دنیا میں 36کروڑ افراد دمہ میں مبتلا، بروقت تشخیص و علاج ضروری،پروفیسر الفرید ظفر

پیر 29 مئی 2023 23:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2023ء) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 36کروڑ افراد دمہ کے مرض میں مبتلا ہیں،بر وقت تشخیص و علاج معالجے سے اس مرض کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔اس ضمن میں طب سے وابستہ افراد، میڈیا، سول سوسائٹی اور سماجی تنظیموں کو عوامی شعور بیدار کرنے کیلئے اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دمہ(نظام تنفس) کی بیماری قدیم وقتوں سے چلی آ رہی ہے جو والدین سے اولاد میں بھی منتقل ہو سکتی ہے تاہم دور جدید کی ترقی،انڈسٹریلائزیشن،شہروں کا پھیلاو، ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ و دیگر عوامل دمہ کے مرض کو عالمی سطح پر تیزی سے پھیلانے کی بنیادی وجوہات ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دمہ کے مریضوں کیلئے ہر موسم ہی مشکل ہوتا ہے لیکن سردیاں بہت خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔

وٹامن اے اور ڈی سے بھرپور غذائیں بہتری لاتی ہیں۔ان خیالای کے اظہار انہوں نے لاہور جنرل ہسپتال میں "دمہ "کے مرض کی روک تھام اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے منعقدہ آگاہی واک و سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں سال عالمی ادارہ صحت نے ایستھما کا عنوان"Asthma Care for All"ہے جس کا مقصد لوگوں میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلا کر دمہ کے مرض میں مبتلا مریضوں کی دیکھ بھال و علاج پر خصوصی توجہ دلانا ہے۔

اس موقع پر پروفیسر صولت اللہ خان، ڈاکٹر جاوید مگسی،پروفیسر ڈاکٹر محمد شاہد، ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم، ڈاکٹر عرفان ملک، ڈاکٹر حافظہ شافیہ ناز، ڈاکٹر نادیہ ارشد، ڈاکٹر عمر چیمہ اورڈاکٹر عبدالعزیز نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ واک اور سیمینار میں ڈاکٹرز،سٹوڈنٹس اور پیرا میڈیکس بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ کرہ ارض پر درخت و جنگلات تیزی سے کم ہو رہے ہیں اوراس کی جگہ بلند بالا عمارات اور کارخانوں نے لے لی ہے جبکہ انڈسٹری سے اٹھتا ہوا دھواں اور شہروں کی سڑکوں پر دوڑنے والی لا تعداد گاڑیاں جو بغیر فٹس کے دھواں چھوڑ رہی ہیں اور جو نہ صرف مذکورہ بیماری میں مبتلا مریضوں کے مسائل میں اضافے کا باعث ہے بلکہ بیماری کے پھیلا میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

پرنسپل پی جی ایم آئی نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے جس کیلئے متعلقہ محکموں کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروانا ہوگا اور بھٹہ خشت،بڑے کارخانوں میں "سموگ فری ٹیکنالوجی" کا استعمال بھی یقینی بنانا چاہیے تاکہ صنعتوں کا پہیہ بھی چلتا رہے اور لوگوں کی صحت بھی محفوظ رہے۔ ڈاکٹر جاوید مگسی، ڈاکٹر عرفان، ڈاکٹرحافظہ شافیہ ناز نے کہا کہ بعض علاقوں میں درختوں کی" پولن الرجی" بھی لوگوں کو متاثر کرتی ہے اور لوگ عارضی طور پر دمہ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نظام تنفس کی بیماری متاثرہ شخص میں امراض قلب، بلند فشار خون اور دیگر صحت کے مسائل پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ ایستھما یا دمہ کاعلاج مستند معالج سے کروایا جائے اور سانس لینے میں کسی قسم کی دشواری یا علامات محسوس ہوں تو فوری تشخیص ضروری ہے تاکہ بر وقت علاج معالجہ شروع کر کے مرض کی شدت کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر "انہیلر" کا استعمال مریضوں کو فوری ریلیف فراہم کرتا ہے تاہم ڈاکٹر زکے مشورے اور تشخیصی رپورٹ کی روشنی میں علاج معالجہ شروع کروانا چاہیے۔ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم نے کہا کہ لاہور جنرل ہسپتال کے پلمونالوجی وارڈ میں مریضوں کے علاج معالجے اور تشخیص کیلئے بہترین انتظامات موجود ہیں لہذا شہریوں کو بلا جھجھک اپنے طبی مسائل کے حل کے لئے آنا چاہیے اور بالخصوص دمہ کی بیماری سے بچنے کے لئے جنرل ہسپتال کی خدمات سے مستفید ہونا چاہیے۔