سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نوازشریف یا جہانگیر ترین کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا

دونوں رہنما اپنی سزاؤں کیخلاف نظرثانی کاحق استعمال کرچکے ہیں لہٰذا ان کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی وضاحت

muhammad ali محمد علی پیر 29 مئی 2023 23:39

سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نوازشریف یا جہانگیر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مئی2023ء) وزیر قانون کے مطابق سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نہ قائد ن لیگ نہ ہی جہانگیر ترین فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کے حوالے سے اہم وضاحت کی ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نوازشریف یا جہانگیر ترین کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ نوازشریف اور جہانگیرترین اپنی سزاؤں کیخلاف نظرثانی کاحق استعمال کرچکے ہیں لہٰذا ان کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 184 تھری میں عدالت کا فیصلہ پہلا اور آخری تصور ہوتا تھا، دوسری بار نظرثانی یا کیوریٹیو ریویو کی ہمارے قانون میں گنجائش ہی نہیں ہے، نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184 تھری کی اپیل کے تحت ریلیف عام آدمی کو ملے گا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیرقانون نے کہاکہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ 2023 پر قومی اسمبلی،سینیٹ میں باقاعدہ بحث ہوئی تھی، ایکٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیاتواس پربحث براہ راست نشربھی ہوئی۔انہوں نے کہاکہ صدر مملکت جو ہر بل واپس بھجوا دیتے تھے، انہوں نے نظرثانی کے قانون کی منظوری دی ہے۔اعظم نذیرتارڑ نے کہاکہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کے تحت ماضی کے کسی بھی مقدمے میں نظرثانی دائر کی جاسکتی ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 کے نفاذ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔نئے قانون کے تحت 184/3کے تحت فیصلوں پر 60 دن میں نظر ثانی اپیلیں داخل کی جاسکیں گی، نئے قانون کے مطابق اپیل فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ سنے گا۔نئے قانون کے تحت نظر ثانی کی درخواست کا دائرہ کار اب اپیل جیسا ہی ہو گا، ماضی میں فیصلے پر نظرثانی کی درخواست وہی بینچ سنتا تھا جس نے وہ فیصلہ دیا ہوتا تھا۔