ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی پاکستانی ہیں ، ان کیساتھ تفریق کیوں رکھا جارہا ہے،سپریم کورٹ

جس کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے وہ پاکستانی ہے، شہریت قیمتی پیدائشی حق ہے جہاں اختیارات سے تجاوز کیا جا رہاہے اسکا جائزہ لیں، جسٹس اطہرمن اللہ

منگل 21 فروری 2023 17:47

ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی پاکستانی ہیں ، ان کیساتھ تفریق کیوں رکھا جارہا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2023ء) سپریم کورٹ میں ہزارہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف از خود نوٹس کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے ہیں کہ ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی پاکستانی ہیں ، ان کے ساتھ تفریق کیوں رکھا جارہا ہے، جس کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے وہ پاکستانی ہے، شہریت قیمتی پیدائشی حق ہے جہاں اختیارات سے تجاوز کیا جا رہاہے اسکا جائزہ لیں۔

منگل کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ہزارہ کمیونٹی پر لئے گئے از خود نوٹس پر سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت استفسار کیا کہ کیا ہزارہ کمیونٹی کے خدشات کم ہوئے اور مطمئن ہیں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ ہزارہ کمیونٹی کے خدشات کم ہوئے ہیں اور حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں، وکیل ہزارہ کمیونٹی نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ اور لاء اینڈ آرڈر میں بہت بہتری آئی ہے، نادرا اور پاسپورٹ آفس کی جانب سے غیر ضروری شرائط عائد کرنے سے کمیونٹی پریشان ہے، پاسپورٹ بنانے کیلئے ایم این اے یا ایم پی اے سے دستخط کی شرط رکھی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کو ایسی شرائط لگا کر کیوں حراساں کیا جا رہا ہے، کسی کی شہریت پر شک کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ افغانی کہہ کر منسوخ کردیا گیا حالانکہ حافظ حمد اللہ کا بیٹا فوج میں تھا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے، نادرا کیسے کسی کی شہریت چیک کر سکتا ہے، شہریت کا فیصلہ کرنا وفاقی حکومت کا حق ہے نادرا کا نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عام شہریوں کی طرح ہزارہ کمیونٹی پر شناختی اور پاسپورٹ کیلئے وہی شرائط ہیں، شرائط پوری کرنے پر شناختی کارڈ جاری کردیا جاتا ہے۔ وکیل ہزارہ کمیونٹی نے عدالت کو بتایاکہ ہزارہ کمیونٹی کے علی رضا ابھی تک بازیاب نہیں ہو سکے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا ریاست اپنے شہری کو بھی بازیاب نہیں کروا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے ہزارہ کمیونٹی کے علی رضا کی عدم بازیابی وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔