الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے پانی کے عالمی دن کے موقع سیمینار کا انعقاد

بدھ 22 مارچ 2023 21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2023ء) الخدمت فاؤنڈیشن کے زیراہتمام  پانی کے عالمی دن کی مناسبت سے   ”پانی کے مسائل کے حل کیلئے  تیز رفتار تبدیلی " کے عنوان سے  ملک بھر میں سیمینارز، کانفرنسز اورآگاہی واکس کا اہتمام کیا گیا۔اس سلسلہ میں لاہور میں الخدمت فاؤنڈیشن کے مرکزی دفتر میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں پنجاب آب پاک اتھارٹی کے سابقہ چیئرمین شکیل اے خان، نائب صدرالخدمت فاؤنڈیشن سید احسان اللہ وقاص،صدر الخدمت وسطی پنجاب اکرام الحق سبحانی، ماہر امور آب امجد سعید ، عابد بودلہ،ظفر اقبال وٹو،ڈاکٹر قدیر سہروردی ،حافط قیصر، طارق الطاف، ریحان ندیم، حاجی فاروق، ڈاکٹر اختر رانا، شعیب ہاشمی اور پانی کے شعبے سے وابستہ دیگر  ماہرین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نےشرکت کی۔

(جاری ہے)

بدھ کو جاری پریس ریلیز کے مطابق سید احسان اللہ وقاص نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ عالمی یومِ آب منانے کا مقصد پانی کی اہمیت اور اسے محفوظ بنانے کے حوالے سے عوام الناس میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پانی کی قلت،آلودہ پانی اور اُس سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظرملک بھر میں آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ  ہر علاقے کی ضرورت کے مطابق پینے کے صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

اِس وقت الخدمت کے 229واٹر فلٹریشن پلانٹ،2541 کنویں،12074 ہینڈ پمپ،1850سب مرسبل پمپ،320سولر سب مرسبل پمپ،148 گریوٹی فلو واٹر سکیم کے ذریعے روزانہ قریبا48 لاکھ سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم کیاجاتا ہے، الخدمت فاؤنڈیشن اِ ن صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے ذریعے ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لئے کوشاں ہے۔اکرام الحق سبحانی نے کہا کہ آج کا دن ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنی اپنی ڈومین میں پانی کو آلودہ ہونے سے بچانے، اُسے محفوظ بنانے اور اِس کی آگاہی کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہم آنے والی نسلوں کے لیے پانی کے اچھے ذخائر چھوڑ کر جائیں۔

  شکیل اے خان نے اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن کی انسانیت  کیلئے کی جانے والی  خدمات کو سراہا ۔انہوں نے کہا کہ پانی کی کشیدہ ہوتی صورتحال کے پیشِ نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی کے لئے کام کرنے والی تمام سماجی تنظیمیں مل کر کام کریں، اگر الخدمت جیسی رفاہی تنظیمیں لوگوں تک پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے تو حکومتی سطح پر اِسے مزید بڑے پیمانے پر کرنے کی ضرورت ہے۔

ظفر اقبال وٹو نے کہا کہ  پاکستان ''واٹر سٹریس لائن" سے 1990 میں ہی نیچے جا چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ پانی کی شدید کمی کا شکار ہو گیا ہے۔ اس کے بعد 2005 میں پاکستان پانی کی کم ترین سطح سے بھی نیچے چلا گیا ۔ اندیشہ یہ ہے کہ آئندہ پاکستان کو شدید قلتِ آب کا سامنا کرنا ہو گا۔  انہوں نے کہا کہ ہمیں پانی کو ری سائیکل کرنے  کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرنے ہونگے۔

حافظ قیصر نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ جہاں 92 فیصد پانی زراعت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ پنجاب ایگریکلچر ڈیپاٹمنٹ کسانوں کو نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کروانے اور پانی کے ضیاع کو روکنےکے لیے کوشاں ہے۔ ریحان ندیم نے کہا کہ غیرمعیاری پانی پینے سے ہزاروں افراد بیمار ہو جاتے ہیں اس وقت ملکی معیشت کا ایک بڑا حصہ ہسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پرخرچ ہو رہا ہے۔

حاجی فاروق نے کہا کہ ہمارے پاس پانی کی کمی نہی بلکہ اس حوالے سے بہتر نظام اور مسائل کاحل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے سینئر منیجر میڈیا ریلشنز نے بتایا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے نا صرف حالیہ سیلاب میں موبائل واٹر فلٹریشن پلانٹس کی مدد سے پینے کا صاف پانی فراہم کیا بلکہ تھرپارکر اور چولستان جیسے علاقوں میں سولر ٹیکنالوجی کی مدد سے پینے کے پانی کے فراہمی کے ساتھ ساتھ زمینیں آباد کرنے پر بھی کام کر رہی ہے۔ سیمینار کے اختتام پر مہمانوں میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔