مقامی ہوٹل میں تحریک بیداریء امت مصطفی کے زیر اہتمام وحدت امت کانفرنس بعنوان "تفرقہ کی آگ پر وحدت و یک جہتی کی باران رحمت" کا انعقاد

اتوار 29 جنوری 2023 20:05

س*لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2023ء) مقامی ہوٹل میں تحریک بیداریء امت مصطفی کے زیر اہتمام وحدت امت کانفرنس بعنوان "تفرقہ کی آگ پر وحدت و یک جہتی کی باران رحمت" کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت سید علامہ سید جواد نقوی کے نمائندے علامہ ملک توقیر عباس نے کی۔ کانفرنس میں ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خصوصی وڈیو خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی نے تفرقہ گزیدہ علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں تحریک بیدارء امت مصطفی کے کارکنان کو وحدت کا چراغ روشن کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب کے نام پر فرقہ واریت، دہشت گردی، شدت پسندی، مقدسات کی توہین و بے حرمتی اور مومن کی دل آزاری ایک حرام دھندہ، کاروبار اور جرم ہے جسے سوشل میڈیا پر ایک عبادت سمجھ کر انجام دیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس خطے کے عوام کئی دہائیوں سے نفرت ، ناامنی اور فتنے کی آگ میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں حکومت و فورسز بھی امنیت کے قیام میں ناکام ہو چکی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اللہ کی باران رحمت جو اس فتنے کی آگ کو بجھا سکتے ہیں وہ دردمند علمائ ہیں جنہیں قوم کو سمجھانا چاہیے کہ کلمہ گو مسلمانوں کا ایک قرآن ، اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ کی خاتمیت پر ایمان رکھ کر آپس میں نفرت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

شیعہ سنی کافروعی و اعتقادی اختلاف یہ تقاضہ نہیں کرتا کہ یہ دشمنی، قتل و غارت اور تکفیریت کی شکل اختیار کر لے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں تو اب یہ فضا بن چکی ہے کہ جس مسلک کا کوئی عالم، مفتی، ذاکر یا خطیب اعتدال کی بات کرتا ہے، سب سے پہلے اسی مسلک و فرقہ کے متشددیں اسکے خلاف ہو جاتے ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر پہلے مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلائی جاتی تھی، اب سیاست کے نام پر مذہب سے بھی زیادہ نفرت پھیلائی جا رہی ہے جبکہ قرآن کی نگاہ میں اقتصادی، سیاسی، اخلاقی و دیگر جرائم میں سب سے پلید جرم تفرقہ بازی ہے۔

انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکر کا اظہار کیا کہ امت اسلامیہ کے ہزاروں دردمند علماء سمیت جامعہ عروالوثقی اور تحریک بیداری امت مصطفی کے کارکنان نے مصلحت پسندی کی وجہ سے وحدت امت کے لازم و واجب عمل کو نظر انداز نہیں کر رکھا اور تنقید، تہمت و بہتان کے باوجود امت کو وحدت کی لڑی میں پرونے میں فعال ہیں جسکا عالیشان اجر خداوند تعالیٰ کے ہاں محفوظ ہی