عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے ٹھوس اقداما ت اٹھائے جائیں،ارکین بلوچستان اسمبلی

زیارت واقعہ کے ردعمل میں ریڈ زون کے باہر احتجاج کرنے والے لوگوں کا انتہائی معمولی مطالبہ ہے ، واقعہ کے انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے،اسمبلی میں اظہار خیال

ہفتہ 6 اگست 2022 22:51

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2022ء) بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے حکومت کی توجہ ریڈزون کے باہر زیارت واقعہ پر احتجاج، خاران میں حاجی ثنا ء اللہ کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کے دو بیٹوں کو قتل کرنے، استاتذہ کی بھوک ہڑتال، فزیو تھر اپسٹس کے احتجاج، کوئٹہ میں فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کی تحقیقات کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے ٹھوس اقداما ت اٹھائے جائیں۔

ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بی این پی کے رکن اسمبلی ثنا بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زیارت واقعہ کے ردعمل میں ریڈ زون کے باہر احتجاج کرنے والے لوگوں کا انتہائی معمولی مطالبہ ہے کہ واقعہ کے انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خاران میں حاجی ثنا ء اللہ کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کے دو بیٹوں کو قتل ایک کو لاپتہ کیا ہے اگر کسی سے کوئی تفتیش یا تحقیقات کرنی ہے تو ہمیں بتایا جائے تو ہم خود انکو اداروں کے پاس بھیجیں گے یہ کونساقانون ہے کہ گھر میں سوئے بچوں کو نشانہ بنایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ 18جولائی سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اساتذہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں دیگر صوبوں میں جے وی ٹی اساتذہ کو اپگریڈ کیا گیا ہے مگر بلوچستان کے اساتذہ اپگریڈیشن کے حق میں تادم مرگ بھوک ہڑتال پر ہے انکے مطالبات منظور نہیں کئے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں نے محکمہ پولیس کی تنخواہوں کے حوالے سے ایوان کی توجہ کافی عرصے پہلے مبذول کرائی تھی مگر اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج پر بیٹھے فزیوتھراپسٹ کا مسئلہ حل کیا جائے۔ صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی نور محمد دمڑ نے کہا کہ بلوچستان میں ایک ٹرینڈ بن گیا ہے کہ مطالبات جائز ہو یا نہ لوگ پریس کلب کے سامنے احتجاج پر بیٹھ جاتے ہیں جنہیں سیاسی جماعتوں کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پریس کلب کے سامنے بیٹھے تمام مظاہرین کے پاس گیا ہوں ریڈ زون کے باہر دھرنے میں بیٹھے افراد سے حکومتی وفد نے مذاکرات کئے انکے مطالبے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دی جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد دھرنے پر بیٹھے لوگ اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے اور سپریم کورٹ کی سطح پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا جو بلوچستان حکومت کے دائرہ اختیا ر میں نہیں۔

صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری نے ثنا بلوچ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ثنا ء بلوچ اپنی تقریر میں خود کو حکومت سے دور دکھا رہے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ہم سے زیادہ حکومت اور وزیر اعلیٰ کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈزون کے باہر بیٹھے خواتین کا مطالبہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کا تھا جس کا بذات خود میں حق میں نہیں تھا اس کے باوجود ہم وزیر اعلیٰ کے پاس گئے اور جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا زیارت واقعہ میں جس شخص کے مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا وہ زندہ نکلا اور اس نے آکر کہا کہ وہ ایران میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے مطالبات سے متعلق ہم نے لا ڈپارٹمنٹ کو مراسلہ ارسال کیا ہے 15دنوں میں انکے مطالبات منظور ہوجائینگے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر و رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ عجیب حکومت ہے صوبائی وزیر کہہ رہا ہے کہ ان سے زیادہ اپوزیشن کے اراکین وزیر اعلیٰ کے قریب ہے اس دوران اصغر خان اچکزئی اور ثنا بلوچ کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی اصغر خان اچکزئی نے ایوان کی توجہ گزشتہ دنوں سیکرٹریٹ کے عقب پر واقع سڑک پر پولیس کی فائرنگ سے پارٹی رہنما کے بھتیجے کی ہلاکت پر مبذول کراتے ہوئے کہا کہ پارٹی ضلع پشین کے صدر کا بھتیجا پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا ہے ۔

انہوں نے واقعہ کے تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں دو لوگ سڑک پر بھاگ رہے تھے دوڑنے والا دوسرا شخص چور چور کی صدائیں لگا رہا ہے اس دوران پولیس کی فائرنگ سے پارٹی رہنما کا بھتیجا جو وہاں سے گزر رہا تھا جاں بحق ہوا تاہم نہ تو چور پکڑ ا گیا نہ ہی جس کی چوری ہوئی ہے وہ سامنے آیاہے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کراکر محراکات کو سامنے لایا جائے ۔

جس پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔ صوبائی وزیر صحت احسان شاہ نے کہا کہ پریس کلب کے سامنے احتجاج پر بیٹھے فزیو تھراپسٹ سے انہوں نے مذاکرات کیے اور فزیو تھراپسٹ کے کچھ آسامیاں تعیناتیوں کے لیے پبلک سروس کمیشن کو بھجوائی گئی ہے کوشش کی جائیگی کہ ڈی ایچ کیو کی سطح پر اسپتالوں میں ایک یا دو دو فزیو تھراپسٹ تعینا ت کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ میرے پاس آئے تھے انہوں نے ٹائم اسکیل کی منظوری پر یقین دہانی کرائی تھی کہ اساتذہ اپنی حاضریوں کو یقینی بنائیں گے مگر افسوس آج بھی یونین کے اساتذہ ڈیوٹیاں نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی کسی صوبے میں اساتذہ کو ٹائم اسکیل نہیں دیاجاتا یہ واحد صوبہ ہے کہ اساتذہ کو ٹائم اسکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت میں سی ٹی ڈی پر انگلیاں اٹھائی جاتی رہی ہیں موجودہ حکومت میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور سابق آئی جی پولیس طاہر رائے کے درمیان اختلاف کی وجہ بھی یہی تھی۔