بنوں میں کمانڈو آپریشن، تمام طالبان عسکریت پسند ہلاک

DW ڈی ڈبلیو منگل 20 دسمبر 2022 18:20

بنوں میں کمانڈو آپریشن، تمام طالبان عسکریت پسند ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 دسمبر 2022ء) پاکستانی فوج کی طرف سے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف یہ آپریشن بنوں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے گزشتہ تین روز سے انسداد دہشت گردی پولیس کے متعدد افسران کو یرغمال بنا رکھا تھا۔ ان کی بازیابی کے لیے فوجی آپریشن کیا گیا، جس کے نتیجے میں 26 طالبان عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

انٹیلی جنس ذرائع کی اطلاعات

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو ایک انٹیلی جنس ذریعے نے بتایا کہ ان تمام عسکریت پسندوں نے ایک جیل کے حکام کو یرغمال بنا لیا تھا اور ان کے ہتھیار قبضے میں لے لیے گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان عسکریت پسند پڑوسی ملک افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستے کا مطالبہ بھی کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

پاکستانی فوج کی طرف سے ''سرچ اینڈ سوئپنگ آپریشن‘‘ کی ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی کے نتیجے میں کم از کم آٹھ یرغمالیوں کو رہا کروا لیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے چند زخمی ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ اس آپریشن کے دوران اب تک پانچ فوجی اور تین خصوصی کمانڈوز بھی زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوا ہے۔

سراج الدین اس وقت ہی سامنے کیوں آئے؟

آپریشن کب شروع ہوا؟

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ بنوں میں سی ڈی کمپاؤنڈ پر اتوار کو طالبان عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا اور پھر وہاں کے اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد کمانڈوز نے حملہ کیا۔ کم از کم چار زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور کمپاؤنڈ میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد آپریشن شروع کیا گیا۔ ایک انٹیلی جنس ذریعے نے کہا کہ پاکستانی طالبان کے لیڈر عسکریت پسندوں کی طرف سے یرغمالیوں کو رہا کروانے میں ناکام رہے۔

عسکریت پسندوں کی لاشوں کو گیریژن ٹاؤن کے قریبی فوجی ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ جیل کا کمپاؤنڈ بھی اسی ٹاؤن میں واقع ہے۔

بنوں شمالی وزیرستان کے قریب ہے۔ یہ ایک ایسا خطہ ہے، جو طویل عرصے تک القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں اور افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک کا ہیڈ کوارٹر رہا ہے۔

پاکستانی طالبان بھی اپنے افغان ہم منصبوں کی طرح سنی اسلام کی سخت گیر تشریح پر عمل پیرا ہیں۔

ان دونوں میں بس تنظیمی فرق ہے۔

طالبان کا افغانستان پر قبضہ: دیوبند میں کمانڈو سینٹر کھولنے کا اعلان

2014 ء سے سلسلہ وار آپریشنز اور فوجی کارروائیوں کے ساتھ انہیں پاکستان کی طرف سے افغانستان میں دھکیل دیا گیا تاہم یہ پاکستان میں قائم اپنے سابق گڑھ پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوششیں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے سرحد کے دونوں طرف عسکریت پسندوں کے حملے اور عدم استحکام کا سبب بننے والی کارروائیوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

ک م/ ا ا (ڈی پی اے)