چیئرمین افضل ڈھانڈلہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس، اراکین کمیٹی کا قومی ادارہ صحت کے مختلف شعبوں کا دورہ

جمعرات 15 دسمبر 2022 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2022ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس چیئرمین افضل ڈھانڈلہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پی ایم سی بارے شکایات پر ممبران کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے اعلیٰ عہدیداران تو کمیٹی میں آتے نہیں ہیں، اراکین کمیٹی برہم نظر آئے ، چیئر مین کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں پی ایم سی صدر یا اعلیٰ عہدیدار کو بلا لیا۔

کمیٹی میں پاکستان نرسنگ کونسل کے بارے میں چیئرمین نے کہا کہ یہ ادارہ اتنا منہ زور کیوں ہے۔جس پر رکن کمیٹی نثار چیمہ نے کہا کہ منتخب صدر کے خلاف بغاوت کی جا رہی ہے، اراکین کمیٹی نے قومی ادارہ صحت کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا،قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرنےکمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الرجی سینٹر میں روزانہ ایک ہزار مریض آتے ہیں،بلوچستان میں بھی الرجی سینٹر بنایا ہے،سیرا لیبارٹری بھی قائم کی گئی ہے پونے 3کروڑ خودپنشن کیلئے جنیریٹ کرنا پڑتا ہے، 10 فیصد ویکسین پیدا کرتے ہیں، 90 فیصد امپورٹ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں کورونا ویکسین کینسائنو کا 17 ہزار 500 ٹرائل کیا تھا، 2 کروڑ پاک ویک کی خوراکیں بنی تھیں، یکم مارچ سے این سی او سی ختم کر کے سی ڈی سی کے ذریعے ڈیٹا اب ہم رکھتے ہیں، اس پر رکن کمیٹی رمیش کمار نے کہا کہ کورونا کی ویکسین بناتے تھے یا پیک کرتے تھے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ ویکسین کی 4 اسٹیجز ہوتی ہیں،اسٹیج 3 پر ہم نے ویکسین بنائی،تھوڑا سا کنسنٹریٹ ملا تھا جس کو بنایا تھا، کورونا ویکسین سیمی بنائی تھی ہمیں تنخواہ حکومت دیتی ہے، پنشن خود جنیریٹ کرتے ہیں۔

رمیش کمار نے کہا کہ ڈریپ کی عمارتکا 50 کروڑ کا کرایہ دیا جا رہا ہے،ای ڈی نے بتایا کہ ڈریپ کو اڑھائی سال ہو چکے ،زمین دے چکے ہیں، وہ بنانے والے بنیں،نجی اداروں میں نوکری کرنے والے نجی لیب سے ٹیسٹ کرواتے تھے، سرکاری لوگوں کے ٹیسٹ کرتے تھے،لوڈ بہت زیادہ تھا جس کی وجہ سے ایسا کیا۔رکن کمیٹی زہرہ ودود نے کہا کہ ریبیز ویکسین کی عدم دستیابی رہتی ہے، یہ