آئین و قانون سے ماورا ہر اقدام ،ہر امکانی ایڈونچر سے بچنے کے لیے سیاسی مسائل کا سیاسی حل ضروری ہے،لیاقت بلوچ

قومی سیاسی رہنما اپنے کنڈکٹ سے ثابت کررہے ہیں ان میں قومی، سیاسی، آئینی، پارلیمانی مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں،نائب امیرجماعت اسلامی

منگل 28 مارچ 2023 22:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2023ء) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ قومی سیاسی رہنما اپنے کنڈکٹ سے ثابت کررہے ہیں کہ ان میں قومی، سیاسی، آئینی، پارلیمانی مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں، نام نہاد عوامی اور جمہوری جماعتیں ہر قیمت اور حربے سے اقتدار لینے اور کرسی سے چِمٹے رہنے کا فن جانتی ہیں لیکن اِن کی ترجیحات میں قومی مفادات، قومی سلامتی، سیاسی جمہوری استحکام اور عوام کے دُکھ درد کے مداوا کا کوئی احساس نہیں،عوام نے بار بار نااہل قیادت سے اُمیدیں وابستہ کیں، ہر بار عوام کو مایوسیوں، محرومیوں کے سِوا کچھ نہیں مِلا،جماعتِ اسلامی کے کارکنان گھر گھر دستک دیں گے اور ووٹرز کو پولرائزیشن کی دلدل سے نکالنے اور حق سچ کے ساتھ کھڑے ہونے پر قائل کریں گے، جماعتِ اسلامی کے کارکنان ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے جذبہ جہاد اور دینی فریضہ کے ساتھ قومی فرض ادا کریں گے۔

(جاری ہے)

مری جماعت اسلامی ضلعی اجتماع، قرطبہ سٹی میں عوامی افطار پروگرام اور لاہور زونل امیر فیض الباری کے عوامی افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اسمبلیوں کے ساتھ غیرجمہوری، شخصی انا اور انتقام پر مبنی اقدامات سیاسی، جمہوری اور پارلیمانی نظام کے لیے زہرِ قاتل بن گئے ہیں۔ پی ڈی ایم اتحادی حکومت بھی دانش مندی کی بجائے اُسی اسلوب میں غیرآئینی اور غیر جمہوری راستہ پر چلتے مزید تباہی لارہی ہے۔

صحافیوں، کارکنان اور سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریاں کبھی بھی مسائل کا حل نہیں رہیں۔ اقتصادی بحران اور عالمی استعماری قوتوں کے سنسنی پر مبنی حربوں کے توڑ کے لیے قومی قیادت کا قومی ترجیحات پر اکٹھا ہونا ناگزیر ہوچکا ہے، وگرنہ سپریم کورٹ کی تقسیم اور اُلجھاؤ قومی اداروں کو ٹکرا دے گا، عوام جمہوری حق سے محروم ہونگے، قومی سلامتی ہمہ گیر خطرات سے دوچار ہوجائے گی۔

آئین و قانون سے ماورا ہر اقدام اور ہر امکانی ایڈونچر سے بچنے کے لیے سیاسی مسائل کا سیاسی حل ضروری ہے۔ قبل از وقت اسمبلیوں کی تحلیل کی صورت میں 90 دِن میں انتخابات آئین کی پابندی ہے۔ عام انتخابات کا ایک دِن انعقاد قومی مطالبہ اور جمہوری استحکام کے لیے ضروری ہے۔ اس کا حل سپریم کورٹ نہیں قومی سیاسی جمہوری قیادت کے پاس ہے۔ سیاست دانوں نے اپنا کام دوسروں کے حوالے کیا تو تباہی کی ذمہ دار بھی سیاسی قیادت ہوگی۔