تمباکو ہیلتھ لیوی، پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کا مضبوط اور پائیدار حل

بدھ 15 فروری 2023 17:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 فروری2023ء) سماجی تنظیموں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مقرر کردہ معیار کو پورا کرنے کے لئے  تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی کے نفاذ جیسے پائیدار اقدامات کرے۔ سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں صحت کے کارکنوں نے پاکستان کی مالی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے تمباکو ہیلتھ لیوی کو ایک منافع بخش اور پائیدار آپشن قرار دیا اور حکومت سے سفارش کی کہ وہ دیگر اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کی بجائے اس راستے کو اپنائے۔

کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد  نے کہا کہ حکومت نے بارہا کہا ہے کہ ریاست کو معاشی مشکلات سے نکالنے اسے سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔

(جاری ہے)

تمباکوایک ایسا شعبہ ہے جہاں ٹیکس میں اضافہ منطقی اور فائدہ مند ہے ، تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریاں پاکستان پر سالانہ 615 ارب کا معاشی بوجھ لاتی ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔

دوسری جانب تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی 120 ارب ہے۔ جب کوئی پروڈکٹ نظام صحت کو اتنا نقصان پہنچا رہی ہو، تو اس پر صحت ٹیکس عائد کرنا ضروری ہے۔ پاکستان نے 2019 میں تمباکو ہیلتھ لیوی بل کی شکل میں  درست سمت میں قدم بڑھانا چاہا لیکن تمباکو کی صنعت کی مسلسل مداخلت کی وجہ سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل نہیں پہنچ سکا۔ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام، سابق ٹیکنیکل ہیڈ، ٹوبیکو کنٹرول سیل، وزارت صحت نے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات پاکستان میں ہر سال 170,000 اموات کا سبب بنتی ہیں اورسگریٹ نوشی پر اپنی اوسط ماہانہ آمدنی کا 10 فیصد خرچ کرتے ہیں۔