موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کئے بغیر عالمی معیار کی پیداواریت کا حصول نا ممکن ہے: وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں

بدھ 9 نومبر 2022 15:49

موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کئے بغیر ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 نومبر2022ء) موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کئے بغیر عالمی معیار کی پیداواریت کا حصول نا ممکن ہے۔اس سے عہدہ برآء ہونے کیلئے نئے بیجوں کی دریافت اور نئی پیداواری ٹیکنالوجی کسانوں تک پہنچانا ہوگی۔ان باتوں کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے بین الاقوامی کانفرنس برائے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور ان کا پائیدار حل کے افتتاحی اجلاس سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔

کانفرنس کا انعقاد انسٹیٹیوٹ آف سوائل و انوائرمنٹل سائنسز کے زیر اہتمام مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک و زراعت کے آڈیٹوریم میں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے موسمی حالات اور عالمی سطح پر درجہ حرارت میں بڑھوتری کی وجہ سے پاکستان جیسے ممالک کو جہاں حد سے زیادہ بارشوں اور سیلابی طوفانوں کا سامنا ہے وہاں درجہ حرارت میں کمی بیشی کے باعث فصلات کی پیداوار میں مسلسل کمی وقوع پذیر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ گزشتہ سال اپریل سے پہلے موسم گرم ہونے کی وجہ سے گندم کا دانہ چھوٹا رہ گیا تھا جس سے فی ایکڑ پیداوار شدید متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پنجاب بھر میں گندم بڑھاؤ مہم کے سلسلے میں انہیں مختلف علاقوں کے دورے کرنے کا موقع ملا اور اس بات کو جان کر شدید حیرت ہوئی کہ حافظ آباد اور نارووال کے علاقوں میں فاصلہ زیادہ نہ ہونے کے باوجود دھان کی پیداوار اور اس کی کٹائی میں اچھا خاصہ فرق پایا گیا۔

حافظ آباد میں 80فیصد فصل کاٹ لی گئی تھی جبکہ نارووال میں ابھی تک محض 20فیصد فیصل کی کٹائی ممکن ہو سکی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ کٹائی دیر سے ہونے کی وجہ سے نارووال ضلع کی گندم تاخیر سے کاشت کی جائے گی اور ہمیشہ کی طرح اس ضلع کی مجموعی پیداوار کا تناسب ابھی تک صرف 23من فی ایکڑ تک محدود ہو کر رہ گیا ہے جوکہ سائنسدانوں کیلئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔

ڈین کلیہ زراعت پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے جہاں دنیا بھر کے سائنسدانوں کو موسمی تبدیلیوں اور عالمی درجہ حرارت کی بڑھوتری جیسے اہم مسائل پر مربوط کاوشیں برؤے کا ر لانے کی عملی حصہ داری کا موقع میسر آئے گا وہاں ماحولیاتی آلودگی اور دیگر مسائل کے حل کیلئے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کرنے میں مدد میسر آسکے گی۔

امریکی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر رتن لال نے کانفرنس کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کو بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے مستقبل کی غذائی ضروریات پوری کرنے کا جو چیلنج درپیش ہے اس کیلئے پائیدار ذراعت اورزیر کاشت زمینوں کی زرخیزی میں اضافے کیلئے نئی اختراعات پر توجہ دینا ہوگی۔فرانسیسی سائنسدان ڈاکٹر کارنیلیا رمپل نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کا کیمیائی عناصر کے ساتھ تعلق بیان کرتے ہوئے ترقی پذیر ملکوں میں زمینی تجزیے اور پری سیئن جیسے اہم امور پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کھادوں اور زرعی ادویات کا مؤثر اور متناسب استعمال ماحول دوست زراعت کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر غلام مرتضےٰ نے کہا کہ پاکستان موسمی تبدیلیوں کے تناظر میں نقصانات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے لہذا بین الاقوامی سائنسدانوں کو ایسے خطرات کے حل کیلئے مشترکہ کاوشیں پروئے کار لانے پر عملی اقدامات کرنا ہونگے۔سلطان قابوس یونیورسٹی عمان کے ڈاکٹر محمد فاروق اورکانفرنس کے فوکل پرسن ڈاکٹر محمد ثناء اللہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔