اسلام آباد ہائی کورٹ ، صحافیوں کے تحفظ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کے لیے قانون سازی سے متعلق کیس میں وزراء سیکرٹریز اور سینئر اینکرپرسن پر مشتمل کمیٹی قائم

جمعہ 3 مارچ 2023 22:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مارچ2023ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں کے تحفظ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کے لیے قانون سازی سے متعلق کیس میں وزرائسیکرٹریز اور سینئر اینکرپرسن پر مشتمل کمیٹی قائم کرتے ہوئے 17 مارچ تک رپورٹ طلب کر لی ہے ۔کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ عدالت نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ، سیکرٹری اطلاعات و قانون پر مشتمل کمیٹی قائم کی ہے جس میں سینئیر اینکر پرسن حامد میر کو بھی میں شامل کیا گیا ہے ۔

عدالت نے کمیٹی کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے دوران سماعت سینئیر اینکر پرسن حامد میر نے ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کا معاملہ اٹھا یا اورکہا اب تو آپکی عدالت میں بھی صحافیوں پر تشدد ہورہا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ بدقسمتی سے ایسا واقعہ رونما ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

ہائی کورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کے حوالے ڈی آئی جی کو انکوائری کا کہا ہوا ہے ہائیکورٹ میں تشدد پر موثر اقدام ہوگا ،اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ،ممبران اپنے وکیل بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی ،صحافتی تنظیموں کی قیادت بھی اپنے وکیل پی ایف یو جے سے عادل عزیر قاضی اور عدالتی معاونین صحافی حامد میر اور قانون دان فیصل صدیقی بھی عدالت میں پیش ہوئے پی ایف یو جے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جن کے خلاف ہماری پٹیشن ہے انہیں کے ساتھ مشاورت کی جارہی ہے اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جن جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈرافٹ تیار ہے کاپی بھی فراہم کی گئی ہیں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ بیوروکریسی کی طرح جی پرائم منسٹر صاحب، جی منسٹر صاحب والی بات نہ کریں بچپن میں جو دیکھا تھا اجکل وہ یوٹیوب پر دیکھتا ہوں تو بیوروکریسی والی باتں یاد آتی ہیں حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ایک ڈرافٹ تیار کر کے پچھلی حکومت کو کاپی دی تھی اب اس حکومت کو بھی دے رہے ہیں دوران سماعت سینئیر اینکر پرسن حامد میر نے ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کا معاملہ اٹھا دیااب تو آپکی عدالت میں بھی صحافیوں پر تشدد ہورہا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ بدقسمتی سے ایسا واقعہ رونما ہوا ہیہائی کورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کے حوالے ڈی آئی جی کو انکوائری کا کہا ہوا ہیہائیکورٹ میں تشدد پر موثر اقدام ہوگا اس موقع پر معاون عدالت فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ یہ عدالت حکومت کو کسی قانون سازی کے لیے حکم نہیں دے سکتی ۔

یہ عدالت حکومت کو صرف رائے دے سکتی ہیں اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت شہریوں کی بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے موجود ہیمعذرت کے ساتھ آئی ٹی این ای کے پاس بھی کوئی اختیار نہیں مجھے اگر زاتی طور پر پوچھے تو آئی ٹی این ای کے سٹرکچر میں ترمیم کی ضرورت ہے یہ چیزیں پارلیمنٹ کی دیکھنے کی چیزیں ہیں یہاں رٹ میں انا ہی نہیں چاہیے معذرت کے ساتھ ہماری ترجیحات ہی کچھ اور ہوتی ہیں عدالت نے وزرائ ، سیکرٹریز ، حامد میر پر مشتمل کمیٹی بناتے ہوئے 17 مارچ تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کر دی