
سپریم کورٹ میں سینئر صحافی ارشد شریف قتل پر از خود نوٹس کیس کی سماعت
جمعہ 17 مارچ 2023 23:44
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی شروع ہونے پر ہی مقدمہ درج ہوا۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو فنڈز دلوائے اور وہ بیرون ملک گئی۔
سینئر صحافی ارشد شریف قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر ارشد شریف کی والدہ نے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر اعتراض کیس۔ ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے اپنے دلائل میں موقف اپنایا کہ ارشد شریف کیس پر سپریم کورٹ کی کارروائی پر تحفظات ہیں، ارشد شریف کی والدہ اپنے موقف کے مطابق ایف آئی آر درج کرانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق سپریم کورٹ ارشد شریف کیس کی تحقیقات کی نگرانی نہیں کر سکتی۔ وکیل والدہ ارشد شریف نے کہا ہماری استدعا ہے کہ ارشد شریف کیس میں گناہ گاروں کو سزا ملے اور بے گناہ لپیٹ میں نہ آئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ ہم یہاں کسی کو سزا اور بری نہیں کر رہے صرف تحقیقات میں سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ تفتیش کی نگرانی کرنا عدالت کا اختیار ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تو از خود نوٹس ختم کر دیتے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا شہید کی والدہ کو لگتا ہے کہ ہم پانچ ججز انکی مدد نہیں کر سکتے؟ سیدھا سیدھا کہ دیں کہ سپریم کورٹ کوئی کارروائی ہی نہ کرے۔ شوکت عزیر صدیقی نے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ شہناز بی بی کیس میں واضح کر چکی کہ عدالت کے پاس سپروائز کرنے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ اس کیس کی نگرانی نہ کرے، جسٹس فار پیس کو یہ معاملہ بھجوایا جائے۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ تحقیقات کی نگرانی کر سکتی ہے جس پر شوکت عزیر صدیقی نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کر لی ہے یا فیصلہ بدل گیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے دوران سماعت اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ ہم نے ایک نامور صحافی کے قتل پر از خود نوٹس لیا ہے۔ سپریم کورٹ صحافت کے شعبہ کا بے حد احترام کرتی ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کی خاطر عدالت نے از خود نوٹس لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ 23 اکتوبر 2022ء کو قتل ہوا عدالتی نوٹس سے پہلے آپ کہاں تھے؟ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف ایک اہم شعبے کے اہم فرد تھے۔ تحقیقات کی نگرانی نہیں بلکہ اداروں کو تحقیقات میں تعاون دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی کو کیس میں شامل کرنا یا تحفظ دینا نہیں ہے۔ ارشد شریف ایک صحافی اور ایک پاکستانی شہری تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قتل کے اس واقعہ پر ہم بھی دکھی ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے سوموٹو فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے کے بعد لیا، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کچھ پہلو تھے جن کی تحقیقات ضروری تھیں، عدالتی کارروائی شروع ہونے پر ہی مقدمہ درج ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو فنڈز دلوائے اور وہ بیرون ملک گئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا آپ درست دروازے پر دستک دے رہے ہیں؟ انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ہمارے مطالعہ کے مطابق پہلے دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہو گا پھر وہ آپ سے تعاون کریں گے، کیا آپ نے باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کیا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے انہیں معاہدے کے لئے لکھ دیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ نے درخواست کی تھی اور وزیراعظم نے بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے خط لکھا تھا لیکن ان معاملات میں بہت سی چیزیں خفیہ ہوتی ہیں اگر ہم جے آئی ٹی کو مانیٹر نہ کریں تو پیشرفت سست رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا نہ ہی جے آئی ٹی کے کام میں مداخلت کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شوکت صدیقی نے درست کہا ہے کہ ہم تفتیش نہیں کر سکتے لیکن اگر ہم نے جوڈیشل کمیشن بنا دیا تو پھر سب کو طلب بھی کر سکیں گے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے مزید ریمارکس دیئے کہ اس وقت غلط خبروں،الزامات اور پراپیگنڈہ کی بھر مار ہے، آپ حیران ہو جاتے ہیں کہ جو ارشد شریف کو سپورٹ کر رہے تھے اور تحفظ دے رہے تھے ان پر بھی الزامات ہیں ، کچھ اور لوگوں پر بھی الزامات ہیں، ہم شفافیت چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس وقت انتشار اور تقسیم کی کیفیت ہے، شفافیت ہی امن لا سکتی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اس واقعہ نے صحافیوں میں خوف پھیلا رکھاہے، ہمیں بھی بطور شہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر جگہ رسائی نہیں ہے جبکہ جے آئی ٹی کو رسائی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ شفاف اور جلد تحقیق ہو اور یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک رکاوٹیں ختم نہ ہوں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ہم نے باہمی قانونی معاونت کے لیے کینیا کو لکھا ہے۔ اس میں دس دن لگ جائیں گے۔ چیف جسٹس پاکستان نے اس موقع پر کہا کہ ہم تین ہفتے کے لیے سماعت ملتوی کر دیتے ہیں اس دوران باہمی قانونی تعاون کا معاہدہ ہو جائے تو ہمیں مطلع کریں۔ بعد ازاں عدالت عظمی نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔مزید قومی خبریں
-
وزیراعظم کا آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر آج یومِ تشکر منانے کا اعلان
-
بھارت نے جارحیت جاری رکھی تو سنگین نتائج بھگتے گا،وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ خان
-
بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری پاکستانی قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان
-
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ،امریکی وزیر خارجہ کا پاکستان پر بھارتی حملوں کے بعد کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال
-
بھارت کی ہر جارحیت کا جواب دیا جائے گا، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف
-
ملک بھر میں ٹرین آپریشن بلا تعطل جاری ہے، وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی
-
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن کی بھارت کی اشتعال انگیزی پر تنقید، قومی دفاعی صلاحیتوں کا اعتراف
-
پاک فوج نے بھارت کے خلاف کامیاب آپریشن کرکے قوم کاسرفخر سے بلند کردیا، ڈاکٹرراغب حسین نعیمی
-
آپریشن بنیان المرصوص پاک افواج اور فضائیہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کااعتراف ہے، میر سرفراز بگٹی
-
آرگینک خوراک ، مصنوعات ،جڑی بوٹیوں کو سی پیک کے زرعی منصوبوںمیں شامل کیا جائے، نجم مزاری
-
مفکر پاکستان شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی اہلیہ سردار بیگم کی برسی 23 مئی کو منائی جائے گی
-
پاک فضائیہ نے بھارت کے تین رافیل سمیت پانچ طیارے گرانے کے ثبوت پیش کر دیئے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.