دنیا میں 80 لاکھ سے زیادہ انسان تمباکو کے استعمال کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں، ماہرین کا انسداد تمباکو کیلئے کارکنان کی تربیتی نشست سے خطاب

بدھ 7 ستمبر 2022 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 ستمبر2022ء) پاکستان سمیت دنیابھر میں زیادہ تر موذی امراض و اموات کا سبب تمباکو کا استعمال ہے، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 2کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد تمباکو استعمال کرتے ہیں، تمباکو کے استعمال کے حوالے سے پاکستان دنیا کے پہلے دس ممالک میں شامل ہے۔دنیا بھر میں 80لاکھ افراد تمباکو کے استعمال سے ہلاک ہو تے ہیں ۔

پاکستان میں اس کے استعمال سے کینسر سمیت 18 دیگر موذی امراض کا بڑھتا ہوا تناسب سامنے آ رہا ہے۔ اس امر کا اظہار ماہرین نے بدھ کو یہاں انسداد تمباکو کیلئے کارکنان کی تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور یونین برائے ٹی بی و پھیپھڑوں کے امراض نے کیا تھا۔

(جاری ہے)

"تمباکو کنٹرول - فرنٹ لائن پروفیشنلز کی تیاری" کے عنوان سے منعقدہ اس نشست سے اظہار خیال کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ماہر محقق ڈاکٹر نسیم جنجوعہ نے کہا کہ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ تمباکو کا پودہ امریکہ سے یورپ آیا جہاں اس کا استعمال مذہبی و رسمی مقاصدمیں کیا جانے لگا۔

جوکہ بعد ازاں تفریح کا سبب بن گیا۔ انھوں نے کہا کہ تمباکوکے پودے کے بارے میں کسی بھی جگہ اس سے صحت کے لئے فوائد کی بجائے نقصانات سامنے آئے ہیں۔ وسیم جنجوعہ نے کہا کہ تمباکو کی صنعت دنیا بھر میں کئی برسوں سے ایک ہی ڈگر پر چل رہی ہے۔ اب پوری دنیا میں اس صنعت نے اپنے صارفین کے لئے پر کشش مصنوعات متعارف کرا رکھی ہیں۔جس کی طرف مزید انسان راغب ہو کر موت کی جانب سفر کر رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ جو کہ تمباکو کے کنٹرول کے حوالے سے ہے ، پاکستان بھی دستخط کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ جس میں تمباکو کی تشہیر اور صنعت پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ سمیت متعدد اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے اعلامیہ اور معاہداتی شرائط پر پاکستان میں سختی سے کام کرنے کی مزید ضرورت ہے تاہم صوبائی اور وفاقی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر جنجوعہ نے مزیدکہا کہ انسداد تمباکو کے حوالے سے پاکستان میں متعددقوانین اور اقدامات موجود ہیں مگر کمزور سیاسی ڈھانچہ کے سبب موثر نتائج بر آمد نہیں ہو رہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو کی صنعت بھی مراعات حاصل کرتی رہتی ہے جس سے اس کو تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکوٹین اور ای سگریٹ کی صورت میں تمباکو کی مصنوعات کے حوالے سے انتہائی جدت سامنے آئی ہے جس پر قانون کی گرفت نظر نہیں آئی اور یہ مصنوعات دن بدن مقبول ہو رہی ہے۔ اس موقع پر پاکستان میں یونین کے نمائندے خرم ہاشمی نے نکوٹین مصنوعات کی فروخت پر پابندی کی ضرورت پر دیتے ہوئے کہا تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنا ہر ایک کی سماجی ذمہ داری ہے۔