
کیا انتظامی عہدے کیلئے حکمران خاندان سے ہونا ہی واحد شرط ہے؟
-
غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی
-
مولانا فضل الرحمان نے آئندہ لائحہ عمل کے اعلان کی تاریخ دیدی
-
وزیراعظم محمد شہبازشریف سے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی ملاقات ، گزشتہ سال اسٹینڈ بائے ارینجمینٹ کے حوالے سے وزیراعظم کے قائدانہ کردار کی تعریف
-
وزیراعظم کی سعودی حکام سے ملاقاتوں میں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری پر اتفاق
-
دبئی ایئر پورٹ کا اگلے دس سال میں المکتوم ایئرپورٹ منتقلی کا منصوبہ تیار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.