قیدیوں اورحوالاتیوں کو معاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے پنجاب پروبیشن اینڈ پے رول ڈیپارٹمنٹ کو مزید فعال بنایا جائے ، ماہرین کا ورکشاپ سے خطاب

اتوار 25 دسمبر 2022 12:30

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 دسمبر2022ء) قومی و بین الاقوامی اکیڈیمیا، قومی اداروں کے شعبہ تحقیق سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے پنجاب پروبیشن اینڈ پے رول ڈیپارٹمنٹ کو مزید فعال بنانے پروزور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادارے کے ملازمین کی تنخواہوں ، مراعات اور مجموعی تعداد میں اضافہ کیا جائے ، ضلعی یا ڈویژنل سطح پر قیدیوں کے لئے بحالی مراکز قائم کیے جائیں ، ان اقدامات سے پنجاب بھر کی جیلوں کے قیدیوں ، حوالاتیوں اور ملزمان کو مفید شہری بنانے میں مدد ملے گی ۔

ان خیالات کا اظہار پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی کے شعبہ سوشل سائنسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالصبور، شعبہ کریمنالوجی و سوشیالوجی کے چیئرمین پروفیسر مظہر حسین بھٹہ ، یونیورسٹی آف کیلٹین کینیڈا کے شعبہ جینڈر اینڈ کرائم لیب کی ڈائریکٹر پروفیسر شیلے بروائون ، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کے شعبہ لا اینڈ پالیسی ڈاکٹر نادیہ ، ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب ٹریننگ اینڈ ریسرچ یوسف خان ،نیشنل اکیڈمی فار پرزنر ایڈمنسٹریشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جاوید اقبال کھوکھر ، نیشنل پولیس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر میاں محمد عرفان ،پنجاب پروبیشن اینڈ پے رول ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان حسن رضا نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے منظور شدہ ریسرچ پراجیکٹ "پروبیشن سروسز کو جدید خطوط پر استوار کرنے، خطرات، قیدیوں کی ضرویات کی تشخیص " کے عنوان سے دو روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر اوریک خالد سیف اللہ خان ، ڈاکٹر عرفان جنجوعہ ، ڈاکٹر رشید سمیت دیگر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے ۔ ورکشاپ میں پنجاب پروبیشن اینڈ پے رول ڈیپارٹمنٹ کے 15 پروبیشنر افسران نے خصوصی شرکت کی جبکہ یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی کے پی ایچ ڈی ، ایم فل اور بی ایس کے طلبا و طالبات نے اپنے اپنے تحقیقی مقالے بھی پیش کیے ۔ پراجیکٹ کے انوسٹیگیٹر آفیسر و پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی کے شعبہ کریمنالوجی و سوشیالوجی کے چیئرمین پروفیسر مظہر حسین بھٹہ نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جیلوں میں بند قیدیوں ،حوالاتیوں ، ملزمان کی بحالی ، ان کی کونسلنگ مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے ، قیدیوں کی پروبیشن میں بھجوانے کی شرح کے مطابق پروبیشنر افسران کی تعداد بھی ہونی چاہیئے ۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال کے پہلے مہینے کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب بھر کی جیلوں سے 55ہزار 687 قیدی ، حوالاتی اور ملزمان پروبیشن پریڈ پر بھجوائے گئے تھے لیکن اس تعداد کے مطابق پروبیشن اینڈ پے رول افسران کی تعداد کم ہے ،اگرتعداد بہتر کی جائے توکونسلنگ کا عمل مزید بہتر ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پروبیشن اینڈ پے رول ڈیپارٹمنٹ کا یہ مینڈیٹ ہے کہ وہ صوبے بھر کی جیلوں میں قید کاٹنے ، حوالاتیوں اور مختلف جرائم میں جیلوں میں موجود ملزمان کی ذہن سازی کر کے انہیں جرائم کی دنیا سے نکال کر معاشرے کا مفید شہری بنانا ہے ، پروبیشن پریڈ کے دوران قیدیوں کے ذہنی صحت ، سماجی ضروریات کی تشخیص کرنا بھی شامل ہے ۔

پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی کے شعبہ سوشل سائنسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالصبور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم نوعیت کے معاملے پر تمام متعلقہ افراد کا مل بیٹھنا اور آگے کا لائحہ عمل تلاش کرنا خوش آئند اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا اکیڈیمیا کی سطح پر سماجی ذمہ داریوں کو موثر انداز سے ادا کر نے کے لئے گہرائی تک جانا اور عالمی سطح پر رائج نظام کا جائزہ لیکر تیار کی جانے والی سفارشات حکومتی پالیسی سازوں کے لئے معاون ثابت ہونگی ۔

یونیورسٹی آف کیلٹین کینیڈا کے شعبہ جینڈر اینڈ کرائم لیب کی ڈائریکٹر پروفیسر شیلے بروائون نے کہا کہ مجھے پروفیسر مظہر حسین بھٹہ کے ساتھ شعبہ سوشیالوجی میں تحقیق اور مختلف فورمز پر ملکر کام کرتے ہوئے پانچ سال ہوچکے ہیں ،سماجی مسائل کے حل کے لئے ایک اچھا نظریہ اور سوچ ہمیں ایک درست سمت پر ڈالے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پروبیشن اینڈ پے رول ڈیپارٹمنٹ سے منسلک افسران کی استعداد کار بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر مختلف ایجنسیاں 400 سے ز ائد تشخیصی آلات استعمال کرتیں ہیں جن کی مدد سے قانون میں رہتے ہوئے قیدیوں کو معاشرے کا مفید شہری بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں، ہمیں بھی ان طریقوں سے استفادہ کرنا چاہیے ۔ انہوں نے تجویز دی کہ جیلوں میں بند قیدی جو سنگین نوعیت اور غیر اخلاقی جرائم میں ملوث ہیں ان کی پروبیشن کی مدت ایک تا تین سال ہونی چاہیں ۔

دیگر مقررین نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کی کونسلنگ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے پنجاب کے ادارےپنجاب پروبیشن و پے رول سروسز کے پروبیشنز افسران کی عالمی معیارات کے تناظر میں استعداد کارکو بڑھانا، تشخیص اور بحالی کے عمل میں فاصلے ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ پنجاب پروبیشن اینڈ پے رول ڈیپارٹمنٹ کے پروبیشنز افسران نے اپنے ادارے کے امور ، درپیش چیلنجز بارے بھی شرکا کو آگاہ کیا ۔