پنجاب میں ترشاوہ باغات کا زیر کاشت رقبہ 4 لاکھ 51 ہزارایکڑ، سالانہ پیداوار 20 لاکھ ٹن سے تجاوزکرگئی

منگل 28 مارچ 2023 12:07

پنجاب میں ترشاوہ باغات کا زیر کاشت رقبہ 4 لاکھ 51 ہزارایکڑ، سالانہ پیداوار ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2023ء) پنجاب میں ترشاوہ باغات کا زیر کاشت رقبہ4 لاکھ 51 ہزار ایکڑ اور سالانہ پیداوار 20لاکھ ٹن سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ فی ایکڑ اوسط پیداوار بھی 110من تک پہنچ گئی ہے۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہاکہ کیڑے مکوڑے اور بیماریاں ترشاوہ پھلوں کی پیداوار میں کمی کاباعث بن رہی ہیں جن میں تھرپس بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ تھرپس موسم بہار میں ترشاوہ پودوں کے نئے پھولوں اور پھلوں پر حملہ آور ہو کر اسے بری طرح نقصان پہنچاتاہے جس کے انڈے موسم بہار یا ماہ مارچ میں نئی پھوٹ کے موقع پر نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تھرپس کابچہ نرم و نازک پتیوں اور پھل پر پرورش پاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سٹرس تھرپس 14ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت پر پرورش نہیں پاسکتی جبکہ ساز گار موسمی حالات میں ایک سال میں تھرپس کی آٹھ نسلیں پید ا ہوسکتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تھرپس کے حملہ کی وجہ سے پھل کی بڑھوتری کے ساتھ ساتھ پھل پر ایک گول دائرہ بن جاتا ہے جو ڈیڑھ انچ کے سائز تک کے پھل کو بری طرح متاثر کرتاہے۔انہوں نے کہاکہ پھل کا مشاہدہ کرنے سے تھرپس کے حملہ کا پتہ چلایا جا سکتا ہے جبکہ دوران مشاہدہ فائدہ مند مائٹس بھی پتوں کے اندر دیکھے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ترشاوہ پھلوں کیلئے تھرپس کے حملہ سے بچاؤ کیلئے معائنہ موسم بہار میں چھ سے آٹھ ہفتے تک جاری رکھنا چاہئے اور معائنہ کا عمل ہفتہ میں دودفعہ کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ زہروں کے مسلسل استعمال نے کیڑے (تھرپس) کے اندر قوت مدافعت بڑھا کر اسکا کنٹرول مشکل بنا دیا ہے اسلئے جن باغات پر زرعی زہروں کا بے تحاشا اور مسلسل استعمال ہوتا ہے ان باغات میں تھرپس کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تھرپس کو تلف کرنے والے کیڑوں مثلاََ کرائی سوپرلا، مفیدمکڑی وغیرہ کی تعداد میں اضافہ اس موذی کیڑے کے تدارک میں معاون ثابت ہوتا ہے لیکن بد قسمتی سے زہروں کے اندھا دھند،بے تحاشا اور بے جااستعمال سے مفید اور فائدہ مند کیڑوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے ضرر رساں اور نقصان دہ کیڑوں میں قوت مدافعت آجانے کی وجہ سے انکی آبادی بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کیڑوں کے تدارک کیلئے زرعی ماہرین کے مشورہ سے حیاتیاتی زہریں اور نباتاتی تیل استعمال کیے جائیں اورپھل بننے سے پہلے اورنئی پھوٹ آنے پرسپائینوسیڈ 20ملی لٹر فی سو لیٹر پانی یاایبا میکٹن 2ملی لیٹر اور نیم آئل 2ملی لیٹر فی لیٹرپانی استعمال کریں۔انہوں نے کہاکہ باغبان پھل بننے کے بعدجب پھول کی پتیاں تقریباََ آدھی گر چکی ہوں ایبا میکٹن 2ملی لیٹر اور نیم آئل 2ملی لیٹر فی لیٹرپانی یاڈائی میتھویٹ یا ایسی فیٹ 2سے 2.5گرام فی لیٹر پانی یاکلور فیناپائر1ملی لیٹر فی لیٹر پانی استعمال کریں۔