ٌ حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرا دنے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

جمعرات 23 مارچ 2023 21:20

!حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مارچ2023ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرا دنے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔حیدرآباد ریڈیو پاکستان کے ریٹائرڈ ملازم محمد امین نے دیگر ملازمین کے ہمراہ گریجویٹی کی رقم نہ ملنے کے خلاف بدھ کے روز بھی حیدرآباد پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتال جاری رکھی ۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ میں ریڈیو پاکستان حیدرآباد میں بطور موٹر ڈرائیور ملازمت کر رہا تھا اور ریٹائرڈ ہونے کو دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے نہ تو مجھے ریٹائرمنٹ کی رقم ادا کی جا رہی ہے اور نہ ہی میری پنشن بنائی گئی ہے جس کی وجہ سے میں سخت پریشانی کا شکار ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ گریجویٹی کی رقم اور پنشن نہ ملنے کے سبب اب گھر کا گزر سفر بہت مشکل ہو چکا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پہلے ریڈیو پاکستان کی جانب سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد گریجویٹی کی رقم جلدی مل جاتی تھی لیکن اب کئی کئی سال گزر جاتے ہیں لیکن ریٹائرڈ ملازم کو ایک روپیہ بھی نہیں ملتا ہے۔ انہوں نے ،طالبہ کیاکہ مجھے اور دیگر ملازمین کو ریٹائرمنٹ کی رقم اور پینشن کی ادائیگی کی جائے ۔

مورو کے رہائشی زیر شخص حاجی طاہر بھگیو نے با اثر شخص نے با اثر شخص کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتال کے اس موقع پر الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ شاہ پور جہانیاں کے بااثر زمیندار ربنواز بزی کو میں نے آکے کر زمین فروخت کی ہے جس کے کل رقم 34 لاکھ روپے ہے جس میں سے زمیندار نے مجھے تیس لاکھ روپے دیے ہیں جبکہ باقی چار لاکھ روپے ادا نہیں کر رہا ہے اور روزانہ مجھے دلاسے دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ میں غریب اور بیمار ہوں علاج کرانے کے لیے بھی میں نے سود پر پیسے لیے ہے اور وہ بھی اب حکم ہوگئے ہیں انہوں نے بتایا کہ بقایا چار لاکھ روپے چھے مہینے میں آگاہ کرنے تھے لیکن چھ سال گزر چکے ہیں اور میری بقایہ رقم چار لاکھ روپے ادا نہیں کیے جا رہے ہیں انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ بااثر زمیندار سے میرے چار لاکھ روپے دلوا کر میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔

ٹنڈو الہیار کے تعلقہ چمبڑ کے گوٹھ اونگی اوٹھا کے رہائشی محمد علی اوٹھو نے اپنی نوجوان بیٹی کے قتل میں قانونی مدد نہ ملنے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ6 مہینے قبل میری بیٹی نوجوان بیٹی مہرالنسا کو اس کے سسر حاجی اوٹھو اور شوہر رضا محمد نے تشدد کر کے قتل کر دیا تھا جس کا کیس بھی درج ہے اورسامارو ہسپتال کی جانب سے جاری کئے گئے میڈیکل سرٹیفکیٹ میں بھی مہرانسا ء کی موت کا سبب تشدد ظاہر کیا گیا ہے اور ایسی رپورٹ لمس جامشورو سمیت سکھر کی لیبارٹری سے بھی آ چکی ہے لیکن ملزمان بااثر ہونے کے سبب یہ رپورٹ ہمیں نہیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غریب ہونے کی وجہ سے ہم وکیل بھی نہیں کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے ایچ آر سی پی حیدرآباد ریجن کے آفس پہنچ کر کیس لڑنے کیلئے قانونی مدد کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور ارباب اختیار سے اپیل کی کہ مہرالنساء قتل کیس میں ہمیں قانونی مدد فراہم کر کے ہمارے ساتھ انصاف کیا جائی