ملکی معیشت کی بہتری کے لئے تمباکو مصنوعات پر70 فیصد تک مزید ٹیکس ناگزیر ہے،سماجی و معاشی ماہرین

پیر 6 فروری 2023 17:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2023ء) سماجی و معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ تمباکو مصنوعات پر عائد ٹیکس میں 70 فیصد اضافہ ملکی معیشت اور عوام کی صحت کی بہتری کے لئے انتہائی فائدہ مند ہوگا جبکہ حکومت اس سے 65 ارب روپے تک اضافی محصولات جمع کر سکے گی، اس کے ساتھ ساتھ تمباکو مصنوعات کے برانڈرجسٹریشن و تجدید پر بھاری فیس عائد کی جائے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے پیر کو یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی( ایس ڈی پی آئی) کے زیراہتمام ” معیشت میں بہتری: تمباکومصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ سے ممکن ہے“ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے کے دوران کیا۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈائریکٹر سینئرمحقق، ممتاز دانشور ڈاکٹر شفقت منیرنے کہا کہ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ تمباکو مصنوعات استعمال کرنے والو ں میں دسویں نمبر پر ہے۔

(جاری ہے)

جس پر فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ تمباکو مصنوعات پرعائد ٹیکس کی شرح 70فیصد اضافہ کر کے معیشت میں بہتری لائی جا سکتی ہے جبکہ اس سے مربوط امراض کی روک تھام ممکن ہو سکے گی ۔ ادارہ برائے سماجی ترقی کے سر براہ آصف اقبال نے کہا کہ تمباکو مصنوعات کے اعدادو شمار پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔اس صنعت پر پیداوار کی شرح سے ٹیکس کا نفاذممکن بنایا جائے جو مختصر عرصہ اور جائزہ پر بڑھایا جاتا رہے۔

  ایس ڈی پی آئی کے قائم مقام سربراہ ماہر امور محصولات ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ تمباکو مصنوعات کے برانڈ کی رجسٹریشن و سالانہ تجدید پر بھاری فیس و پیشگی ٹیکس کی وصولی کا نظام وضع کرنا ناگزیر ہے ، اس سے صارفین میں کمی کے ساتھ ساتھ عوام میں تمباکو مصنوعات سے جڑے امراض سے چھٹکارہ ممکن ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو کے کاشتکاروں کوٹیکس نیٹ میں شامل کر کے بھاری ٹیکس وصول کیا جائے۔

  تمباکو مصنوعات کی تشہیری پالیسی کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریسرچر سید واصف علی نقوی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں تمباکو مصنوعات کے استعمال کے باعث ایک لاکھ ستر ہزار اموات سالانہ ہیں جس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔اس میں امراض قلب، پھیپھڑوں کا کینسر اور سانس کی بیماریوں سمیت دیگر بیماریوں میں شامل ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر اس کی کمی کے لئے کوشش ہو رہی ہے جب کہ پاکستان میں اس کے تصرف کی شرح24 فیصد ہے جس میں13 سے 15 سال کی عمر کے نوجوان 10.7 فیصد صارف ہیں۔ پاکستان انسداد تمباکو نوشی عالمی معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل ہے جس میں ان مصنوعات پر ٹیکس میں 70 فیصدتک اضافہ کا نفاذبھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت مصنوعات پر 44.3 فیصد تک ڈیوٹی عائد ہے ۔

اس موقع پر ایف بی آر شعبہ ”ٹریک اینڈ ٹریس“ کے سر براہ عبدالواحد عقیلی نے کہا کہ شفافیت کا نظام نافذ ہے۔ پہلے مرحلے میں 8 کمپنیوں کو اس دائرے میں لایا گیا اور اب  مزید 9 کمپنیوں کو شامل کرنے پر کام ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے عوامی آگہی کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہر سطح پر غیر قانونی خرید و فروخت کو روکا جا سکے ۔ ہارٹ فائل کے محقق عمار رشید نے تجویز دی کہ پیداوار کے منافع سے ٹیکس کی شرح متعین کی جائے اور بھاری جرمانوں کا سختی سے نفاذ کیا جائے۔ ہیلتھ سینڈیکیٹ کے سربراہ منہاج السراج نے کہا کہ تمباکو مصنوعات کی رجسٹرڈ مارکیٹ اور غیر قانونی تجارت کے حوالے سے قوانین کا سختی سے نفاذ عمل میں لایا جائے۔ اس سلسلہ میں ایک  بااختیار ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔