پاکستان کے مایہ ناز سیاستدان بابا ئے جمہوریت نوابزادہ نصراللہ خان کی 19ویں برسی

ملک بھر کے طول عرض کے علاوہ ان کے آبائی علاقہ خان گڑھ میں نہایت عقیدت و احترام سے منائی گئی مختلف سیاستدانوں، دانشوروں،مفکروں اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد میں شرکت نوابزادہ نصراللہ خان آمریت کے خاتمہ اور جمہوریت کے پروان کیلئے طویل جدو جہد کی جس کی بنا پر انہیں بابا ئے جمہوریت کا لقب دیا گیا

پیر 26 ستمبر 2022 19:50

مظفر گڑھ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2022ء) پاکستان کے مایہ ناز سیاستدان بابا ئے جمہوریت نوابزادہ نصراللہ خان کی 19ویں برسی ملک بھر کے طول عرض کے علاوہ ان کے ا ٓبائی علاقہ خان گڑھ میں نہایت عقیدت و احترام سے منائی گئی،ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی کی گئی۔ اس موقع پر مختلف سیاستدانوں، دانشوروں،مفکروں اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

مقررین نے اپنے اپنے خطاب میں انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ نوابزادہ نصراللہ خان نے آمریت کے خلاف اور جمہوریت کیلئے طویل جدو جہد کی جس کی بنا پر انہیں بابا ئے جمہوریت کا لقب دیا گیا۔م قررین نے نوابزادہ نصراللہ خان کی جمہوریت کو پروان چڑھانے کیلئے کی جانے والے جدو جہد اور خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ا پنی زندگی کے دوران نوابزادہ نصراللہ خان اختلاف رائے کی ایک مستقل آواز اور آمرانہ حکومتوں کے خلاف صلیبی جمہوریت پسند تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی، آئین اور لوگوں کے خود پر حکومت کرنے کے حق کے بنیادی اصولوں کے گرد متنوع جماعتوں کو متحد کرنے کی ان کی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے اس طرح کی حکومتیں اپوزیشن کے کسی بھی رہنما سے زیادہ ان سے خوفزدہ تھیں۔مقررین نے کہا کہ نو اب زادہ نصر اللہ خان ایک سیاست دان کے علاوہ وہ خطاط اور شاعر بھی تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری کی 2 جلدیں تیار کیں، بلکہ اردو اور فارسی کے دیگر سینکڑوں اشعار بھی دل سے یاد رکھے۔

نوابزادہ نصر اللہ خان کی گہرے اچکن، ترکی ٹوپی اور حقہ کے ساتھ ایک مخصوص شکل تھی۔جنوبی ایشیائی ثقافت، روایت اور فکر سے جڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے اردو شاعری لکھی اور ایک سیکولر مغربی طرز کی جمہوریت کے قیام کی حمایت کی جس میں دیسی لمس شامل تھا، جس میں اسلامی قانون کے معتدل ورڑن کا احترام بھی شامل ہے۔مقررین نے نوا بزادہ نصراللہ خان کو شاندار خراج تحسین پیش کیاکرتے ہوئے کہا کہ ان کا غیر داغدار سیاسی کیریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے۔

مقررین نے نوابزادہ کی وفات کو قومی نقصان قرار دیا اور ملک میں جمہوریت کی مکمل بحالی کے لیے ان کے مشن کو آگے بڑھانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔سیاسی جماعتیں کو ان کے بنائے اصولوں کی پاسداری کرنا چاہیے جو ''عظیم رہنما نے پائیدار اتحاد کے لیے تصور کیے۔